یزیدیت ترے ماتھے پہ جو پسینہ ہے
خدا کا خوف نہیں ہے یہ ڈر حسین کا ہے
فرحت عباس شاہ
جو شفق ہے کربلا رخ پہ ترے پھیلی ہوئی
اس نے پائی ہے رمق زینب تری گفتار سے
علینا عطرت رضوی
بہت مضبوط ہے ایمان میرا
مجھے وہ لوگ بالکل پسند نہیں جنہیں مولا علی علیہ السلام پسند نہیں
حسین بانٹ رہے ہیں نجات لے جاؤ
کچھ آنسوؤں کے عوض کائنات لے جاؤ

لتھا قرض لہا کے گھوڑے توں
مقروض حسین دی ماں دا
علیہ السلام
اسلام کا چراغ ہے روشن حسین سے
پلٹی ہیں منہ کی کھا کے یہاں آندھیاں بہت
عبید رضا عباس
شدتٍ پیاس سامنے رکھ کر
نم ہیں آنکھیں حسین والوں کی
عبیدؔ رضا عباس
یزید تھک گئے بھرپور کوششیں کر کے
مگر جھکا نہ سکے سر حسین والوں کا
عبید رضا عباس
غم حسین کہاں ہر مکاں سے ملتا ہے
یہ رزق صرف خدا کی دکاں سے ملتا ہے
فرشتے قبر میں ہر ماتمی سے پوچھتے ہیں
یہ نقش تمغہ اکبر کہاں سے ملتا ہے
شوکت رضا شوکت
رباعی (محمد نصیر زندہ)
زنجیر میں درد کی صدا ہوتی ہے
آزادی بھی قید میں رہا ہوتی ہے
مے خانے میں کوزہ و سبو پیاسے ہیں
ہر دور کی اپنی کربلا ہوتی ہے
کیوں الجھتے ہو ایک دوسرے سے سے
کوئی شعیہ ہے اور نہ سنی ہے
دو ہی مسلک پیں پوری دنیا میں
اک حسینی ہے اک یزیدی پے
جاوید صبا
غم حسین میں آنکھوں نے اشک باری کی
آداب دوستو!
میرا ایک پیغام اس ویب سائیٹ کے مالک تک پہنچا دیں کیونکہ وہ لڑکیوں کے سوا کسی کے ساتھ بات کرنا گوارہ نہیں کرتا ، نہ کرے
لیکن ........!
ایک بات اسے بڑے ہی پیار سے سمجھا دیجیے کہ وہ اس ویب سائیٹ کا مالک ہے سب کچھ اس کے سامنے ہے اور ہر مسئلے کا حل وہ ایک منٹ میں نکال سکتا ہے ۔۔۔
خدارا ان بے ہودہ لوگوں کی آئی ڈیز ختم کرے جو بے ہودہ پوسٹ لگاتے ہیں ، خواہ وہ کسی قسم کی بھی ہوں ۔
یہ تو تھی عاجزانہ التجا
اب جیسے آپ کے پاس ہر مسئلے کا حل ہے اسی طرح ہر آدمی مسئلہ سلجھانے کے فن سے آشنا ہوتا ہے سیدھے طریقے سے نہ ہو تو غلط کا تو ڈر ہی نہیں ۔
بلاسفیمی کی رٹ لگانے والوں
اس دمادم پہ چند لوگ آنلائن ہیں اور ان میں سے 90 فیصد لوگ گانے بجانے میں لگے ہیں اور باقی دس میں سے 5 فیصد دنیاوی ٹھرک میں ۔
آپ کروڑوں کا شکوہ کرتے ہیں
یہاں چند مسلمان ہیں اور ماشاءاللہ بہت اچھے سے مسلمانی کو بدنام کر رہے ہیں ۔
ٹھیک ہے سوشل سائیٹ ہے لیکن بندہ ایام مقدس کا تو لحاظ رکھ لیتا ہے
خیر .... ! "کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی"
پھر کہتے ہیں توہین مذہب ہو گئی ۔
لوگوں کو اس مہینے کے تقدس کا بالکل بھی خیال نہیں
پھر رونا روتے ہیں فلاں نے یہ کیا فلاں نے یہ
کبھی اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیے جو آپ کر رہے ہیں وہ کیسا ہے
بات آفاقیت پہ منبی ہے
کوئی خود کو غلط نہیں کہتا
ع ر ع
جلتی آنکھوں سے یہ مرا پرسہ
جلتے بجھتے خیام کے لیے ہے
شاعر ؛ افتخار حیدر
یہ جو سالے خ کی جگہ ہ لکھتے ہیں یہ کن جاہل استادوں سے پڑھے ہیں ؟؟
ختم کو ہتم
بے مروت سماج میں ہم نے
کیا بتائیں کہ کیا نہیں دیکھا
یہ حقیقت ہے موت کی، اس نے
کوئی چھوٹا بڑا نہیں دیکھا
کرے بیدار جو زمانے کو
شعر وہ آپ کا نہیں دیکھا
عبیدؔ رضا عباس
یہ لازمی نہیں میں بتاؤں ہر ایک بات
چہرے پہ جو لکھا ہے کتابوں سے کم نہیں
ع ر ع
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain