کل رات اڑ رہے تھے ،،، ستارے ہوا ہے ساتھ
اور میں اداس بیٹھی تھی ،،،،،،، اپنے خدا کے ساتھ
کی یا تو قبولیت کے طریقے سکھا مجھے
یا مجھ کو باندھ دے اپنی رضا کے ساتھ

کوئ فلسفہ نہیں عشق کا جہاں
جہاں دل جھکے وہاں سر جھکے
وہاں ہاتھ جوڑ کے بیٹھ جا
نا سوال کر نہ جواب دے

تمہیں نظر میں رکھوں
یا تمہیں گماں میں رکھوں
میں اپنے آپ کو کب تک
اس امتحان میں رکھوں

ڈھونڈ لیجئے نہ ذرا پھر سے خدارا ہم کو
آپ ہوتے ہیں تو ہوتا ہے سہارا ہم کو

لے لو واپس یہ آنسو،یہ تڑپ، اور یہ یادیں ساری
نہیں تم میرے تو یہ سزائیں کیسی”
اگر میری یاد آئے تو چاند کو دیکھ لینا ۔۔۔
یہ سوچ کر نہیں کہ خوبصورت ہے کتنا۔۔
یہ سوچ کر کہ ہزاروں ستاروں میں تنہا ہے کتنا۔۔

سانسوں کی طرح میں تیری نس نس میں رہوں گی
کھو کر تو مجھے خود بھی عذابوں میں رہے گا

ضبط کے کناروں سے
درد آن لپٹا ہے
ٹوٹتے کنارے اب
درد اور دیتے ہیں
آج ایسا کرتے ہیں
درد سے الجھتے ہیں
ضبط کھو دیتے ہیں

*نہ کھولو میری تحریر سے لپٹے ہوئے تابوت*
*لفظ جی اٹھے تو خوف سے مر جاؤ گے تم*

نیند کا ہلکا گلابی خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں

تم یاد آؤ تو بھی خاموش رہتے ہیں
کہ آنکھوں کو خبر ہوئ تو برس جائیں گی

بہت لوگ واقف ہیں سخن آثار لمحوں سے
کہ جو محسوس ہوتا ہے وہی لکھا نہیں جاتا

طلب کریں بھی تو کیا "کوئ مدعا بھی نہیں"
ہمارے چاہنے پہ کچھ یہاں ہوا بھی نہیں
سب ہی کو بھولے ہوئے کام یاد آنے لگے
کوئ ہمارے ساتھ دو قدم چلا بھی نہیں

زمانے والوں سے چھپ کے رونے کے دن نہیں ہیں
اسے کہنا اداس ہونے کے دن نہیں ہیں
میں جان سکی ہوں وصل میں اصل بھید کیا ہیں
لیکن حقیقت شناس ہونے کے دن نہیں ہیں

سنتے ہیں کہ تمہاری قیمت لگ رہی ہے آج کل
اچھے دام کس کے ہیں یہ بتلانا ہمیں
تاکہ اس خوش بخت تاجر کو مبارک باد دیں
پھر اس کے بعد دل کو بھی سمجھانا ہے ہمیں

نہ ہونا بے مروت نہ بے رخی دکھانا
بس سادگی سے کہنا "تم بوجھ بن گئے ہو

تقدیر کے قاضی سے کیا پوچھوں میں کیا اپنی قسمت
وہ شخص خود ہی کہتا ہے "میں تیرا نہیں"

یہ اور بات بہاریں گریز پا نکلیں
گلوں کے ہم نے صدقے بہت اتارے تھے
خدا کرے تیری عمر میں گنے جائیں
وہ دن جو ہم نے تیرے ہجر میں گزارے تھے

مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو
کبھی حسن پردہ نشین ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
میں جو بن سنور کے چلا کروں میرے ساتھ تم بھی چلا کرو

شعلوں میں گر گیا ہوں شاید
دعووں سے پھر گیا ہوں شاید
بھٹک رہا ہوں جا بجا آوارہ
تیرے دل سے نکل گیا ہوں

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain