🍃 واسطے پڑیں تو کردار کُھلتے ہیں -
باتوں سے تو ہر شخص پارسا لگتا ہے 🌿۔
😟😟😟
جو ظاھر ھو جاۓ وه درد کیسا💔
جو سمجھ نه سکے وه ھمدرد کیسا.
آؤ کچھ دیر تذکرہ ہی کر لیں
ان دنوں کا جب تم ہمارے تھے
خشک آنکھیں سیراب ہوگئیں
ہجرِ جاناں کی کرشمہ سازی
دیکھ لی تیری ایمان داری اے دل
تو میرا اور تجھے فکر کسی اور کی
تھا عبث ترک تعلق کا ارادہ یوں بھی
عشق زندہ نہیں رہتا ہے زیادہ یوں بھی
.
اک تو ان آنکھوں میں نشہ تھا بلا کا اس پر
ہم کو مرغوب ہے کیفیت بادہ یوں بھی
.
نامہ بر اس سے نہ احوال ہمارا کہنا
وہ تنک خو ہے بگڑ جائے مبادا یوں بھی
.
سو گئے ہم بھی کہ بیکار تھا رستہ تکنا
اس کو آنا ہی نہیں تھا شب وعدہ یوں بھی
.
کچھ تو وہ حسن پشیماں ہے جفا پر اپنی
اور کچھ اس کے لیے دل تھا کشادہ یوں بھی
.
کوچ کر جاتے ہیں ہم کوئے محبت سے فرازؔ
ان دنوں چاک گریباں ہیں زیادہ یوں بھی
تو کہ انجان ہے اس شہر کے آداب سمجھ
پھول روئے تو اسے خندۂ شاداب سمجھ
.
کہیں آ جائے میسر تو مقدر تیرا
ورنہ آسودگیٔ دہر کو نایاب سمجھ
.
حسرت گریہ میں جو آگ ہے اشکوں میں نہیں
خشک آنکھوں کو میری چشمہ بے آب سمجھ
.
موج دریا ہی کو آوارۂ سد شوق نہ کہہ
ریگ ساحل کو بھی لب تشنہ سیلاب سمجھ
.
یہ بھی وا ہے کسی مانوس کرن کی خاطر
روزن در کو بھی اک دیدۂ بے خواب سمجھ
.
اب کسے ساحل امید سے تکتا ہے فرازؔ
وہ جو اک کشتئ دل تھی اسے غرقاب سمجھ
تھا کوئی یا نہیں تھا جو کچھ تھا
دل کے اندر کہیں تھا جو کچھ تھا
.
تو بھی اپنے سے خوش گماں تھا بہت
میں بھی اپنے تئیں تھا جو کچھ تھا
.
شہر خوباں میں وہ وفا دشمن
خوب صورت تریں تھا جو کچھ تھا
.
درد مے تھی کہ تلخیٔ ہستی
جام میں تہہ نشیں تھا جو کچھ تھا
.
چھوڑ آئے عبث در جاناں
یار سب کچھ وہیں تھا جو کچھ تھا
.
عشق اکسیر تھا دلوں کے لئے
زہر تھا انگبیں تھا جو کچھ تھا
.
ہوش آیا تو اب کھلا ہے فرازؔ
میں تو کچھ بھی نہیں تھا جو کچھ تھا
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہرو
.
منظرِ جشنِ قتلِ عام کو میں
جھانک کر دیکھ لوں، ذرا ٹھہرو
.
مت نکلنا کہ ڈوب جاؤ گے
خوں ہے بس، خوں ہی خوں، ذرا ٹھہرو
.
صورتِ حال اپنے باہر کی
ہے ابھی تک زبوں، ذرا ٹھہرو
.
ہوتھ سے اپنے لکھ کے نام اپنا
میں تمہیں سونپ دوں، ذرا ٹھہرو
.
میرا دروازہ توڑنے والو
میں کہیں چھپ رہوں، ذرا ٹھہرو
اعتبار کیجیئے تو صرف اندھوں کا
جنہوں نے رنگ برنگی دنیا نہیں دیکھی ....
🥀🦋
تمھیں چاہا تو بس چاہا اتنا کے..
کسی اور کو چاہنے کی چاہت نہ رہی..🥀
ساری عمر چلتی ہے ،پھر بھی پوری نہیں ہوتی ۔۔
یہ محبت ہے جناب ،کبھی بوڑھی نہیں ہوتی ❤️
سمجھ نہیں آتی یہ درد کی گولیوں کو پتا کیسے چلتا ہے کہ درد کہاں پر ہے😂😂😂
خشک آنکھیں سیراب ہوگئیں
ہجرِ جاناں کی کرشمہ سازی
نہ کر شمار کہ ہر شے گنی نہیں جاتی
یہ زندگی ہے حسابوں سے جی نہیں جاتی
.
یہ نرم لہجہ یہ رنگینئ بیاں یہ خلوص
مگر لڑائی تو ایسے لڑی نہیں جاتی
.
سلگتے دن میں تھی باہر بدن میں شب کو رہی
بچھڑ کے مجھ سے بس اک تیرگی نہیں جاتی
.
نقاب ڈال دو جلتے اداس سورج پر
اندھیرے جسم میں کیوں روشنی نہیں جاتی
.
ہر ایک راہ سلگتے ہوئے مناظر ہیں
مگر یہ بات کسی سے کہی نہیں جاتی
.
مچلتے پانی میں اونچائی کی تلاش فضول
پہاڑ پر تو کوئی بھی ندی نہیں جاتی
پھر کوئی نیا زخم نیا درد عطا ہو
اس دل کی خبر لے جو تجھے بھول چلا ہو
.
اب دل میں سر شام چراغاں نہیں ہوتا
شعلہ ترے غم کا کہیں بجھنے نہ لگا ہو
.
کب عشق کیا کس سے کیا جھوٹ ہے یارو
بس بھول بھی جاؤ جو کبھی ہم سے سنا ہو
.
دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے
اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ہو
.
شاید کہ ترے قرب سے آ جائے میسر
وہ درد کہ جو درد جدائی سے سوا ہو
.
اب میری غزل کا بھی تقاضا ہے یہ تجھ سے
انداز و ادا کا کوئی اسلوب نیا ہو
میری افسردگی سے پریشاں نہ ہو..!
تو مری تلخیوں کا سبب تو نہیں..!
congratulations 🎊 Pakistan 🇵🇰
ہارنے میں اک انا کی بات تھی
جیت جانے میں خسارا اور ہے
وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا
برابری کا بھی ہوتا تو صبر آ جاتا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain