وہ بولی آج تو تیرے لیے جی بھر کے رو لوں گی
میں بولا، ہاں مرے حصے میں بس برسات ہی رکھنا
وہ بولی میں مقدر کا لکھا سب کس طرح مانوں؟
میں بولا، ماننے نا ماننے سے کچھ نہیں ہوتا!
وہ بولی، بھوک کے ہاتھوں بھی کتنے لوگ مرتے ہیں
میں بولا، لوگ تو ہوتے ہی مرنے کے لیے ہیں بس
وہ بولی، زین تم باریک بینی کیوں گنوا آئے
میں بولا، ڈھول بھی تو دور ہی کے بس سہانے ہیں
وہ بولی، ضبط تو ایسے ہے جیسے جیت ہوتی ہے
میں بولا، درد تو ہارے ہوئے لوگوں کی طاقت ہے
وہ بولی، زین ڈرتی ہوں، کہیں یہ ضبط نا ٹوٹے
میں بولا، کاش یہ ہر گز نہ میرے دل کے جیسا ہو
وہ بولی، لوگ درباروں پہ منّت مانتے ہیںکیوں؟
میں بولا، ان کو شاید منّتیں امید لگتی ہوں
وہ بولی، تم اکیلے ہی دکھے جب بھی دکھے مجھ کو
میں بولا، نامرادی، بد شگونی ساتھ رہتی ہے
وہ بولی، پھر سے افسردہ بیانی پر اتر آئے؟
وہ بولی، مجھ میں برسوں سے نظامِ درد رائج ہے
میں بولا، لگ رہا ہے! خوبصورت دکھتی رہتی ہو!
وہ بولی، بس یہی دکھ ہے کہ اس کا گھر نہیں دیکھا
میں بولا، جب ملو اس سے گلہ یہ لازمی کرنا
وہ بولی، روشنی در روشنی در روشنی اور بس!
میں بولا، تم اندھیروں کو سمجھتی کیوں نہیں کچھ بھی؟
وہ بولی، راستہ در راستہ در راستہ اور بس!
میں بولا، یہ تو تم سے منزلوں پہ جا کے پوچھوں گا!
وہ بولی، فاصلہ در فاصلہ در فاصلہ اور بس!
میں بولا، قربتوں کی اہمیت ویسے بھی کم کم ہے
میں بولا، زندگی میں کچھ تو آسانی بھی آتی ہے!
وہ بولی، مرحلہ در مرحلہ در مرحلہ اور بس!
وہ بولی، اندرونی چوٹ ہے، اور لادوا سی ہے
میں بولا، درد ہی شاید دوا کا کام کرتا ہو
وہ بولی، شام کو اک یاد چھت پر دندناتی ہے
میں بولا، تم نے ہی شامل کیا تھا چھت کو شاموں میں
وہ بولی، زین! آخر کیوں اداسی کچھ نہیں کہتی؟
میں بولا، نقص ہو شاید تمہاری ہی سماعت میں!
وہ بولی، تم سنو گے؟ گر تمہیں کچھ بھی سنا دوں تو؟
میں بولا، ہاں مجھے اب یوں بھی سننے کی ہی عادت ہے
وہ بولی، ٹھیک ہے، پھر کچھ الگ باتیں سناؤں گی
میں بولا، ہاں! پرانی سنتے سہتے تھک گیا ہوں میں
وہ بولی، گفتگو میں تم سے بھی کچھ پوچھ بیٹھوں تو؟
میں بولا، ٹھیک ہے لیکن محبت کے علاوہ کچھ!
وہ بولی، کس لیے نالاں ہو تم اتنے، محبت سے؟
میں بولا، میں نہیں لیکن محبت مجھ سے نالاں ہے!
وہ بولی، کمسنی میں بھی کسی سے پیار کرتے تھے؟
میں بولا، تم مرے ماضی میں جا کر غمزدہ ہو گی
وہ کہتی ہے، یہ وسعت بھی مجھے وسعت نہیں لگتی
میں کہتا ہوں، کہ تم محدود ہو محدود وسعت میں
وہ کہتی ہے، مجھے غم کی ولایت ملنے والی ہے
میں کہتا ہوں، ریاضت سے یا پھر خالی دعاؤں سے؟

















submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain