جانشین ساغر نظامی آبروئے غزل جنت مکانی اسحاق اثر اندوری چار قدموں کے لیے بھی پا پیادہ زندگی کر رہی ہے کس قدر نخرے زیادہ زندگی تو کہیں کی شاہزادی ہے تو اتنا جان لے میں بھی ہوں اپنے وقت کا شہزادہ زندگی لمحہ لمحہ صدیاں گن کے دے چکے ہیں عمر کو اور تیرا اب بتا کیا ہے ارادہ زندگی تو ردا اپنی اگر تبدیل کرتی ہے تو کر ہم بدل سکتے نہیں اپنا لبادہ زندگی جس میں تیرے ساتھ تھا اسحاق اثر کا نام بھی وہ ورق تو آج بھی رکھا ہے سادہ زندگی