میری زندگی تو فراق ھے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریب سہی ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح ہو کہیں سہی ہمیں آپ کھینچئے دار پر، جو نہیں کوئی تو ہمیں سہی سرِ طور ہو سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی نہ ہو ان پہ میرا جو بس نہیں، کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں میں انھی کا تھا میں انھی کا ہوں، وہ میرے نہیں تو نہیں سہی تیرا در تو ہمکو نہ مل سکا، تیری رہگزر کی زمیں سہی ہمیں سجدہ کرنے سے کام ھے، جو وہاں نہیں تو یہیں سہی