یہ دنیا ایک دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔
وقت کی کمی ہمیشہ سے ہے ۔
کھوئی کھوئی، دھیمی دھیمی، ان کہی، مسکراتی
عجیب شخص ھے مجھ سے گریز پا بھی ھے
نظر نہ آؤں تو مجھے ڈھونڈتا بھی ھے....!!
یہ دنیا کے دلچسپ دھوکے، یہاں کسی کو کسی سے محبّت نہیں
Aes To Dadha Dukh Na Koi Pyar Na Vichde
Kise Da Yaar Na Vichde
Wo pal hnein abi yaad hain
Jo sang tumhary thy guzary huye
Wo batein wo yadein wo qissay sunaye hoye
Na bhoolain gy tmko na bhool payain gy..
Pr na janay kahan chlay gaye tm
Hmko tanha chor kr.... 😍
اچھےہیں وہ لوگ جوزندگی کی تلخیوں کیوجہ سے خود تلخ نہیں ہوتے،جومسکراتے ہیں
ہلکے پھلکے انداز میں بات کرتے اور سنتےہیں. یقین جانیے زندگی انہی لوگوں کیوجہ سےخوبصورت ہے! ♥️♥️
در حقیقت من پیروز می شوم
Dhokay ki yahi khasiyat hoti hai k isay denay wala koi boht khas hota hai.
جن پہ ہم مرتے ہیں وہی ہمارے جینے کی وجہ بنتے ہیں
کوٸی میری طرح شعر کہہ ہی نہیں سکتا۔
کسی کے پاس تم سا موضوع ہی نہیں ۔۔
میرے تصور میں اک زہرہ جبیں ہے
جس سےمیری کوئی پہچان نہیں ہے
اب نہ جانے بچے کو کب پتہ چلے گا کہ وہ ایک انتہائی بیکار، فالتو اور دو کوڑی کی چیز کیلئے ضد کر رہا ہے۔
Do you find me?
جب بچے ایسے کھلونے کی ضد کریں جو ہمیں پتہ ہے کہ دو دن بھی نہیں چلے گا
لیکن لا کر تو دینا ہی پڑتا ہے نا ۔ ۔ ۔
ہم سب بے قرار ہیں کیوں کہ ہم انسان ہیں اور بے قراری انسان کی سرشت میں ہے۔ وصل اور ہجر کے درمیان کسی مقام پر موجود انسانی دِل دونوں اطراف کے اثرات قبولتا، خوشی مناتا اور آہ و زاری کرتا ہے۔ یہی اُس کی منشا ہے وہ جو اپنی محبت میں ذرا سا شرک برداشت نہیں کرتا۔
بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں
الٰہی ترکِ الفت پر وہ کیونکر یاد آتے ہیں
حقیقت کھل گئی حسرتؔ ترے ترکِ محبت کی
تجھے تو اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں
میں جانتا ہوں مگر تو بھی آئینہ لے کر
مجھے بتا کہ میرا انتخاب کیسا ہے !!
پھر یوں ہوا اک شخص سے محبت ہو گئی مجھ کو
پھر یوں ہوا اسکی عادت سی ہوگئی مجھ کو
پھر یوں ہوا ہزاروں باتیں ہونے لگیں درمیان ہمارے
پھر یوں ہوا رات بھر جاگنا پڑ گیا مجھ کو
پھر یوں ہوا اپنی دنیا سمجھ لیا اس کو میں نے
پھر یوں ہوا سب سے منقطع ہونا پڑ گیا مجھ کو
پھر یوں ہوا وہ چھوڑ گیا مجھ کو
پھر یوں ہوا اکیلے رہنا پڑگیا مجھ کو
پھر یوں ہوا زندگی میں طاق راتیں آگئیں
پھر یوں ہوا رب سے مانگنا پڑگیا مجھ کو
پھر یوں ہوا زندگی موت جیسی لگتی تھی
پھر یوں ہوا زندہ رہ کے مرناپڑگیا مجھ کو.,
دسمبر چل پڑا گهر سے سنا ہے پہنچنے کو ہے
مگر اس بار کچھ یوں ہے کہ میں ملنا نہیں چاہتا
ستمگر سے میرا مطلب دسمبر سے
کبهی آزردہ کرتا تها مجهے جاتا دسمبر بهی
مگر اب کے برس ہمدم بہت ہی خوف آتا ہے
مجهے آتے دسمبر سے ,دسمبر جو کبهی مجهکو
بہت محبوب لگتا تها وہی سفاک لگتا ہے
بہت بیباک لگتا ہے ہاں اس سنگدل مہینے سے
مجهے اب کے نہیں ملنا قسم اسکی نہیں ملنا
مگر سنتا ہوں یہ بهی میں کہ اس ظالم مہینے کو
کوئی بهی روک نہ پایا ,نہ آنے سے، نہ جانے سے
صدائیں یہ نہیں سنتا ,وفائیں یہ نہیں کرتا
یہ کرتا ہے فقط اتنا ,سزائیں سونپ جاتا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain