Damadam.pk
Abeed's posts | Damadam

Abeed's posts:

Abeed
 

ک یقیں نے انگنت کاٹے ضرورت کے سفر
مشکلیں جتنی بھی آئیں حوصلے بڑھتے گئے
ا ا ا

Abeed
 

لہجہ تو کھنک دار ہے اسحاق اثر کا
اس پر بھی بہت دیر تلک بات چلی کل
آبروئے ادب جنت مکانی اسحاق اثر اندوری

Abeed
 

زباں کھولوں تو مجھ پر سیکڑوں الزام آتے ہیں
نہ بولوں تو مجھے میرا سخنور مار دیتا ہے
ا ا ا

Abeed
 

بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے
موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے
پروین شاکر

Abeed
 

اہل زبان، اس غزل کی شرح کر کے اپنے جوہر دکھائیں ۔
۔ ۔ ۔
باب,تحریر مکافات, جنوں تھا۔ یوں تھا
سوز, دل درجہء ایقان و سکوں تھا۔ یوں تھا
رات تا دیر لب, بام رھے اشک رواں
قصہء گریہء مہتاب, زبوں تھا یوں تھا
پاؤں بھی کاٹ دیئے حلقہء زنجیر کے ساتھ
وائے الفت کہ مرا شوق فزوں تھا یوں تھا
پھر نظر آیا شب, تار جو محمل کا وجود
خواب تھا یا کہ مرا جذب, بروں تھا یوں تھا
آج ھیں اہل, ہنر اپنے ظواہر کے رقیب
میری تجدید کے رستے میں دروں تھا یوں تھا
عشق نے قصر, علی نام لکھا تھا گھر پر
جس کے اطراف محبت کا فسوں تھا یوں تھا
علی مزمل

Abeed
 

ہمارے ساتھ بات کرنے کی چاہ انھیں بھی رہی جن سے ملنے کےلیے لوگ وقت لیتے ہیں ،
افسوس ہم ناقدری کرنے والوں کو میسر تھے جس کا نقصان کبھی پورا نہیں ہو سکتا ۔
ع ر ع

Abeed
 

انتخاب
۔
سخن تم نہ سمجھو، طلب شعر کی بھی
سجل تو وضاحت نہیں دینے والا
سجل کانپوری

Abeed
 

جب آپ کو کسی شے کا علم نہ ہو تو زبردستی خود کو اس میں گھسیڑنا بھی نہیں چاہیے
آپ جیسے آئیں بائیں شائیں والے سیکڑوں افراد میرا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں جو کسی صورت قابل معافی نہیں ۔

Abeed
 

دوستی باہمی ہونی چاہیے یکطرفہ تو محبت بھی ہوتی ہے ۔
ع ر ع

Abeed
 

ہے بہت ہی عظیم و شان عبید
جس کی خاطر جبین جھکتی ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

کوئی جاہل کہہ رہا ہے پٹھان جہاں بھی ہو گا مسلمان ہی ہو گا ،
اس جاہل کو 10/20 ملحد کو میں ابھی دکھا سکتا ہوں باقی مذاہب اور فرقوں میں بٹے پٹھان ان گنت ہیں ۔
کیسے کیسے جاہل پائے جاتے ہیں دنیا میں کچھ پتا ہونا نہیں اور بنا بال و پر کی پھینکتے رہتے ہیں ۔

Abeed
 

یہ رسم جھوٹی ملن ساریوں سے نکلی ہے
دعائے خیر بھی مکاریوں سے نکلی ہے
ا ا ا

Abeed
 

بہت ہوئے ہیں پریشان جن کی خاطر ہم

Abeed
 

ہمارے شعری سلسلے کے جد، حضرت امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ کا شعر ہے
گزرا ہے جب اس کوچہء گیسو میں مرا دل
روکا ہے جو آفت نے، تو ٹوکا ہے بلا نے

Abeed
 

ڈٹا ہے ضد پہ ولایت کو مانتا نہیں ہے
دلیل سن کے بھی مانی نہیں دلیل اس نے
عبید رضا عباس

Abeed
 

صبر کرو اور پھر صبر کا مقام دیکھو ۔

Abeed
 

یوں ذوق شاعری کسی صورت نہیں قبول
سمجھے بغیر شعر "بہت خوب" کہہ دیا
عبید رضا عباس

Abeed
 

عاجزی تھی آپ کا شیوہ مگر
آپ بھی مغرور ہو کر رہ گئے
عبید رضا عباس

Abeed
 

عمر گزری ہے چپ کے گنبد میں
شور کا در بنا لیا جائے
رفیع رضا

Abeed
 

ورثے میں ملی ہے ہمیں بونوں کی قیادت
ہم لوگ بڑے ہو کے بھی چھوٹے ہی رہیں گے
پروفیسر راغب تحسین