بعدِ اذاں اپنے بچوں کے کان میں
تا عمر کسی سے دل نہ لگانے کا بولوں گا ۔
خودی کا سرِ نہاں لا الہٰ الا اللہ
خودی ہے تیغِ فساں لا الہٰ الا اللہ
یہ دَور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہٰ الا اللہ
کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا
فریبِ سودوزیاں لا الہٰ الا اللہ
یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند
بُتانِ وَہم و گماں لا الہٰ الا اللہ
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہٰ الا اللہ
یہ نغمہ فصلِ گل ولالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لا الہٰ الا اللہ
اگرچہ بُت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہٰ الا اللہ
ھم نے بے پردہ ، تجھے اے مہ جبیں دیکھ لیا
اب نہ کر پردہ کہ ، او پردہ نشیں دیکھ لیا
ھم نے دیکھا تجھے ، آنکھوں کی سیاہ پُتلی میں
سات پردوں میں تجھے ، پردہ نشیں دیکھ لیا
ھم نظر بازوں سے ، تُو چھپ نہ سکا جانِ جہاں
تُو جہاں جا کے چُھپا ، ھم نے وھیں دیکھ لیا
تیرے دیدار کی تھی ھم کو تمنا ، سو تجھے
لوگ دیکھیں گے وھاں ، ھم نے یہیں دیکھ لیا
جب سانسیں تمہاری اپنی ہوں
اورخوشبو آتی اسکی ہو
جب حددرجہ مصروف ہو تم
وہ یاداچانک آئے تو
جب آنکھیں نیند سے بوجھل ہوں
تم پاس اسے ہی پاؤ تو
پهرخود کو دھوکہ مت دینا
اور اس سے جاکے کہہ دینا
اس دل کو محبّت ہے تُم سے
دونوں کا یہی مان تھا, مجھ کو منائے وہ
دونوں کے اسی مان سے قصہ تمام شُد
تمہارے واسطے میں مسکرا تو دیتا ہوں
مگر وه درد جو مجھے مسکرا کے ہوتا ہے
اب نہ پوچھوں گا میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پته
وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے
پروین شاکر
میں اسے بھول ہی نہیں پاتا
وہ میری پہلی بھول جیسا تھا
میں نے فون مہنگا بھی لے کر دیکھا ہے۔
کال مگر اُسکی کسی صورت نہیں آتی۔
زرا یاد کر میرے ہم نفس میرا دل جو تم پہ نثار تھا
وہ ڈراڈراسا جو پیار تھا تیرے شوخ قدموں کی دھول تھی
خرچ لمحوں میں، تیرے دست کشادہ سے ہوئے
کتنی صدیوں کی مشقت سے کمائے ہوئے ہم..
نظر نظر میں ادائے جمال رکھتے تھے
ہم ایک شخص کا کتنا خیال رکھتے تھے
کچھ ان کا حسن بھی تھا ماورا مثالوں سے
کچھ اپنا عشق بھی ہم بے مثال رکھتے تھے🔥
🍂دسمبر کی سرد شام ہے
شال تو اس نے اوڑھی ہوگی💙
آدھی پیالی پی لی ہوگی
آدھی عادتاً چھوڑی ہوگی 💜
میری یاد؟
ارے کہاں یار
اُسے اتنی فرصت تھوڑی ہوگی
جان لیوا تھا اس کا سانوالہ رنگ اور
ہم کڑک چائے کے شوقین بھی تھے ـ ـ ـ
ایک دوسرے کیلئے ہی بنے ہیں،
میں اور فقط میری چائے ۔☕
طویل ہجر کی یکبارگی تلافی ہیں
ہم ایسے صبر گزاروں کو خواب کافی ہیں
بس ایک بار انھیں دیکھنے کی خواہش ہے
پھر اس کے بعد یہ آنکھیں ہمیں اضافی ہیں
ایسی وحشت ہے مرے دل میں کہ ہر شے توڑوں
اور پھر چیخوں کہ دیکھو ، ایسی حالت ہے میری
ایک نوخیر کلی پاؤں میں پھینکوں ، مسلُوں
اور پھر روؤں کہ سمجھو ، یہ اذیت ہے میری
اسی کے نام سے لفظوں میں چاند اترے ہے
وہ اک شخص کو دیکھوں تو آنکھ بھر آئے
جو کھو چکے ہیں انہیں ڈونڈھنا تو مشکل ہے
جو جا چکے ہیں انہیں کوئی کس طرح لائے
ہمیں نے حشر اُٹھا رکھا ہے بچھڑنے پر ،
وہ جانِ جاں تو پریشان بھی زیادہ نہیں
پھر یہ سوچا نہیں کہ میسر ہے کسے ؟
میں نے اک چیز کو رد کر کے اگر پھینک دیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain