Damadam.pk
A_k_47's posts | Damadam

A_k_47's posts:

A_k_47
 

زوال آمادہ رستوں میں ملوں گا کیا ملو گی ؟
نہ ملنے والی جگہوں میں ملوں گا کیا ملو گی؟
عدم کی وادیوں میں کِھل رہی باس میری
میں نا موجود وقتوں میں ملوں گا کیا ملوگی ؟
میں گل آثار ہونٹوں پر مہکتا واقعہ ہوں
کسی شاعر کی غزلوں میں ملوں گا کیا ملو گی؟
یونہی تم آسماں کی چلمنوں میں ڈھونڈتی ہو
زمیں زادوں کے زخموں میں ملوں گا کیا ملوگی ؟
تھکن کی اولیں ساعت میں اٹھتےدرد سا ہوں
میں مزدوروں کی نیندوں میں ملوں گا کیا ملو گی ؟
میں اپنے خانوادے میں کہیں بکھرا ہوا ہوں
چراغوں اور خوابوں میں ملوں گا کیا ملو گی ؟

A_k_47
 

🌹زنـــــــــدگی
ساری ترے سامنے رکھ چھوڑی ہے
فائدے دیکھ مرے،دیکھ خسارے میرے !
اک صدا اس کی مرے لیکھ بدل سکتی ہے
اس کی آواز کے تابع ہیں ستارے میرے

A_k_47
 

"اُسے کہنا جہاں ہم نے "
بچھڑتے وقت لکھا تھا،،
کوئی رت ہو، کوئی موسم،
محبت مر نہیں سکتی"
'وہاں پر لکھ گیا کوئی'
"تعلق خواه كيسا ہو"
بلآخر ٹوٹ جاتا ہے"
طبیعت بھر ہی جاتی ہے"
کوئی مانے یا نہ مانے"
"محبت مر ہی جاتی ہے💔
𝕓𝕕𝕦𝕝𝕝𝕒𝕙_𝕜𝕙𝕒𝕟

A_k_47
 

کتنا مخمور بلاوا ہیں تمہاری آنکھیں
ہوں اگر راہ سے بھٹکا تو مجرم تم ہو

A_k_47
 

یہ ضــروری تـــو نہیں کـہ مجھے زہــر پـلایا جـــائــے
عـیــن مـمـکن ہے ! کسی پھول ســے مــارا جـــاؤں

A_k_47
 

گنے فــراق میں تـارے کـــون ؟؟
نگلـــے یہ انـــگارـــــے کــــون ؟؟
کــون چبـائــے اِتنـــا کـانـچ ؟؟
اِتنـا وقـت گـزارـــــے کــــون؟؟

A_k_47
 

گمشدہ رخصت سفر میں تیری تصویر بھی تھی
ورنہ اتنا تو نہی ھوتا مجھے سامان کا دکھ

A_k_47
 

گردِ گلِ ملال کسی شعر پر نہ ہو
یہ کیا کہ دل کے خون سے بھی لفظ تر نہ ہو❤️🔥
تُو آئے باغ میں تو تیرے احترام میں
واجب ہے کوئی پھول کسی شاخ پر نہ ہو❤️🔥
یہ کیا کہ سانس سانس اذیت بنی رہے
یہ کیا کہ ایک عمر ہو، وہ بھی بسر نہ ہو❤️🔥
یہ کیا کہ بے ثمر ہی رہے درد کا شجر
یہ کیا کہ خون تھوکیے، لیکن اثر نہ ہو❤️🔥
اک زہر مستقل جو رگوں میں رواں رہے
اک شخص جس کے چھوڑ کے جانے کا ڈر نہ ہو❤️🔥
اک ہجر جس میں مہکا رہے لمس کا کنول
اک وصل جس میں قرب کا کوئی گزر نہ ہو❤️🔥

A_k_47
 

جانا ٹھہرا ھے، تو آداب و سلیقے سے نکل
سانس کی گٹھڑی اٹھا، عمر کے میلے سے نکل
تُو ہتھیلی پہ دھری خاک سے بڑھ کر کیا ھے
یہ جو ہونے کا تجھے وہم ھے، ہونے سے نکل
عصر ہو جائے تو پھر دھوپ ٹھہرتی کب ھے
اب فقط لمحوں کو گن، سال مہینے سے نکل

A_k_47
 

اُس کے چہرے کی تمـازت سے پگھلتے تھے حروف
جیسے کُہســـــار پہ کِرنوں کے قبیلـــــے اُترے
جیسے گُھـــــل جائے خیالوں میں حنا کا موسم
جیسے خوشبو کی طرح رنگ نشیلــــے اُترے🥀🖤

A_k_47
 

یہ رونق، بےفکری، لـــــزتوں کاســـــــرور ؛
ومـا الـحیاۃ الدنیـا الا متـاع الـغرور ؛

A_k_47
 

ہرشخص چاہتا ہــــے کـــہ ہو جائے وہ تیرا
تُـم دورِ پُــر سکون کا واحــد فســـــــاد ہو

A_k_47
 

وحـشتـوں کا بسیـــرا ہے مجھ میں
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥️🔥️🔥️🔥🔥
آج کل مجھ سے اِجتناب کیجئـــے
🔥 🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥️🔥️🔥

A_k_47
 

کچھ ذکر کرو اُس موسم کا
جب رم جھم رات رسیلی تھی
جب صُبح کا رُوپ رُو پہلا تھا
جب شام بہت شرمیلی تھی
جب پھول مہکتی راہوں پر
قدموں سے گجر بج اُٹھتے تھے
جب تن میں سانس کے سرگم کی
ہر دیپک تان سُریلی تھی
جب خواب سراب جزیروں میں
خوش فہم نظر گھُل جاتی تھی
جب پیار پوَن کے جھونکوں سے
ہر یاد کی موج تشیلی تھی
اَمرت کی مہک تھی باتوں میں
نفرت کے شرر تھے پلکوں پر
وہ ہونٹ نہایت میٹھے تھے
وہ آنکھ بہت زہریلی تھی
محسن اُس شہر میں کرنے کو اَب
اس کے سوا کچھ یاد نہیں
کچھ زہر تھا شہر کے پانی میں
کچھ خاک کی رنگت نیلی تھی

A_k_47
 

اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا
یہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی
وہ نام جو میرے ہونٹوں پر خوشبو کی طرح آباد ہوا
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
وہ اپنے گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہوا یا شاد ہوا
بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں
ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بیداد ہوا

A_k_47
 

جان و دل آپ سے واللہ نہیں ہم کو عزیز
جان و دل آپ کے صدقے میں اتارے ہم نے
کچھ تو پایا ہے محبت کی مصیبت میں مزا
عیش و عشرت کئے ترک جو سارے ہم نے

A_k_47
 

ایک دیوانے سے بھرے شہر کو جا لگتی ہے
یہ مـحبت تـو مـجھے کـوئی وبـــا لگتی ہے
روز آتی ہـے میــــــــــــرے پاس تسلی دینے
شب تنہائی ! بتـــــا ، تو میری کیا لگتی ہے
ایک فقط تو ہے جو بدلا ہے دنوں میں ورنہ
لگتـے لگتـے ہی زمـــــــانـے کی ہوا لگتی ہے
آنکھ سے اشک گرا ہے سو میاں ! ہاتھ اٹھا
تارہ ٹوٹـے پہ جو کی جـــائے دعا ، لگتی ہے
تیری آنکھوں کے ستاروں کے طفیل اے میرے دوست
دشت پر ہول کی ظلمت بھی ضیا لگتی ہے
وہ جو ملتی ہی نہیں عـــــالم بیداری میں
آنکھ لگتے ہی میـــرے سینے سے آ لگتی ہے
بات جتنی بھی ہو بے جا مگر اے شیریں سخن !
جب تیرے لب سے ادا ہو تو بجـــا لگتی ہے
خوش گمانی کا یہ عالم ہے کہ فارس اکثر
یار کرتے ہیں جفا ، ہم کو وفـــــا لگتی ہے !!

A_k_47
 

تم کو مری دھڑکن کے توازن کی قسم ھے
اس دل سے اترنا بھی سلیقے سے پڑے گا
اس بار تو چرچے بھی تعلق کے بہت ہیں
اس بار بچھڑنا بھی سلیقے سے پڑے گا

A_k_47
 

بہتے ہوئے اشکوں کی روانی نہیں لکھی
میں نے غم ہجراں کی کہانی نہیں لکھی
جس دن سے ترے ہاتھ سے چھوٹا ہے مرا ہاتھ
اس دن سے کوئی شام سہانی نہیں لکھی
کیا جانئے کیا سوچ کے افسردہ ہوا دل
میں نے تو کوئی بات پرانی نہیں لکھی
الفاظ سے کاغذ پہ سجائی ہے جو دنیا
جز اپنے کوئی چیز بھی فانی نہیں لکھی
تشہیر تو مقصود نہیں قصۂ دل کی
سو تجھ کو لکھا تیری نشانی نہیں لکھی

A_k_47
 

یونہی تو نہیں مجھکو ہیں محبوب یہ آنسو
سدا رہتے ہیں تیرے ہجر سے منسوب یہ آنسو
مے سے بھی کہیں بڑھ کر، مجھے مخمور رکھتے ہیں
پسندیدہ ہے ان دنوں میرا مشروب یہ آنسو
تمھارے ذکر ہو تو راز سارے کھول دیتے ہیں
میری آنکھوں میں رہتے ہیں، کہاں مجذوب یہ آنسو
کسی کی راہ کو تکتے، جب آنکھیں خشک ہو جاٸیں
تو لے جانا مجھ سے تم، جو ہوں مطلوب یہ آنسو
نہیں یہ راٸیگاں جاتے، اگر دل سے بہاٸے ہوں
سکھاتے ہیں عشاقوں کو بہت اسلوب یہ آنسو
حاوی اب یہ سوچا ہے،کہ بہنے دوں نہ آنکھوں سے
ڈھال کر شعروں میں انکو، کروں مکتوب یہ آنسو