میری تصویر کو پھر چاند بنا کر جاؤ
پھر سے اک شام ستاروں کی سجا کر جاؤ
.
جاگتی آنکھ زمانہ نہ کہیں سو جائے
آج زنجیر محبت کی ہلا کر جاؤ
.
پھر نہ جذبات کے پنجرے میں کہیں مر جائیں
دل سے حسرت کے پرندے تو رہا کر جاؤ
.
اب جو آئے ہو تو جانے کی یہ جلدی کیا ہے
کم سے کم دل کی مرے پیاس بجھا کر جاؤ
.
دل کو جتنا بھی جلانا ہے جلا لو لیکن
میرے ہونٹوں کا تبسم تو بڑھا کر جاؤ
.
کوئی تو نکلے خریدار دیارِ غم کا
تم مرے نام کی آواز لگا کر جاؤ
.
اب نہ آئے گا ترا ساتھ نبھانے والا
وشمہ سب خواب محبت کے سلا کر جاؤ
خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے
میں اگر تھک گیا قافلہ تو چلے
.
چاند سورج بزرگوں کے نقش قدم
خیر بجھنے دو ان کو ہوا تو چلے
.
حاکم شہر یہ بھی کوئی شہر ہے
مسجدیں بند ہیں مے کدہ تو چلے
.
اس کو مذہب کہو یا سیاست کہو
خودکشی کا ہنر تم سکھا تو چلے
.
اتنی لاشیں میں کیسے اٹھا پاؤں گا
آپ اینٹوں کی حرمت بچا تو چلے
.
بیلچے لاؤ کھولو زمیں کی تہیں
میں کہاں دفن ہوں کچھ پتا تو چلے
خار و خس تو اٹھیں راستہ تو چلے
میں اگر تھک گیا قافلہ تو چلے
.
چاند سورج بزرگوں کے نقش قدم
خیر بجھنے دو ان کو ہوا تو چلے
.
حاکم شہر یہ بھی کوئی شہر ہے
مسجدیں بند ہیں مے کدہ تو چلے
.
اس کو مذہب کہو یا سیاست کہو
خودکشی کا ہنر تم سکھا تو چلے
.
اتنی لاشیں میں کیسے اٹھا پاؤں گا
آپ اینٹوں کی حرمت بچا تو چلے
.
بیلچے لاؤ کھولو زمیں کی تہیں
میں کہاں دفن ہوں کچھ پتا تو چلے
آئنہ اب جدا نہیں کرتا
قید میں ہوں رہا نہیں کرتا
.
مستقل صبر میں ہے کوہ گراں
نقش عبرت صدا نہیں کرتا
.
رنگ محفل بدلتا رہتا ہے
رنگ کوئی وفا نہیں کرتا
.
عیش دنیا کی جستجو مت کر
یہ دفینہ ملا نہیں کرتا
.
جی میں آئے جو کر گزرتا ہے
تو کسی کا کہا نہیں کرتا
.
ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے
تخت خالی رہا نہیں کرتا
.
عہد انصاف آ رہا ہے منیرؔ
ظلم دائم ہوا نہیں کرتا
زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا
دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا
.
ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے
اک خواب ہیں جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا
اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا
.
دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا
گنگناتی سی کوئی رات بھی آ جاتی ہے
آپ آتے ہیں تو برسات بھی آ جاتی ہے
.
ہم کو ہر چند گوارا نہیں آنسو لیکن
اپنی جھولی میں یہ خیرات بھی آ جاتی ہے
.
آرزوؤں کے جنازے ہی نہیں پلکوں پر
بجلیوں کی کبھی بارات بھی آ جاتی ہے
.
گردش جام سے ہٹ کر بھی تری آنکھوں سے
وجد میں گردش حالات بھی آ جاتی ہے
.
وہ فسانے جو مرے نام سے منسوب ہوئے
ان فسانوں میں تری بات بھی آ جاتی ہے
خواب کیا دیکھیں تھکے ہارے لوگ💔
ایسے سوتے ہیں کہ مر جاتے ہیں..!!🖤🔥
پریشاں رات ساری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
سکوت مرگ طاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
ہنسو اور ہنستے ہنستے ڈوبتے جاؤ خلاؤں میں
ہمیں پہ رات بھاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہوگا
یہی قسمت ہماری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
تمہیں کیا آج بھی کوئی اگر ملنے نہیں آیا
یہ بازی ہم نے ہاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
کہے جاتے ہو رو رو کر ہمارا حال دنیا سے
یہ کیسی رازداری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
.
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
بلا سے کوئی کہے دن کو رات چپ رہنا
تم اپنے ہونٹوں پہ رکھ لینا ہات چپ رہنا
.
کہیں پہ کچھ بھی نظر آئے پوچھنا مت کچھ
کبھی نکلنا اگر میرے ساتھ چپ رہنا
.
خدا نے بخشا ہے کیا ظرف موم بتی کو
پگھلتے رہنا مگر ساری رات چپ رہنا
.
تمہارے سر پہ بگولے بھی آ کے چیخیں گے
مگر بھلانا نہیں میری بات چپ رہنا
.
تمہاری چیخ تمہیں بے پناہ کر دے گی
شکاری کب سے لگائے ہے گھات چپ رہنا
.
زبان تالو میں پیوست کر کے رکھنا طلبؔ
کوئی مذاق ہے کیا تا حیات چپ رہنا
اک رات دل جلوں کو یہ عیش وصال دے
پھر چاہے آسمان جہنم میں ڈال دے
سب کچھ تمہارے نام لکھا آج رات کو
خون جگر سے سلام لکھا آج رات کو
.
مہندی کی تیری خوشبو دل میں سما گئی
نظروں کو قتل عام لکھا آج رات کو
.
ہونٹوں پہ تیرے کھلتے صبح کے گلاب ہیں
ہم نے بھی ان کو جام لکھا آج رات کو
.
شرم و حیا کا زیور بھی گہنا بنا تیرا
پلکوں کو یہ پیغام لکھا آج رات کو
.
یہ حسن لاجواب لباس دل افروز ہے
زلفوں کو جاذب نے شام لکھا آج رات کو
میری آنکھوں کی رونق, اور دل کا قرار ھو تم
میری ٹھنڈی آئس کریم اور آم کا اچار ہو تم
raining 🌧️🌨️
Good night 🌃 Pakistan 🇵🇰...
یہ آئینہ کیا دے گا تمہیں، تمہاری شخصیت کی خبر
کبھی میری آنکھوں سے دیکھو، کتنے لاجواب ہو تم
اک عالم ہجراں ہی اب ہم کو پسند آیا
یہ خانۂ ویراں ہی اب ہم کو پسند آیا
.
بے نام و نشاں رہنا غربت کے علاقے میں
یہ شہر بھی دل کش تھا تب ہم کو پسند آیا
.
تھا لال ہوا منظر سورج کے نکلنے سے
وہ وقت تھا وہ چہرہ جب ہم کو پسند آیا
.
ہے قطع تعلق سے دل خوش بھی بہت اپنا
اک حد ہی بنا لینا کب ہم کو پسند آیا
.
آنا وہ منیرؔ اس کا بے خوف و خطر ہم تک
یہ طرفہ تماشا بھی شب ہم کو پسند آیا
یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
تو آ کے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں
.
مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں
میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں
.
در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا
میں اب گری ہوئی گلیوں کے مرگ زار میں ہوں
.
بس اتنا ہوش ہے مجھ کو کہ اجنبی ہیں سب
رکا ہوا ہوں سفر میں کسی دیار میں ہوں
.
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ
یہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں
.
منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریں
ہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں
آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر
.
گاہ جلتی ہوئی گاہ بجھتی ہوئی
شمع غم جھلملاتی رہی رات بھر
.
کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہن
کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر
.
پھر صبا سایۂ شاخ گل کے تلے
کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر
.
جو نہ آیا اسے کوئی زنجیر در
ہر صدا پر بلاتی رہی رات بھر
.
ایک امید سے دل بہلتا رہا
اک تمنا ستاتی رہی رات بھر
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے
.
آتش دوزخ میں یہ گرمی کہاں
سوز غم ہائے نہانی اور ہے
.
بارہا دیکھی ہیں ان کی رنجشیں
پر کچھ اب کے سرگرانی اور ہے
.
دے کے خط منہ دیکھتا ہے نامہ بر
کچھ تو پیغام زبانی اور ہے
.
قاطع اعمار ہے اکثر نجوم
وہ بلائے آسمانی اور ہے
.
ہو چکیں غالبؔ بلائیں سب تمام
ایک مرگ ناگہانی اور ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain