Damadam.pk
Adnan-Chandio's posts | Damadam

Adnan-Chandio's posts:

Adnan-Chandio
 

میری تصویر کو پھر چاند بنا کر جاؤ
پھر سے اک شام ستاروں کی سجا کر جاؤ
.
جاگتی آنکھ زمانہ نہ کہیں سو جائے
آج زنجیر محبت کی ہلا کر جاؤ
.
پھر نہ جذبات کے پنجرے میں کہیں مر جائیں
دل سے حسرت کے پرندے تو رہا کر جاؤ
.
اب جو آئے ہو تو جانے کی یہ جلدی کیا ہے
کم سے کم دل کی مرے پیاس بجھا کر جاؤ
.
دل کو جتنا بھی جلانا ہے جلا لو لیکن
میرے ہونٹوں کا تبسم تو بڑھا کر جاؤ
.
کوئی تو نکلے خریدار دیارِ غم کا
تم مرے نام کی آواز لگا کر جاؤ
.
اب نہ آئے گا ترا ساتھ نبھانے والا
وشمہ سب خواب محبت کے سلا کر جاؤ

Adnan-Chandio
 

خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے
میں اگر تھک گیا قافلہ تو چلے
.
چاند سورج بزرگوں کے نقش قدم
خیر بجھنے دو ان کو ہوا تو چلے
.
حاکم شہر یہ بھی کوئی شہر ہے
مسجدیں بند ہیں مے کدہ تو چلے
.
اس کو مذہب کہو یا سیاست کہو
خودکشی کا ہنر تم سکھا تو چلے
.
اتنی لاشیں میں کیسے اٹھا پاؤں گا
آپ اینٹوں کی حرمت بچا تو چلے
.
بیلچے لاؤ کھولو زمیں کی تہیں
میں کہاں دفن ہوں کچھ پتا تو چلے

Adnan-Chandio
 

خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے
میں اگر تھک گیا قافلہ تو چلے
.
چاند سورج بزرگوں کے نقش قدم
خیر بجھنے دو ان کو ہوا تو چلے
.
حاکم شہر یہ بھی کوئی شہر ہے
مسجدیں بند ہیں مے کدہ تو چلے
.
اس کو مذہب کہو یا سیاست کہو
خودکشی کا ہنر تم سکھا تو چلے
.
اتنی لاشیں میں کیسے اٹھا پاؤں گا
آپ اینٹوں کی حرمت بچا تو چلے
.
بیلچے لاؤ کھولو زمیں کی تہیں
میں کہاں دفن ہوں کچھ پتا تو چلے

Adnan-Chandio
 

آئنہ اب جدا نہیں کرتا
قید میں ہوں رہا نہیں کرتا
.
مستقل صبر میں ہے کوہ گراں
نقش عبرت صدا نہیں کرتا
.
رنگ محفل بدلتا رہتا ہے
رنگ کوئی وفا نہیں کرتا
.
عیش دنیا کی جستجو مت کر
یہ دفینہ ملا نہیں کرتا
.
جی میں آئے جو کر گزرتا ہے
تو کسی کا کہا نہیں کرتا
.
ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے
تخت خالی رہا نہیں کرتا
.
عہد انصاف آ رہا ہے منیرؔ
ظلم دائم ہوا نہیں کرتا

Adnan-Chandio
 

زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا
دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا
.
ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے
اک خواب ہیں جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا
اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا
.
دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا

Adnan-Chandio
 

گنگناتی سی کوئی رات بھی آ جاتی ہے
آپ آتے ہیں تو برسات بھی آ جاتی ہے
.
ہم کو ہر چند گوارا نہیں آنسو لیکن
اپنی جھولی میں یہ خیرات بھی آ جاتی ہے
.
آرزوؤں کے جنازے ہی نہیں پلکوں پر
بجلیوں کی کبھی بارات بھی آ جاتی ہے
.
گردش جام سے ہٹ کر بھی تری آنکھوں سے
وجد میں گردش حالات بھی آ جاتی ہے
.
وہ فسانے جو مرے نام سے منسوب ہوئے
ان فسانوں میں تری بات بھی آ جاتی ہے

Adnan-Chandio
 

خواب کیا دیکھیں تھکے ہارے لوگ💔
ایسے سوتے ہیں کہ مر جاتے ہیں..!!🖤🔥

Adnan-Chandio
 

پریشاں رات ساری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
سکوت مرگ طاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
ہنسو اور ہنستے ہنستے ڈوبتے جاؤ خلاؤں میں
ہمیں پہ رات بھاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہوگا
یہی قسمت ہماری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
تمہیں کیا آج بھی کوئی اگر ملنے نہیں آیا
یہ بازی ہم نے ہاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
کہے جاتے ہو رو رو کر ہمارا حال دنیا سے
یہ کیسی رازداری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ

Adnan-Chandio
 

بلا سے کوئی کہے دن کو رات چپ رہنا
تم اپنے ہونٹوں پہ رکھ لینا ہات چپ رہنا
.
کہیں پہ کچھ بھی نظر آئے پوچھنا مت کچھ
کبھی نکلنا اگر میرے ساتھ چپ رہنا
.
خدا نے بخشا ہے کیا ظرف موم بتی کو
پگھلتے رہنا مگر ساری رات چپ رہنا
.
تمہارے سر پہ بگولے بھی آ کے چیخیں گے
مگر بھلانا نہیں میری بات چپ رہنا
.
تمہاری چیخ تمہیں بے پناہ کر دے گی
شکاری کب سے لگائے ہے گھات چپ رہنا
.
زبان تالو میں پیوست کر کے رکھنا طلبؔ
کوئی مذاق ہے کیا تا حیات چپ رہنا

Adnan-Chandio
 

اک رات دل جلوں کو یہ عیش وصال دے
پھر چاہے آسمان جہنم میں ڈال دے

Adnan-Chandio
 

سب کچھ تمہارے نام لکھا آج رات کو
خون جگر سے سلام لکھا آج رات کو
.
مہندی کی تیری خوشبو دل میں سما گئی
نظروں کو قتل عام لکھا آج رات کو
.
ہونٹوں پہ تیرے کھلتے صبح کے گلاب ہیں
ہم نے بھی ان کو جام لکھا آج رات کو
.
شرم و حیا کا زیور بھی گہنا بنا تیرا
پلکوں کو یہ پیغام لکھا آج رات کو
.
یہ حسن لاجواب لباس دل افروز ہے
زلفوں کو جاذب نے شام لکھا آج رات کو

Adnan-Chandio
 

میری آنکھوں کی رونق, اور دل کا قرار ھو تم
میری ٹھنڈی آئس کریم اور آم کا اچار ہو تم

Adnan-Chandio
 

raining 🌧️🌨️

Adnan-Chandio
 

Good night 🌃 Pakistan 🇵🇰...

Adnan-Chandio
 

یہ آئینہ کیا دے گا تمہیں، تمہاری شخصیت کی خبر
کبھی میری آنکھوں سے دیکھو، کتنے لاجواب ہو تم

Adnan-Chandio
 

اک عالم ہجراں ہی اب ہم کو پسند آیا
یہ خانۂ ویراں ہی اب ہم کو پسند آیا
.
بے نام و نشاں رہنا غربت کے علاقے میں
یہ شہر بھی دل کش تھا تب ہم کو پسند آیا
.
تھا لال ہوا منظر سورج کے نکلنے سے
وہ وقت تھا وہ چہرہ جب ہم کو پسند آیا
.
ہے قطع تعلق سے دل خوش بھی بہت اپنا
اک حد ہی بنا لینا کب ہم کو پسند آیا
.
آنا وہ منیرؔ اس کا بے خوف و خطر ہم تک
یہ طرفہ تماشا بھی شب ہم کو پسند آیا

Adnan-Chandio
 

یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
تو آ کے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں
.
مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں
میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں
.
در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا
میں اب گری ہوئی گلیوں کے مرگ زار میں ہوں
.
بس اتنا ہوش ہے مجھ کو کہ اجنبی ہیں سب
رکا ہوا ہوں سفر میں کسی دیار میں ہوں
.
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ
یہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں
.
منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریں
ہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں

Adnan-Chandio
 

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر
.
گاہ جلتی ہوئی گاہ بجھتی ہوئی
شمع غم جھلملاتی رہی رات بھر
.
کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہن
کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر
.
پھر صبا سایۂ شاخ گل کے تلے
کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر
.
جو نہ آیا اسے کوئی زنجیر در
ہر صدا پر بلاتی رہی رات بھر
.
ایک امید سے دل بہلتا رہا
اک تمنا ستاتی رہی رات بھر

Adnan-Chandio
 

زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے

Adnan-Chandio
 

کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے
.
آتش دوزخ میں یہ گرمی کہاں
سوز غم ہائے نہانی اور ہے
.
بارہا دیکھی ہیں ان کی رنجشیں
پر کچھ اب کے سرگرانی اور ہے
.
دے کے خط منہ دیکھتا ہے نامہ بر
کچھ تو پیغام زبانی اور ہے
.
قاطع اعمار ہے اکثر نجوم
وہ بلائے آسمانی اور ہے
.
ہو چکیں غالبؔ بلائیں سب تمام
ایک مرگ ناگہانی اور ہے