قربت بھی نہیں ، دِل سے اُتر بھی نہیں جاتا وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے اور زخمِ جُدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا وہ راحتِ جاں ہے مگر اِس در بدری میں ایسا ہے کہ اب دھیان اُدھر بھی نہیں جاتا ہم دُہری اذیت کے گرفتار مُسافر پائوں بھی ہیں شَل شوقِ سفر بھی نہیں جاتا دِل کو تیری چاہت پہ بھروسہ بھی بُہت ہے اور تُجھ سے بِچھڑ جانے کا ڈَر بھی نہیں جاتا پاگل ہوئے جاتے ہو فراز اُس سے مِلے کیا اِتنی سی خوشی سے کوئی مَر بھی نہیں جاتا ۔
مجھے خاموش راہوں میں تیرا ساتھ چائیے تنہا ہے میرا ہاتھ................ تیرا ہاتھ چائیے مجھ کو میرے مقدر پر اتنا یقین تو ہے تجھ کو بھی میرے لفظ میری بات چائیے میں خود اپنی شاعری کو کیا اچھا کہوں مجھ کو تیری تعریف تیری داد چاہئیے احساس محبت تیرے ہی واسطے ہے لیکن جنونِ عشق کو تیری ہر سوغات چاہئیے تو مجھ کو پانے کی خواہش رکھتا ہے شاید لیکن مجھے جینے کے لیے تیری ذات چاہئیے
کس طرح بھولے گا کوئ دیکھ کر #چہــــــــــرا_تیرا چودھویں شب میں بھی ہے رشکِ قمرچہرا تیرا یہ تخیّل کی ناجانے کونسی معراج ہے شمع رکھوں سامنے آۓ نظر چہرا تیرا جھیل میں اک کنکری پھینکی طلاطم مچ گیا آتی جاتی بن گئ ہر اِک لــــــــــــہر چہرا تیرا زندگی جس وقت دشوار تھی تیرے میرے لیۓ اُس گھڑی سے آج تک ہے ہمسفر چہرا تیرا موت کو ہنس کر میں لگالوں گلے اگر نــــــــــزع کے عالم میں ہو پیشِ نظر چہرا_تیــــرا اُس پہ لکھ رکھی ہے میں نے اپنی قسمت کی کتاب کوئ دیکھے میری نظروں سے ظفر چہرا تیرا
ساتھ چلنے والے جب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں وقت تھم نہیں جاتا کوئی مرنہیں جاتا کوئی مر بھی جائے تو زندگی نہیں رکتی راستوں کو چلنا ہے راستے تو چلتے ہیں یار دوست ملتے ہیں زخم ایسے سلتے ہیں گرد گرد لمحوں میں عمر کٹ ہی جاتی ہے کچھ مسافروں کو بس منزل نہیں ملتی۔۔
مجھے ڈر لگتا ہے لوگوں سے..! انکے قریب آنے سے اچانک چھوڑ جانے سے بہت سخت لہجوں سے اور نرم مزاجوں سے جان بن جانے سے انجان ہو جانے سے بہت خاص ہونے سے بے حد عام ہو جانے سے احسان کرنے سے احسان جتانے سے پہلے ہسنے سے پھر خود ہی رولانے سے ایک دن چھوڑ جانے سے کبھی نا لوٹ آنے سے مجھے ڈر لگتا ہے اب لوگوں سے.