Damadam.pk
Adnan-Chandio's posts | Damadam

Adnan-Chandio's posts:

Adnan-Chandio
 

ﺍﮔﺮ ﻣـﯿﺮﮮ ﻣـﻘﺪﺭ ﻣﯿﮟﺍﻧﺪﮬــﯿﺮﺍ ﮨﯽﺍﻧﺪﮬﯿــــﺮﺍ ﺗﮭﺎ.
ﮐﮩﺎﻧﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﺟﺎﻟﻮﮞﮐﯽ!

Adnan-Chandio
 

تم مجھے بہت یاد آتی ہو لیکن!
یہ بات اب میں نے تمہیں نہیں کہنی

Adnan-Chandio
 

کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی
اب کسی بات پر نہیں آتی
جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی
کیوں نہ چیخوں کہ یاد کرتے ہیں
میری آواز گر نہیں آتی
داغ دل گر نظر نہیں آتا
بو بھی اے چارہ گر نہیں آتی
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی
موت آتی ہے پر نہیں آتی
کعبہ کس منہ سے جاوگے غالبؔ
شرم تم کو مگر نہیں آتی.

Adnan-Chandio
 

میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
میرے داغ دل سے ہے روشنی اسی روشنی سے ہے زندگی
مجھے ڈر ہے اے مرے چارہ گر یہ چراغ تو ہی بجھا نہ دے
مجھے چھوڑ دے مرے حال پر ترا کیا بھروسہ ہے چارہ گر
یہ تری نوازش مختصر مرا درد اور بڑھا نہ دے
میرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں
مجھے خوف آتش گل سے ہے یہ کہیں چمن کو جلا نہ دے
وہ اٹھے ہیں لے کے خم و سبو ارے او شکیلؔ کہاں ہے تو
ترا جام لینے کو بزم میں کوئی اور ہاتھ بڑھا نہ دے

Adnan-Chandio
 

مل جاٸیں جو تیری قربت کے کچھ لمحے
باقی کی ساری زندگی میں خیرات کر دوں

Adnan-Chandio
 

طَلب مَوت کی کرنا گُناہِ کبِیرہ ہے
مَرنے کا شَوق ہے تو عِشق کِیوں نہیں کرتے

Adnan-Chandio
 

لذت غم بڑھا دیجئے
آپ پھر مسکرا دیجئے
میرا دامن بہت صاف ہے
کوئی تہمت ہی لگا دیجئے

Adnan-Chandio
 

یادوں کے پاؤں ہی نہیں ورنہ
تیری یادوں کے پاؤں پڑ جاتے

Adnan-Chandio
 

اپنے لہجے پہ غور کر کے بتا
لفظ کتنے ہیں، تیر کتنے ہیں

Adnan-Chandio
 

کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
فیض احمد فیض

Adnan-Chandio
 

یہ جو ڈوبی ہیں میری آنکھیں اشکوں کے دریا میں
یہ مٹی کے انسانوں پر بھروسے کی سزا ہے

Adnan-Chandio
 

Good night 🌃 Pakistan 🇵🇰...

Adnan-Chandio
 

اب تو ہر بات یاد رہتی ہے
غالبان میں کسی کو بھول گیا

Adnan-Chandio
 

میں رہا عمر بھر جدا خود سے
یاد میں خود کو عمر بھر آیا

Adnan-Chandio
 

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہاں میں کیا

Adnan-Chandio
 

مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا

Adnan-Chandio
 

جشن ہوتا توتھم گیا ہوتا
وہ ہے ماتم سو روز کرتا ہوں

Adnan-Chandio
 

چند سانسیں خریدنے کے لیے
زندگی روز بیچتا ہوں تجھے

Adnan-Chandio
 

وہ جو اچھا سمجھتے ہیں مجھ کو
پوچھیں ان سے جن کے ساتھ ہوں میں

Adnan-Chandio
 

اس پار کی تمنا میں
اس پار جی سکا نہ میں