Damadam.pk
Abeed's posts | Damadam

Abeed's posts:

Abeed
 

"خوشیاں کہاں لکھی ہیں ہمارے نصیب میں"

Abeed
 

آلِ محمد
عبیدؔ مَیں بھی ہوں اسی در کا ماننے والا
نظیر جس کی نہیں ملتی اس زمانے میں
ع ر ع

Abeed
 

میں بے سبب نہیں کرتا نصحتیں اتنی
یہ خوف ہے مجھے، تم دربدر نہ ہو جاؤ
عبید رضا عباس

Abeed
 

گرہ
مشکلوں میں ہمیں دے دی ہے صدا
"اجنبی ہو کے، شناسا ہو تم"
عبیدؔ رضا عباس

Abeed
 

گرہ
آزماتے ہو کٹھن مرحلوں میں
"اجنبی ہو کے، شناسا ہو تم"
عبیدؔ رضا عباس

Abeed
 

سکّہ تو ایک شکل ہے خیرات کی اثرؔ
درویش سے سوال سے واقف رہا کرو
خاک پائے بزرگان ادب
اسحاق اثر اندوریؒ

Abeed
 

اک بہت پرانا شعر
عمروں کے تناسب میں بڑے لوگ تھے لیکن
چھوٹے ہوئے، رشتوں میں وہ دیوار بنا کر
عبید رضا عباس

Abeed
 

اک ہم مزاج ایک کوئی ہم نوا بھی ہو
غم آشنا مرا کوئی میرے سوا بھی ہو
−−−
خاک پائے بزرگانِ ادب
جنت مکانی حضرت اسحاق اثر اندوریؒ

Abeed
 

تسلیم کون کرتا ہے اپنے گنہ عبید
تجھ سے بچھڑ کے خود کو سنورا نہیں گیا
ع ر ع

Abeed
 

مشق_سخن
١: ٹل گئی سر سے بلائیں ، جائیں
بے وفا لوگ ہیں ، آئیں ، جائیں
٢: قابلِ آفریں سر آنکھوں پر
آپ نخرے نہ دکھائیں، جائیں
٣: بے وفاؤں کے بہانے ہیں ہزار
یہ کہانی نہ سنائیں ، جائیں
٤: ناز پروردگی بندہ پرور
اور کہیں جا کے دکھائیں ، جائیں
٥: مختلف آپ میں ایسا کیا ہے
آپ کے ناز اٹھائیں ، جائیں
٦: وہ جو بے لوث کبھی آپ سے تھی
اس محبت کو بھلائیں ، جائیں
٧: چھوڑیے مجھ کو مرے حال پہ اب
قدر اوروں کی بڑھائیں ، جائیں
٨: سوچنا کیا ہے اجازت ہے، عبید
جس کو بانہوں میں سلائیں ، جائیں
عبید رضا عباس

Abeed
 

ہے مددگار تو عمل سے دکھا
بس دلاسے سے کچھ نہیں ہونا
لازمی ہے خدائے کن کا امر
صرف پیسے سے کچھ نہیں ہونا
مت سنا مجھ کو دھمکیاں اپنی
تیرے جیسے سے کچھ نہیں ہونا
ع ر ع

Abeed
 

تیرے لیے محال ہے اے دوست مخلصی
شہر منافقاں میں تری دھوم ہے بہت
ع ر ع

Abeed
 

ترا گمان ہے خود پر خدا کے جیسے کیوں
کہ اک عبید کہاں تجھ کو سوچ سکتا ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

تیرے دکھ درد کیوں اتنے ہیں "عبید" ـ
مشغلہ تیرا عجب لگتا ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

مجھ سا طرزِ سخن نہیں تجھ میں
تیرا مجھ سا مزاج تھوڑی ہے
ع ر ع

Abeed
 

وہاں بھی مَیں نے گزاری ہے زندگی ہنس کر
جہاں ہر اک بشر اپنے گماں میں اچھا ہے
عبید رضا عباس

Abeed
 

"مری حیات کا محور بس ایک شخص رہا"

Abeed
 

آئنہ دیکھ کر غرور فضول
بات وہ کر جو دوسرا نہ کرے
دادا استاد، حضرت مضطر خیر آبادی

Abeed
 

جی سے مجھے چاہ ہے کسی کی
کیا جانے کوئی کسی کے جی کی
حضرت غلام مصحفی ہمدانی

Abeed
 

ہم مجرموں کو یہ بھی محشر میں دیکھنا ہے
کس کس کا ایک دن میں "بسمل" حساب ہو گا
منشی سکھدیو پرشاد سنہا (بسمل الہ آبادی)