نہ تجھ کو خبر ہوئی نہ زمانہ سمجھ سکا۔۔۔
ہم چپکے چپکے تجھ پہ کئی بار مر مٹے۔۔۔۔
جینے کا اگر انداز آئے تو کتنی حسیں ہے زندگی🖤🌚
سوچ رہا ہوں کچھ کر لوں
پر سمجھ نہیں آ رہا کیا کروں 💔🥹
اور میں اپنے پسندیدہ لوگوں کو
خود سے بیزار کرنے کا ہنر رکھتا ہوں 🙂
Pro tip for summers: don't drink water and you will sweat v v less + have chills and shakes from dehydration making you feel like it's winters. You're welcome 🤗
(don't take this seriously)
We are alive because of your imprisonment
If leave your custody, will die
قیامت خود بتائیگی قیامت کیوں ضروری تھی 💔
If love is red, it is war and if it is white, it is peace.
Everything is there, what the eyes are looking for
What's wrong, why don't I go home on time...
Aflaas zada dehqanon key hal bail bikey, khalyaan bikey
jeeney ki tamana key haaton, jeeney key sab saaman bikey
kuch bhi na raha jab bikney ko, jismon ki tijarat honey lagi
khilwat mein bhi jo mamnoon thi, woh jilwat mein jisarat honey lagi
Tasavurat ki parchaiyan ubharti hain
woh lamhey kitney dilkash they, woh garhyaan kitni piyari theen
woh sehrey kitney nazuk they, woh laryan kitni piyari theen
basti ki har ik shadaab gali, khuwabon ka jazeera thi goya
har moj-e nafas haz moj e saba, naghmon ka zakheera thi goya
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں آئے گا
جب مَن کے اندر پُھوٹنے والی بے پناہ خُوشی کو اِظہار کا راستہ نہ مِلا ہوگا تو تب انسان نے رقص ایجاد کیا ہو گا!!. ۔
کسے خبر ہے کہ اہلِ چمن پہ کیا گزری؟
میری جان تمھارے ہی قبضے میں ہے دل💔
ایک لمحہ آئے گا جب تمہیں احساس ہوگا کہ تم ستائیس سال کے ہوگئے ہو اور ابھی کل تک صرف سترہ سال کے تھے۔ تم نہیں بتا سکو گے یہ ایک دہائی کیسے گزری اور زندگی کس طرح ماضی و مستقبل میں تقسیم ہوگئی۔ جوانی کا غصہ دب جائے گا، کچھ نہیں بدلے گا لیکن جب تم موبائل فون پر لی گئی پرانی تصاویر اور دھندلی ویڈیوز دیکھو گے تو تمہیں سب کچھ مختلف محسوس ہوگا۔۔۔
پھولوں کی باس تمہیں بچپنے کی اور ان دوستوں کی یاد دلائے گی جن سے اب بات تک نہیں ہوتی۔۔۔ پسندیدہ جگہ کسی سے دوبارہ ملنے کی وجہ بن جائے گی اور ماں کی جلی ہوئی روٹی تمہارا بہترین کھانا ہوگا۔ بیتی باتین یاد آئیں گی سب آنکھوں کے سامنے ہوگا بس چھو نہ سکو گے۔۔۔ سارے گھر میں چہکنے والے آپ کمرے میں بند ہو کر رہ گئے تو سمجھ جانا زمانہ گزر گیا ہے۔۔💔
کسی بزرگ نے کہا تھا کہ ایک دفعہ انکا ایک بیل اچانک سے مر گیا تو دوسرے دن کیا دیکھتا ہوں سارے کے سارے گاؤں والے اپنے اپنے بیلوں کی جوڑیاں لے کر میرے کھیتوں میں ہل چلانے لگ گئے تاکہ مجھے بیل کے مرنے کا دکھ کم ہو
وہ بھی ایک زمانہ تھا اج ایک ایسا دور آگیا ہے کہ ہر کوئی انتظار کرتا ہے کہ سامنے والے کو کچھ نقصان ہو صرف میرا بھلا ہو!!
آؤ بچو سنیں کہانی 🎙️ "اندھیرے اور چراغ 🪔 کی کہانی"
پرانے زمانے کی بات ہے؛ ایک نابینا شخص 👨🦯 جب کنویں 🕳️ پہ پانی بھرنے جاتا تو لوگ اسے سب سے پہلے پانی بھر دیتے۔ لیکن اسے یہ پسند نہ تھا کہ لوگ اس پرترس کھائیں۔ اس لئے وہ رات 🌙 کے وقت ہاتھ میں چراغ 🪔 لئے پانی بھرنے نکل پڑا ۔ بچو! آپ سوچ رہے ہونگے ۔۔۔۔۔ "جب اس نابینا شخص کو نظر ہی نہیں آتا تو اس نے ہاتھ میں چراغ کیوں لیا🤔
*بادشاہ نے حیرت کے ساتھ اپنے وزیر سے اس عمارت کا سبب پوچھا، اور ساتھ ہی اس عجیب و غریب محکمہ کے بارے میں پوچھا جس کا اس نے اپنی زندگی میں کبھی نام بھی نہیں سنا تھا۔*
*بادشاہ کے وزیر نے جواب دیا: حضور والا، یہ سب کچھ آپ ہی کے حکم پر ہی تو ہوا ہے جو آپ نے پچھلے سال عوام الناس کی فلاح اور آسانی کیلیئے یہاں پر گھڑا نصب کرنے کا حکم دیا تھا۔*
*بادشاہ مزید حیرت کے ساتھ باہر نکل کر اس گھڑے کو دیکھنے گیا جس کو لگانے کا اس نے حکم دیا تھا۔ بادشاہ نے دیکھا کہ گھڑا نہ صرف خالی اور ٹوٹا ہوا ہے بلکہ اس کے اندر ایک مرا ہوا پرندہ بھی پڑا ہوا ہے۔ گھڑے کے اطراف میں بیشمار لوگ آرام کرتے اور سوئے ہوئے پڑے ہیں اور سامنے ایک بڑا بورڈ لگا ہوا ہے
*"گھڑے کی مرمت اور بحالی کیلئے اپنے عطیات جمع کرائیں۔ منجانب وزارت انتظامی امور برائے گھڑا"*
*سال کے بعد حسب روایت بادشاہ کا اپنی رعایا کے دورے کے دوران اس مقام سے گزر ہوا تو اس نے دیکھا کہ نہرکے کنارے کئی کنال رقبے پر ایک عظیم الشان عمارت کا وجود آ چکا ہے جس پر لگی ہوئی روشنیاں دور سے نظر آتی ہیں اور عمارت کا دبدبہ آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔ عمارت کی پیشانی پر نمایاں کر کے "وزارت انتظامی امور برائے گھڑا " کا بورڈ لگا ہوا ہے۔*
*بادشاہ اپنے مصاحبین کے ساتھ اندر داخل ہوا تو ایک علیحدہ ہی جہان پایا۔ عمارت میں کئی کمرے، میٹنگ روم اور دفاتر قائم تھے۔ ایک بڑے سے دفتر میں ، آرام کرسی پر عظیم الشان چوبی میز کے پیچھے سرمئی بالوں والا ایک پر وقار معزز شخص بیٹھا ہوا تھا جس کے سامنے تختی پر اس کے القابات "پروفیسر ڈاکٹر دو جنگوں کا فاتح فلان بن فلان ڈائریکٹر جنرل برائے معاملات سرکاری گھڑا" لکھا ہوا تھا۔*
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain