بڑا افسوس ہوتا ہے
جس سچی محبت کو لوگ ترستے ہے
وہ میں نے تیرے جیسے بےوفا پر لٹادی
انسان بڑی سے بڑی بیماری سے لڑ سکتا پے
لیکن شک اور نفرت جیسی بیماری سے ہار جاتا ہے
کسی کے محل میں غلامی کرنے سے بہتر ہے
بندہ اپنی جھونپڑی میں حکومت کر لے
کتنے معصوم ہوتے ہے یہ آنکھوں کے آنسو بھی
مرشد
نکلتے بھی اس کے لئے ہےجس کو پرواہ تک نہیں ہوتی
میں بسم اللہ کرا جناب
روز مخشر حساب ہوسی
سوہنے چہرے وی خراب ہوسن
بےوفا دی منڈی لگسی
تے پہلی صف وچ جناب ہوسن
جب جسم سے روح نکل سکتی ہے
مرشد
تو دلوں سے لوگ بھی نکل سکتے ہے
بڑا شوق تھا ہمیں محبت کرنے کا
مرشد
سالہ شوق نے زندگی برباد کر کے رکھا دی
کیا کہا اپنوں سے امید رکھتے ہو
مرشد ۔
بڑے نادان ہو قصہ یوسف نہیں سنا
مرشد
یہاں سب اپنے لگتے ہے بس باتوں کی حد تک
دل ہی تھا نہ
مرشد
کہیں اور لگ گیا ہو گا
دل کے رشتے قسمت سے ملتے ہے
ورنہ ملاقات تو ہزاروں سے ہوتی ہے
شترنج میں وزیر
اور انسان میں جب ضمیر مر جاتا ہے
تو سمجھو کھیل ختم
سنا پے موت اک پل کی مہلت نہیں دیتی
مرشد
اگر میں اچانک مرجاو تو معاف کرنا
یقین کیجے
بدلتی ہوئی چیزے اچھی لگتی ہے
پر اپنے بدلتے ہوئے بہت تکلیف دیتے ہے
تیرے سوا کسی کے ہونا تو دور کی بات
دوست
ہم تو تیرے سوا کسی اور کا سوچتے بھی نہیں
سچی بات ہے
نشہ شراب کا ہو یا کسی انسان کا بڑا ہی جان لیوا ہوتا ہے
وقت پلٹا کھا ہی جاتا ہے
اکڑ دیکھنے والے بھی تجد میں رو پڑتے ہے
بچپن میں جہاں چاہتے تھے رو لیتے تھے اور ہنس لیتے تھے
اب ہنسنے کے لئے تمیز اور رونے کے لئے تنہائی چاہے
نسیں ہم نے کاٹ لی تھی محبت میں
مرشد
موت تو تب آئی جب اس نے کہا میں کیا کرو
Gd night frnds
&&&&
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain