Aankh ye num hai toota bharam hai Tu hi wajah hai ye tera karam hai Aankh ye num hai toota bharam hai Tu hi wajah hai ye tera karam hai Samjhe na koi dil ko dukha ke Jhukna hai aakhir aagey khuda ke Kann farr ke dasna chawan Jinde jee mai mar na jawan Koi vi sune na meri Mai aitbaaar te kar leya ay mainu wafa chahiye
آنکھوں میں تیری دید کے منظر لیے ہوئے پھرتے ہیں سر پہ بوریا بستر لیے ہوئے پہلی نظر نے آپ کی بسمل کیا ہمیں ہم آج تک وہ چوٹ ہیں دل پر لیے ہوئے کیسے کہوں کہاں ہے محبت کہاں نہیں رگ رگ میں دوڑتی پھرے نشتر لیے ہوئے اے آرزوئے دشت کہیں تو قیام کر کیوں پھر رہی ہے خوابوں کا لشکر لیے ہوئے کیا جانے کب کسی سے بچھڑنا پڑے یہاں ہم جی رہے ہیں دل میں یہی ڈر لیے ہوئے جن سے سنبھل نہ پاتا ہے چوڑی کا بوجھ تک وہ پھر رہے ہے شہر میں ہنٹر لیے ہوئے حالانکہ ابتدا ہے میرے ذوق عشق کی دنیا کھڑی ہے ہاتھ میں پتھر لیے ہوئے اک فریم میں جڑے ہوئے ہیں دونوں ایک ساتھ میں سر جھکائے اور وہ خنجر لیے ہوئے اب در بہ در یہاں سے وہاں گھومتے ہیں ہم پلکوں پہ کتنے درد کے منظر لئے ہوئے