تبھی تو غم کا نہیں کر سکا مداوا کوئی مجھے سمجھتا نہیں تھا مرے علاوہ کوئی پلک جھپکتے ہی آنکھوں سے ہو گیا اوجھل خوشی کا پل ہے لکیروں میں یا چھلاوہ کوئی کبھی کبھی تو مجھے بھی سمجھ نہیں آتی اسے ہے مجھ سے محبت کہ ہے دکھاوا کوئی
میرا دل چاہتا ہے کہ میں ایک کتاب لکھوں جس کا عنوان _____ "مرد" ______ ہو🖤 کیونکہ مظلوم صرف عورت نہی ہوتی مرد بھی کبھی کبھی بہت مجبور ہوتا ہے میں اسکا "صبر" لکھوں اور اسکا "کرب" بھی لکھوں میں اسکی "آہ" بھی لکھوں اور اسکی زات پہ اٹھتے ہوئے وہ سبھی "الفاظ" لکھوں جنہیں سن کر وہ کسی کے سامنے رو بھی نہیں سکتا اور چپ چاپ سہ جاتا ہے۔،🖤🌚
کبھی دلبر کبھی دشمن کبھی دلدار ہو جانا کہاں سے تم نے سیکھا ہے بڑا بیزار ہو جانا... کبھی مل کر رقیبوں سے ہمارے حال پہ ہنسنا کبھی میری مُحَبت میں گُل و گُلزار ہو جانا..
تمہارے سرد رویے سے صاف لگتا ہے ... ھمارا ساتھ ضروری نہیں, سفر کے لیے....!! کہیں پہ بیٹھ کے پیتے ہیں چائے کا اک کپ... پھر اس کے بعد بچھڑتے ہیں عمر بھر کے لیے....!