آپ ٹیلی نار کی سم پر فری ایم بی حاصل کر سکتے ہیں
اس کے لیے آپ کو ٹیلی نار ایپ کی ضرورت پڑ سکتی ہے
توجہ فرمائیں
ڈر ایک نیچرل پارٹ ہے اور خوف ایک پاورفل سورس ہے انسان کو بلندی پر پہنچانے کا۔ خوف اللّٰه کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ کبھی کبھی انسان کی تیزی کو لگام کے لیے خوف اور ڈر اچھی چیز ہے۔ جب انسان جلدی میں فیصلے کرتا ہے تو ڈر اس کے قدموں کو روکتا ہے وہ انسان کے جزبات کو قابو میں رکھتا ہے ورنہ پتہ نہیں انسان کیا سے کیا کر گزرے ۔خوف is not bad
خوف
limits your
بے ڈھنگا پن۔ خوف آپ کی بد تہزبی اوربدتمیزیوں کو لمٹ لگاتا ہے
وہ چاٹ لیتا ہے دیمک کی طرح مستقبل تمھیں پتہ نہیں ماضی جو حال کرتا ہے
عزت اور بے عزتی صرف باشعور لوگوں کے سامنے ہوتی ہے، ورنہ جاہلوں کی نظر میں باوقار بننے کی کوشش کریں تو اپنے معیار سے گرنا پڑتا ہے جو کسی باشعور انسان کو زیب نہیں دیتا
...آپ سب کے لیے ایک چھوٹا سا مقابلہ
کوئی بھی اچھا سا شعر کمنٹ کریں، ایک گھنٹہ (چھ بجے) تک جس کے کمنٹ کو زیادہ لائکس ملیں گے اسے یوفون کا کارڈز دیا جائے گا
شعر کے علاوہ کسی اور طرح کے کمنٹ کو شامل نہیں کیا جائے گا اور کارڈز صرف یوفون کا ہے
آپ صرف تفریحی کے لیے بھی شامل ہو سکتے ہیں
good night
لوگ آپ کو اگنور کرتے ہیں اتنی بڑی بات نہیں کیا آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز بننے کے لیے پیدا کیے گیے ہیں کہ اگنورنس پر اپنی ذات کو لمیٹڈ کر لیا اور اسی پریشانی و ٹینشن میں قیمتی زندگی کا خاتمہ کر دیا ہر گز لوگوں کے رویوں کو ذہن پر مت سوار کریں دل میں جگہ مت دیں ذہن اور دل دونوں قیمتی اثاثے ہیں انھیں انہی چیزوں کے لیے ظرف قرار دیں جو قیمتی ہیں
خوشی تو اِنسان کِسی کے ساتھ بھی بغیر سوچے سمجھے بڑے فخر سے بانٹ سکتا ھے۔ لیکن درد کو بڑے دھیان سے سوچ سمجھ کر شئیر کرنا ھوتا ھے۔ کِسے بتائیں اور کِس سے چُھپائیں
کیونکہ درد کو سمجھنے کیلیئے ایک خاص ذِہنی پُختگی درکار ھوتی ھے جو درد کو سمجھتی ھے۔
جو ھر کِسی کے پاس نہیں ھوتی
انسان اپنی ذات کا حکیم خود ہے انسان کو چاہیے کہ خود اپنی مرض کی تشخیص دے خود اپنا علاج کرے کیوں کہ دوسرا کبھی بھی زخموں کی نوعیت اور گہرایی کا تجربہ نہیں کر سکتا
یا اللہ مجھے لوگوں کی حقیقتیں نہ دکھا کہ اس سے فقط میرا دل جلتا ہے ، مجھے خاموشی سے میری لاعلمی میں ان کے شر سے محفوظ فرما۔ آمین
تعلق بھی آدمی کی طرح ہوتا ھے پیدا ہوتا ھے بچہ ہوتا ھے جوان ہوتا ھے بوڑھا ہوتا ھے مرجاتا ھےجب تعلق کا آخری وقت آتا ھے تو دونوں تعلق دار بھی اگر چاہتے ہوں اور تعلق خود بھی زندہ رہنا چاہتا ہو تب بھی وقتِ مقررہ پر تعلق کا انتقال ہوجاتا ھے آگے پھر ہر کسی کی اپنی مرضی ھے جو جب تک چاہے نئی اور پرانی قبروں سے لپٹا رہےقبر کی مٹی چومتا رہے تعلق کی قبر کے سرہانے درخت لگاتا رھے تختی لگاتا پھرے یا تعلق کی راکھ بہا دے یقینا میتوں سے بھی ایک تعلق ہوتا ھے مگر اس تعلق کی ابتدا سے پہلے یہ تسلیم کرنا پڑتا ھے کہ اب وہ زندہ نہیں ھے تمام مذاہب کا رب فوت شدگان پہ رحمت کرے اور نئے پیدا ہونے والے تعلقات کی عمر میں برکت کرے خدا وندا تو انسان کا ہمدرد ھے پر ذرا یہ تو بتا کہ انسان کی بے بسی پہ ہنستا کون ھے
جنہوں نے ابهی تک ناشتہ نہیں کیا کرلیجیے
کیونکہ همارے معدے کے آدهے سے زیاده مسائل دیر تک سونے اور خالی پیٹ رہنے کی وجہ سے هوتے هیں
اپنی قدر کریں
صحت ایک بہت بڑی نعمت ہیں
خیال رکهیں اپنا اس لیے کہ آپ اللہ کے پسندیده انسان ہین
کوئی آپ سے محبت کریں یا نہ کریں وه اللہ اپ سے بے انتہا محبت کرتا ہیں
بس اتنا یاد رکهیں
زندگى بہت انمول هے لمحے لمحے کى قدر کرنا سیکهیں
ساتھ نہ دینے والوں کا طریقہ واردات یہ ہوتا ہے کہ
وقت پڑنے پر وہ ناراض ہو جاتے ہیں
جب آپ کو کوی کام ایسا کرنا پڑتا ھے۔ جو آپ کو نا پسند ھو تو ۔ آپ کا تحت الشعور بہانے تراشتہ ھے۔ تاکہ اس ناخشگوار کو ٹالا جا سکے
ذندگی امانت ہے اللہ پاک کی اسلئے اسکو لینے کا حق بھی صرف اسی کے پاس ہے
کسی کے لئے اپنے جذبات کو بہت زیادہ گہرائی دینے کی بجائے متوسط رکھیں اسلئے کہ گہرائی میں صدمات کے خدشات ہیں کیونکہ انسان کہ حالات خیالات جذبات اور معیارات بدلتے رہتے ہیں
ڪبھی ڪبھی سوچتا ہوں لوگ بہرے ڪیوں ہو جاتے ہیں
پھر خیال آتا ہے لوگ بہرے نہیں ہوتے بلکہ وہ تو وہی سننا چاہتے ہیں جو ان کا مطلب کا ہوتا ہے
باقی سب آوازیں تو دیوار سے ٹکرا ڪر مر جاتی ہیں بات ساری ترجیحات ڪی ہے ہم اگر سننا چاہئیں وہ ڪسی ڪی خاموش نظر میں بھی سن لیں
اور جو نہیں سننا چاہیں تو ڪسی ڪی چیخوں میں بھی نہیں سنائی دیتا ڪسی ڪی خاموشی بھی الفاظ بن ڪر سماعتوں میں اترتی ہے
اور ڪسی ڪے بلند الفاظ بھی گونگے ہو جاتے ہیں
میرا ماننا ہے کہ سب انسان اچھائی پہ پیدا ہوتے ہیں اوربعد میں اچھے یا برے کام کرنے لگ جاتے ہیں۔اچھے لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنی اصلاح کر لیں۔ برے لوگ وہ ہوتے ہیں جو برائی پہ اصرار کریں اور کرتے چلے جائیں۔ برائی انسان کے ساتھ پیدا نہیں ہوتی ۔وہ انسان خود اپنے ساتھ چپکا لیتا ہے ۔ تمہارا ماضی جیسا بھی ہو تمہارا مستقبل کورا کاغذ ہے ۔ تم اسے خود اپنے ہاتھوں سے لکھ سکتی ہو ۔ سیاہی کا رنگ تمہاری چوائس ہے
ذاتی تجربہ ہے ۔ جب بھی وضو کریں تو پیر دھوتے وقت پیروں کی انگلیوں کے درمیان والی جگہ کو اچھی طرح صاف کیا کریں ذہنی سکون ملتا ہے۔۔۔۔ جزاک اللہ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain