پی لیں جو کبھی شیخ تو پی پی کے پکاریں
اے ساقیِ مئے خانہ! ذرا اور، ذرا اور
چھوڑیں نہ محبت کو نصیر ! اہل محبت
یہ شوق خطا ہے ، تو خطا اور خطا اور

غازیؑ سا باوفا ہو اگر سب کا پیشوا
دعوے سے کہہ رہی ہوں کوئ بے وفا نہ ہو

*تیرے ہونے سے سمجھتی تھی کے دنیا تم ہو*
ویسے دنیا کو میں بیکار کہا کرتی تھی
*تم سے بچھڑی ہوں تو روئ ہوں وگرنہ کل تک*
*رونے والوں کو میں فنکار کہا کرتی تھی

کرچِیاں چُن کے اپنے خوابوں کی
ڈھلتے سائے کا اعتبار کرو
خود کو محفوظ جاننے والو !
اپنی باری کا انتظار کرو

محبت میں اجڑے لوگ-یقین کیجیے
کم سوتے ہیں زیادہ روتے ہیں

آزاد کر دیے من پسند لوگ،،
نہ کوئی شکوہ نہ کوئی روگ

*کبھی تو پڑھنے آؤ میری تحریروں کو ظالم
*میں شاعری نہیں تیرے دیئے ہوئے درد لکھتی ہوں

جب واسطے اور رابطے اللہ سے جڑ جائے
, تو پھر دل نہیں ٹوٹا کرتے

سیکھا جو زمانے کا طرزِ کلام میں نے
زمانہ ہی چلا اٹھا کتنی بد زبان ہو تم

میں حیا سلیمان نہیں تھی جسے جہان مل جاتا ہے..
نہ میں امامہ ہاشم جسے سالار سکندر دعاوں میں مانگتا ہے.
میں وہ ملیحہ ہوں جو اپنے بعد کی کہانیاں ادھوری چھوڑ جاتی ہے..
میں عائشے گل ہوں جو خاموشی سے اپنا راستہ الگ کر لیتی ہے..
میں فرشتے ابراہیم ہوں جس کی ساری اچھائی کو لوگ ایک غلطی میں بھول جاتے ہیں..
میں آبدار عبید ہوں جو اپنی سچی محبت کے باوجود کسی کے دل کو نہ پگھلا سکی..
میں شہرزاد ہوں جس کا کوئی ساتھ نہیں دیتا..
میں وہ ویرا ہوں جو چپ چاپ امرحہ کو اس کا عالیان سونپ دیتی ہے..

راہ تکتے ہوئے جب تھک گئیں آنکھیں میری
پھر تجھے ڈھونڈنے میری آنکھوں سے آنسوں نکلے۔۔۔

کـوئی "م" سے مصروف ہے
تو کوئی "م" سے منتظر ہے

جیسے مکافاتِ عمل ہے
ویسے ہی محبتوں کا،، نعم البدل بھی ہونا چاہیے

مانا کہ ہر شخص فریب نہیں دیتا
مگر اب اعتبار ___زیب نہیں دیتا

وَﻓﺎ ﮐﮯ ﻗﯿﺪﺧﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ,,, ﺳَﺰﺍﺋﯿﮟ ﮐﺐ ﺑﺪَﻟﺘﯽ ﮬﯿﮟ...
ﺑﺪَﻟﺘﺎ ﺩِﻝ ﮐﺎ ﻣﻮﺳَﻢ ﮬﮯ ____ ﮬَﻮﺍﺋﯿﮟ ﮐﺐ ﺑﺪَﻟﺘﯽ ﮬﯿﮟ
ﮐﻮﺋﯽ ﭘَﺎ ﮐﺮ ﻧِﺒﮭﺎﺗﺎ ﮬﮯ ,,, ﮐﻮئی ﮐﮭﻮ ﮐﺮ ﻧِﺒﮭﺎﺗﺎ ﮬﮯ...
نئے ﺍﻧﺪَﺍﺯ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ____ ﻭَﻓﺎﺋﯿﮟ ﮐﺐ ﺑﺪَﻟﺘﯽ ﮬﯿﮟ
ﻣﯿﺮﯼ ﺟِﺘﻨﯽ ﺩُﻋﺎﺋﯿﮟ ﮬﯿﮟ, ﺳﺒِﮭﯽ ﻣﻨﺴُﻮﺏ ﺗُﻢ ﺳﮯ ﮬﯿﮟ...
ﻣُﺤﺒّﺖ ﮬﻮ ﺍَﮔﺮ ﺳﭽّﯽ ____ ﺩُﻋﺎﺋﯿﮟ ﮐﺐ ﺑﺪَﻟﺘﯽ ﮬﯿﮟ"

سو گئے سب دنیا والے
آؤ آداس لوگو ! محفل لگاتے ہیں

وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے

سانس بھی اسکی مِلکیت اور مِلکیت بھی ذاتی ہے
ایک تو میرے بارے میں وہ شخص بڑا جذباتی ہے
عورت کو اس قصے میں کمزور کبھی مت کہنا تم
اک کردار میں رہ کر وہ کتنے کردار نبھاتی ہے
شعروں کے مفہوم کھلے تھے اُسکی پہلی قراءت سے
تابش* کی ہے ایک غزل جو مجھ کو پوری آتی ہے
رشتوں کو بر وقت سنبھالیں تو ہی رشتے بچتے ہیں
سرد مزاجی دل کے آنگن میں دیوار اٹھاتی ہے
شہرِ جنوں کو جا تو رہی ہو لیکن اتنا یاد رہے
جس کا دامن صاف ہو اُس پہ خاک اچھالی جاتی ہے
ایم اے اور بی ایڈ کی ڈگری جھونک دی سب نے چولہے میں
ایک تعارف ہے بس میرا ، روٹی گول بناتی ہے

دِل دَھڑَکنے کا سَبَب یاد آیا
وہ تیری یاد تھی اَب یاد آیا
آج مُشکِل تھا سَنبَھلنا اَے دَوست
تُو مُصِیبَت میں عَجّب یاد آیا
دِن گُزارا تھا بَڑی مُشکِل سے
پِھر تیرا وَعدۂ شَب یاد آیا
تیرا بُھولا ہُوا پَیمانِ وَفا
مَر رہیں گے اَگر اَب یاد آیا
پِھر کئی لَوگ نَظَر سے گُزرے
پِھر کوئی شَہرِ طَرَب یاد آیا
حالِ دِل ہَم بھی سُناتے لیکِن
جَب وہ رُخصَت ہُوا تَب یاد آیا
بیٹھ کَر سایۂ گُل میں ناصرؔ
ہَم بہت روۓ وہ جب یاد آیا۔۔۔!

یہ تعلق بھی بہت خوب رہا ہے کچھ دن__!
تُو میرے نام سے منسوب رہا ہے کچھ دن__!
آنکھ رو رو کے تیری راہ تکا کرتی تھی____!
دل تیری یاد سے مغلوب رہا ہے کچھ دن___!
تیری تسبیح بنا کر تجھے سوچا کرنا___!
مشغلہ یہ میرا مرغوب رہا ہےکچھ دن____!
شاید اس بات کا مطلب میں سمجھ نہ پاؤں!
کیوں میرا دل تجھے مطلوب رہا ہے کچھ دن!
بارشِ سنگ سے پہلے یہ ذرا سوچ تو لیا ہوتا!
تیرا محسن تیرا محبوب رہا ہے کچھ دن___!

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain