اطہر اسے بھی موت نہ آئے خدا کرے
جو شخص زندگی کی دعا دے گیا مجھے
اطہر اوجینی ، اوجین ، یو پی ، انڈیا
لب کھولے پری زاد نے آہستہ سے ثروت
جوں گفتگو کرتا ہے ستارے سے ستارا
ثروت حسین
شعر جیسا بھی ہے برداشت کیجیے ۔
۔
کبھی تو سچ کا سہارا لے بات کہنے کو
کہ کان پک گئے جھوٹی کہانیاں سن کر
عبید رضا عباس
جادو برحق ہے ، خدا ہوتا ہے
جو نہیں مانتا ، تجھ کو دیکھے
ملحد خرم منور
اسی کو پیار اسی کو جنون کہتے ہیں
جو تیری یاد بھی آئی تو میں نکھرنے لگی
شائستہ ثناء کانپوری
نام رکھا ھے بَشَر یعنی بَہ شَر خالق نے
لاکھ ہم نیک بنیں، شَر نہیں جانے والا
رفیع رض
رب وصال وصل کا موسم پھر آ گیا
اب تو مرا نصیب سنور جانا چاہیے
حسن عباس رضا
برابر آئنے کے بھی نہ سمجھے قدر وہ دل کی،
اسے زیر قدم رکھا اسے پیش نظر رکھا۔
جنت مکانی امیر مینائی صاحب
बराबर आइने के भी न समझे क़दर् वो दिल की,
इसे ज़ेरे क़दम रक्खा उसे पैशे नज़र रक्खा.
जन्नतमकानी अमीर मीनाई साहब
چاہت میں کیا دنیا داری
عشق میں کیسی مجبوری
صاحب عقل ہو نہیں سکتا
بات سن کر جو ان سنی کر دے
ع ر ع
جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں
اس نے صدیوں کی جدائی دی ہے
گلزار
تازہ شعر ہے
۔
ایسی سنجیدگی ہے، بھول گئے
قہقہہ نام کس بلا کا ہے
عبید رضا عباس
اے ذوق! دیکھ دخترِ رز کو نہ منہ لگا
چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی
شیخ ابرہیم ذوق
کیوں الجھتے ہو بے سبب مجھ سے
تم مرا وار سہہ نہ پاؤ گے
عبید رضا عباس
جدائیاں تو مقدر ہیں پھر جان سفر
کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں
احمد فراز
اے حریف جاں ابھی تو "تو ہی تو" ہے آنکھوں میں
پھر نہ دیکھیں گے تجھے ایسا اگر طے کر لیا
ا ا ا
آغاز صبح اس عظیم ذات کے نام سے جو ہر لحاظ سے لائق تکریم ہے جس کی الوہیت کے گواہ
اٹھارہ ہزار عالمین ہیں ۔
سوز بھی ساز بھی ہر نغمہ سرائی تیری
ذرے ذرے پہ جہاں کے ہے خدائی تیری
کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نجانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
استاد قمر جلالوی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain