وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
نہیں ہے ناامید اقبالؔ اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ فراغت
یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس نہ آشیانہ
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سیکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں
نکل جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
یہ رابطوں میں غفلت ,یہ بھولنے کی عادت
کہیں دور ہو نا جانا, یونہی دور ہوتے ہوتے
مقابلہ کرنا ھو شاعری کا تو ھم سے کیا کرو صاحب
ھم نے بھی زندگی لٹا دی ھے محبت کے نام پر
وہ جو کہتے تھے کہ مرے گے ساتھ
آج ساتھ چھوڑ گئے وہ سارے
محبت کی گہرائی کو محسوس کرتے ہیں
اور دور ہوتے ہیں تو دعا کرتے ہیں
اگر تو چاہتا ہے کہ ہم کچھ دیر اور جیے ہمدم
تو ایک بار پلٹ کر اجا کے سانسیں چلنے لگے
ہزاروں پھول اسیےتھےجویادرکھےتواچھاتھا
تم ہی کوہم نےچاہاتھاتم ملتےتواچھاتھا
ما نا کے دوستی عمل برا نہیں لکین.
کسی کو پاگل بنا دینا بات اچھا نہیں اے دوست.
نہ جانے لوگ ہمیں خوش دیکھ کر کیوں جلتے ہیں
ہماری تو عادت ہے غم میں بھی مسکرانے کی
Good morning Nikammii awwam😁
اب تیرے ذکرپہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہلے۔
سنا ہے تمہاری ایک نگاہ سے قتل ہوتے ہیں لوگ فرازؔ
ایک نظر ہم کو بھی دیکھ لوکے زندگی اچھی نہیں لگتی ۔
دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے
جو دیکھا جو سنا اس سے مکر جاؤں تو بہترہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain