ہمارے شعری سلسلے کے جد، حضرت امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ کا شعر ہے
گزرا ہے جب اس کوچہء گیسو میں مرا دل
روکا ہے جو آفت نے، تو ٹوکا ہے بلا نے
ڈٹا ہے ضد پہ ولایت کو مانتا نہیں ہے
دلیل سن کے بھی مانی نہیں دلیل اس نے
عبید رضا عباس
صبر کرو اور پھر صبر کا مقام دیکھو ۔
یوں ذوق شاعری کسی صورت نہیں قبول
سمجھے بغیر شعر "بہت خوب" کہہ دیا
عبید رضا عباس
عاجزی تھی آپ کا شیوہ مگر
آپ بھی مغرور ہو کر رہ گئے
عبید رضا عباس
عمر گزری ہے چپ کے گنبد میں
شور کا در بنا لیا جائے
رفیع رضا
ورثے میں ملی ہے ہمیں بونوں کی قیادت
ہم لوگ بڑے ہو کے بھی چھوٹے ہی رہیں گے
پروفیسر راغب تحسین
مری مٹی کو تو مٹی سے بدل سکتا ہے
اس سے کم تو مری قیمت نہیں کی جا سکتی
رفیع رضا
مجھ سی برداشت کر کسی میں کہاں
سخت لہجے میں بات مت کرنا
عبید رضا عباس
حمد کا شعر ہے ۔
گنے کا کون کمالات اس قدر ہیں ترے
لکھا کا حمد خدا کون آدمی ہو کر
عبید رضا عباس
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
تیرے ہم نام بہت ہیں لیکن
کوئی تجھ سا تو بالکل بھی نہیں
س ک
اثر آ گیا مجھ میں پہروپیہ پن
میں کیا کیا بنا آدمی کے علاوہ
جنت مکانی اسحاق اثر اندوری
کسی نے میرے لیے کہا تھا ۔
میں کسی شام چلی جاؤں گی منظر سے
وہ بہل جائے گا کچھ روز پریشان ہو کر
۔
لیکن نہ تو میں بہل پایا نہ ہی پریشانی ختم ہوئی
۔
میں سورج کی طرح ہوں، اکیلے چمک سکتا ہوں ۔
یہ شہر ہی جب آپ کو پیارا ہے تو شاہد
نفرت بھی اگر دے تو اسے پیار سمجھنا
شاہد کبیر
میرا پسندیدہ شعر ہے
وفا کرے تو اسے روٹھنے کا حق بھی ہے
بس التفات کہاں تک جواب میں آئے
ا ا ا
سوشل میڈیا ہو یا حقیقی زندگی ، مجھے جب بھی جس کسی میں ایک فیصد بھی نخرا نظر آئے تو میں اسے یوں نظر انداز کرتا ہوں کہ اسے خود اپنی موجودگی پہ شک ہونے لگتا ہے ۔
عبید رضا عباس
یہ زمانا نیکیوں کا اب صلہ دیتا نہیں
خود ہی اپنے نام کا پتھر اب لگانا چاہیے
حضرت جوہر کانپوری
ذہن کے سارے دریچے وا کیے اس کے لیے
پھر بھی اپنی کوششوں کے آسماں پر کچھ نہ تھا
اسحاق اثر اندوری
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain