Damadam.pk
AdvaidThakur's posts | Damadam

AdvaidThakur's posts:

AdvaidThakur
 

اک زمانہ ہوا اسے بچھڑے ہوئے اب بھی مگر
راہ چلتے ہوئے لوگوں میں نظر آتا ہے

AdvaidThakur
 

مُڑ مُڑ کے اُسےدیکھنا چاہیں میری آنکھیں
کچھ دُور مجھے چھوڑنے آیا تھا جواِک شخص

AdvaidThakur
 

دسمبر کی سرد راتوں میں اک آتش داں کے پاس
گھنٹوں تنہا بیٹھنا، بجھتے شرارے دیکھنا
جب کبھی فرصت ملے تو گوشہ تنہائی میں
یاد ماضی کے پرانے گوشوارے دیکھنا

AdvaidThakur
 

ہمارے چہروں سے تم کو پتہ نہیں چلے گا
اداسی کم نہیں ہوتی تو پھیل جاتی ہے

AdvaidThakur
 

میں صرف محبت کا طلب گار تھا لیکن
اِس میں تو بہت کام اضافی نکل آئے ..

AdvaidThakur
 

عطائے درد میں وہ بھی نہیں تھا دل کا غریب فــراز
میں نے بھی بخشش میں حد نہیں مانگی

AdvaidThakur
 

کتنے جگنو اسی خواھش میں مرے ساتھ چلے
کوئی تو راستہ تیرے گھر کو بھی جاتا ھوگا

AdvaidThakur
 

وہ ہوا کی طرح آزاد سمجھتا ہے مجھے
اس کو میں پاؤں کی زنجیر دکھاتا ہی نہیں

AdvaidThakur
 

بے وجہ اُداسی کا سبب
کوئی جو پوچھے،
کہہ دوں گا !
یونہی بس،
ذرا حالات وغیرہ !

AdvaidThakur
 

یہ وحشت دل سن کر طبیبوں نے کہا،
بیزار ہے یہ دنیا سے، بیمار نہیں ہے۔

AdvaidThakur
 

رونا تھا بہت دیر مجھے خود سے لپٹ کر
پر تُجھ سے جدا خود کو میّسر نہ ہُوا مٙیں
اِس طرح سے بکھرا کہ ترے ہاتھ نہ آیا
ٹُوٹا ہوں مگر دیکھ ! مُسخّر نہ ہُوا مٙیں

AdvaidThakur
 

Kabhi kehtay ho umeed py duniya qayim hai to kbhi expectations always hurts..
The Open tazaad
Why this kolaveri di

AdvaidThakur
 

تیرے جیسا کوئی ہوتا تو یقیناً ملتا
گاؤں تو گاؤں ہیں شہروں کو کھنگالا میں نے
تیز چاقو سے ترا نام لکھا بیس جگہ
تیرا غصہ بھی درختوں پہ نکالا میں نے

AdvaidThakur
 

ازل سے بخت نے لکّھا ہُوا ہے ماتھے پر
ہماری خاک میں ہے بے حاصلی گُندھی ہُوئی

AdvaidThakur
 

بچھڑتے وقت وہ تقسیم کر گیا موسم
بہار اس کی طرف ہے خزاں ہماری طرف

AdvaidThakur
 

تو نہیں ہے تو وہاں میرے لیے کیا ہے بھلا
تو جہاں تھا تو مجھے دنیا دکھا کرتی تھی

AdvaidThakur
 

آشنا دیر میں وہ طبع کی غفلت سے ہوا
اور احساس ہوا جب بڑی شدت سے ہوا
نفرتیں میں نے یونہی دل میں بٹھا رکھیں تھیں
اسکا اندازہ مجھے اسکی محبت سے ہوا

AdvaidThakur
 

سبھی کی آنکھوں میں دیے رکھے گئے لیکن
ہماری آنکھ کے حصے میں رتجگے آئے۔۔۔۔

AdvaidThakur
 

اِک نشانی بھی فراموش نہیں کی اس کی
ایک بھی زخم کو آرام نہیں آنے دیا
اُس نے اک دن مجھے ناکام کہا اور میں نے
خود کو اپنے بھی کسی کام نہیں آنے دیا

AdvaidThakur
 

جس دن سے ترے ہاتھ سے چھوٹا ہے مرا ہاتھ
اس دن سے کوئی شام سہانی نہیں لکھی