'' رات تکتی رہی آنکھوں میں، یہ دل آرزو کرتا رہا__*
کوئ بے صبر روتا رہا, کوئ بے خبر سوتا رہا___!
سـمجھتا ہـی نہـیں وہ شـخص الــفاظ کــی گہــرائـی کــو
میـں نـے ہــر وہ لــفظ کـہہ دیـا جـس میـں مـحبت ہـو
معمول بن گیا میرے راتوں کو جاگنا
مرشد
نیند میرے وجود کی
ایک شخص لے گیا ہے
ایک اور محبت اُسے دیتی تھی صدائیں
وہ مجھ سے بچھڑ کر بھی خسارے میں نہیں تھا