ہو گئے اک اور شخص کی ہم۔۔۔
...💞✍️
پر اس شخص کا جواب کہاں۔۔۔
نہ تکلف نہ احتیاط نہ زعم...
...🌾✍️
دوستی کی زبان سادہ تھی
.
احمد فراز
مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت...
...🌾✍️
پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے
― احمد فراز
ﮐﻮﺋﯽ ﺩُﺭﮦ ، ﮐﻮﺋﯽ ﮐﻮﮌﺍ ، ﮐﻮﺋﯽ ﭼﺎﺑﮏ ﻻﺅ
....💞✍️
ﮨﻢ ﮐﻮ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر
....🍂
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیئے...
آسمانوں سے فرشتے جو اتارے جائیں
...🌾✍️
وہ بھی اس دور میں سچ بولیں تو مارے جائیں
اُس کی ایک جَھلک پر زمانے وَارے جائیں
....🌾
وُہ اتنا دلِکش ہے اُسکے صدقے اُتارے جائیں
تو سنے تو کوئی عجب نہیں
.
کہ مری نوا کا ہنر کھلے
....🌾✍️
تو سنے تو کوئی عجب نہیں
..
کہ سخن کا ساتواں در کھلے
زمین پیروں سے نکلی تو یہ ہوا معلوم
....✍️
ہمارے سر پہ کئی دن سے آسماں بھی نہیں
جمالؔ احسانی
" کاجل کی دھار بھی بحال نہ کر سکی ،
....💞✍️
جم گیا آنکھ میں کِس کمی کا دُکھ!۔ "
بٹتی ہیں اب نیازیں اس کے مزار پر
..🍂✍️
کچھ روز پہلے جو شخص فاقوں سے مر
گیا...
شاکر شجاع آبادی
ڇو چنڊ اسان کي رات ٺري، ڏي چانڊوڪيءَ جو زهر ڀري؟
...✍️
آ ڪيڏو پويون پهر پري! حيران هزارين مان نه رڳو.
~شيخ اياز
کس طرح گزرے گا ناصر فرصتِ ہستی کا دن
...🍂
جم گیا دیوار بن کر سایۂ دیوار بھی
ناصر کاظمی
میں نے پلکوں سے در یار پہ دستک دی ہے
..🍁🍂
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں.
دير سان پر خير سان تنهنجو ملڻ ڏاڍو وڻيو
...💞✍️
سڏ تہ ٻين گهڻائي ڪيا پر تنهنجو سڏڻ ڏاڍو
وڻيو
*ننڊ ۽جھالتَ جيتري گَھَرِي ھوندي آھي جاڳائڻ
...🍁
واري تي اوتري ڪاوڙ ايندي آهي
آؤ اک بار پهر کهیلیں ، کبهی جو کهیل کهیلا تها...
...🍂✍️
تیری خیرات پتهر کی ، میرا کشکول شیشے
کا
سنا رہا ہوں میں جھوٹ موٹ کا قصہ
...🍂✍️
کہ اک شخص محبت میں کامیاب رہا
دے دیا درد مجھ کو دل کے عوض
...🍂✍️
ھائے! لطفِ ستم شعار نہ پوچھ
اِدھر اُلجھی پڑی ہے زندگانی
...🍂✍️
اُدھر زُلفیں سنواری جا رہی ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain