زوال آمادہ رستوں میں ملوں گا کیا ملو گی ؟
نہ ملنے والی جگہوں میں ملوں گا کیا ملو گی؟
عدم کی وادیوں میں کِھل رہی باس میری
میں نا موجود وقتوں میں ملوں گا کیا ملوگی ؟
میں گل آثار ہونٹوں پر مہکتا واقعہ ہوں
کسی شاعر کی غزلوں میں ملوں گا کیا ملو گی؟
یونہی تم آسماں کی چلمنوں میں ڈھونڈتی ہو
زمیں زادوں کے زخموں میں ملوں گا کیا ملوگی ؟
تھکن کی اولیں ساعت میں اٹھتےدرد سا ہوں
میں مزدوروں کی نیندوں میں ملوں گا کیا ملو گی ؟
میں اپنے خانوادے میں کہیں بکھرا ہوا ہوں
چراغوں اور خوابوں میں ملوں گا کیا ملو گی ؟
🌹زنـــــــــدگی
ساری ترے سامنے رکھ چھوڑی ہے
فائدے دیکھ مرے،دیکھ خسارے میرے !
اک صدا اس کی مرے لیکھ بدل سکتی ہے
اس کی آواز کے تابع ہیں ستارے میرے
"اُسے کہنا جہاں ہم نے "
بچھڑتے وقت لکھا تھا،،
کوئی رت ہو، کوئی موسم،
محبت مر نہیں سکتی"
'وہاں پر لکھ گیا کوئی'
"تعلق خواه كيسا ہو"
بلآخر ٹوٹ جاتا ہے"
طبیعت بھر ہی جاتی ہے"
کوئی مانے یا نہ مانے"
"محبت مر ہی جاتی ہے💔
𝕓𝕕𝕦𝕝𝕝𝕒𝕙_𝕜𝕙𝕒𝕟
کتنا مخمور بلاوا ہیں تمہاری آنکھیں
ہوں اگر راہ سے بھٹکا تو مجرم تم ہو
یہ ضــروری تـــو نہیں کـہ مجھے زہــر پـلایا جـــائــے
عـیــن مـمـکن ہے ! کسی پھول ســے مــارا جـــاؤں
گنے فــراق میں تـارے کـــون ؟؟
نگلـــے یہ انـــگارـــــے کــــون ؟؟
کــون چبـائــے اِتنـــا کـانـچ ؟؟
اِتنـا وقـت گـزارـــــے کــــون؟؟
گمشدہ رخصت سفر میں تیری تصویر بھی تھی
ورنہ اتنا تو نہی ھوتا مجھے سامان کا دکھ
گردِ گلِ ملال کسی شعر پر نہ ہو
یہ کیا کہ دل کے خون سے بھی لفظ تر نہ ہو❤️🔥
تُو آئے باغ میں تو تیرے احترام میں
واجب ہے کوئی پھول کسی شاخ پر نہ ہو❤️🔥
یہ کیا کہ سانس سانس اذیت بنی رہے
یہ کیا کہ ایک عمر ہو، وہ بھی بسر نہ ہو❤️🔥
یہ کیا کہ بے ثمر ہی رہے درد کا شجر
یہ کیا کہ خون تھوکیے، لیکن اثر نہ ہو❤️🔥
اک زہر مستقل جو رگوں میں رواں رہے
اک شخص جس کے چھوڑ کے جانے کا ڈر نہ ہو❤️🔥
اک ہجر جس میں مہکا رہے لمس کا کنول
اک وصل جس میں قرب کا کوئی گزر نہ ہو❤️🔥
جانا ٹھہرا ھے، تو آداب و سلیقے سے نکل
سانس کی گٹھڑی اٹھا، عمر کے میلے سے نکل
تُو ہتھیلی پہ دھری خاک سے بڑھ کر کیا ھے
یہ جو ہونے کا تجھے وہم ھے، ہونے سے نکل
عصر ہو جائے تو پھر دھوپ ٹھہرتی کب ھے
اب فقط لمحوں کو گن، سال مہینے سے نکل
اُس کے چہرے کی تمـازت سے پگھلتے تھے حروف
جیسے کُہســـــار پہ کِرنوں کے قبیلـــــے اُترے
جیسے گُھـــــل جائے خیالوں میں حنا کا موسم
جیسے خوشبو کی طرح رنگ نشیلــــے اُترے🥀🖤
یہ رونق، بےفکری، لـــــزتوں کاســـــــرور ؛
ومـا الـحیاۃ الدنیـا الا متـاع الـغرور ؛
ہرشخص چاہتا ہــــے کـــہ ہو جائے وہ تیرا
تُـم دورِ پُــر سکون کا واحــد فســـــــاد ہو
وحـشتـوں کا بسیـــرا ہے مجھ میں
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥️🔥️🔥️🔥🔥
آج کل مجھ سے اِجتناب کیجئـــے
🔥 🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥️🔥️🔥
کچھ ذکر کرو اُس موسم کا
جب رم جھم رات رسیلی تھی
جب صُبح کا رُوپ رُو پہلا تھا
جب شام بہت شرمیلی تھی
جب پھول مہکتی راہوں پر
قدموں سے گجر بج اُٹھتے تھے
جب تن میں سانس کے سرگم کی
ہر دیپک تان سُریلی تھی
جب خواب سراب جزیروں میں
خوش فہم نظر گھُل جاتی تھی
جب پیار پوَن کے جھونکوں سے
ہر یاد کی موج تشیلی تھی
اَمرت کی مہک تھی باتوں میں
نفرت کے شرر تھے پلکوں پر
وہ ہونٹ نہایت میٹھے تھے
وہ آنکھ بہت زہریلی تھی
محسن اُس شہر میں کرنے کو اَب
اس کے سوا کچھ یاد نہیں
کچھ زہر تھا شہر کے پانی میں
کچھ خاک کی رنگت نیلی تھی
اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا
یہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی
وہ نام جو میرے ہونٹوں پر خوشبو کی طرح آباد ہوا
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
وہ اپنے گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہوا یا شاد ہوا
بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں
ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بیداد ہوا
جان و دل آپ سے واللہ نہیں ہم کو عزیز
جان و دل آپ کے صدقے میں اتارے ہم نے
کچھ تو پایا ہے محبت کی مصیبت میں مزا
عیش و عشرت کئے ترک جو سارے ہم نے
ایک دیوانے سے بھرے شہر کو جا لگتی ہے
یہ مـحبت تـو مـجھے کـوئی وبـــا لگتی ہے
روز آتی ہـے میــــــــــــرے پاس تسلی دینے
شب تنہائی ! بتـــــا ، تو میری کیا لگتی ہے
ایک فقط تو ہے جو بدلا ہے دنوں میں ورنہ
لگتـے لگتـے ہی زمـــــــانـے کی ہوا لگتی ہے
آنکھ سے اشک گرا ہے سو میاں ! ہاتھ اٹھا
تارہ ٹوٹـے پہ جو کی جـــائے دعا ، لگتی ہے
تیری آنکھوں کے ستاروں کے طفیل اے میرے دوست
دشت پر ہول کی ظلمت بھی ضیا لگتی ہے
وہ جو ملتی ہی نہیں عـــــالم بیداری میں
آنکھ لگتے ہی میـــرے سینے سے آ لگتی ہے
بات جتنی بھی ہو بے جا مگر اے شیریں سخن !
جب تیرے لب سے ادا ہو تو بجـــا لگتی ہے
خوش گمانی کا یہ عالم ہے کہ فارس اکثر
یار کرتے ہیں جفا ، ہم کو وفـــــا لگتی ہے !!
تم کو مری دھڑکن کے توازن کی قسم ھے
اس دل سے اترنا بھی سلیقے سے پڑے گا
اس بار تو چرچے بھی تعلق کے بہت ہیں
اس بار بچھڑنا بھی سلیقے سے پڑے گا
بہتے ہوئے اشکوں کی روانی نہیں لکھی
میں نے غم ہجراں کی کہانی نہیں لکھی
جس دن سے ترے ہاتھ سے چھوٹا ہے مرا ہاتھ
اس دن سے کوئی شام سہانی نہیں لکھی
کیا جانئے کیا سوچ کے افسردہ ہوا دل
میں نے تو کوئی بات پرانی نہیں لکھی
الفاظ سے کاغذ پہ سجائی ہے جو دنیا
جز اپنے کوئی چیز بھی فانی نہیں لکھی
تشہیر تو مقصود نہیں قصۂ دل کی
سو تجھ کو لکھا تیری نشانی نہیں لکھی
یونہی تو نہیں مجھکو ہیں محبوب یہ آنسو
سدا رہتے ہیں تیرے ہجر سے منسوب یہ آنسو
مے سے بھی کہیں بڑھ کر، مجھے مخمور رکھتے ہیں
پسندیدہ ہے ان دنوں میرا مشروب یہ آنسو
تمھارے ذکر ہو تو راز سارے کھول دیتے ہیں
میری آنکھوں میں رہتے ہیں، کہاں مجذوب یہ آنسو
کسی کی راہ کو تکتے، جب آنکھیں خشک ہو جاٸیں
تو لے جانا مجھ سے تم، جو ہوں مطلوب یہ آنسو
نہیں یہ راٸیگاں جاتے، اگر دل سے بہاٸے ہوں
سکھاتے ہیں عشاقوں کو بہت اسلوب یہ آنسو
حاوی اب یہ سوچا ہے،کہ بہنے دوں نہ آنکھوں سے
ڈھال کر شعروں میں انکو، کروں مکتوب یہ آنسو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain