کام کروں ایسے کہ پہچان بن جائے ۔
قدم چلاوں ایسے کہ نصیب بن جائے ۔
یہ زندگی تو سب جیتے ہیں
زندگی جیوں ایسے کہ مثال بن جائے ۔
اب سمجھ لیتے ہیں میٹھے لفظ کی کڑواہٹیں
ہو گیا ہے زندگی کا تجربہ تھوڑا بہت
دنیا کی امیری سے مجھے کوئی مطلب نہیں
میں خلوص کی زندگی میں نوابوں کی طرح رہتا ہوں
ہمارے معیار کے الفاظ نہ ملیں گے تم کو
تعریف تو کیا تم تو تنقید بھی نہ کر پاؤ گے
زیادہ ہی نفرت کرنے لگا ہے یہ زمانہ ہم سے
ان سے کہہ دو کہ حسن نہ سہی دل تو ہم بھی رکھتے ھیں