Damadam.pk
Ali-Irfan-Poet's posts | Damadam

Ali-Irfan-Poet's posts:

Ali-Irfan-Poet
 

غزل
میرے پاس میرا عکس رہنے دو
مجھے اچھا لگتا ہے یہ شخص رہنے دو
میرے دل میں تنہائ ، خاموشی ہے
میری آنکھوں میں رقص رہنے دو
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

کسی کو کوئ اگر خراب کرے
اور خراب بھی بے حساب کرے
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

مجھ سے پوچھ لو بیشک سارے زمانے کی بات
نہیں پوچھنی تو بس جام ، میخانے کی بات
مجھے زخم پسند ہے میں زخم لکھتا ہوں
مجھ سے کبھی مت پوچھنا مسکرانے کی بات
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

ان کا کہنا ہے کہ میں انہیں بدنام کر رہا ہوں
جو انکے دشمن نہ کر سکے وہ کام کر رہا ہوں
میں تو لکھتا ہوں اپنا درد شعر و غزل میں
انہیں لگتا ہے کہ میں انہیں نیلام کر رہا ہوں
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

غزل
چھوڑ کر تیری گلی میں اگر جاؤنگا
دن رات روتا رہونگا بھت پچھتاؤنگا
در کی ٹھوکریں میرا نصیب بنے گی
زخم بھی یقینا میں بے شمار کھاؤنگا
زلت و رسوائ ملے گی زمانے بھر میں
پھر نہ کبھی میں دوبارہ یہاں آؤنگا
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

غربت
چل رہا ہے کیسا یہ دور
غربت پھیلی ہے چارو اوور
بھوک افلاس کے ڈیرے ہیں
غم یہاں پہ بہتیرے ہیں
قسمت پہ چلے کس کا زور
غربت پھیلی ہے چارو اوور
غریب یہاں آۓ دن روتے ہیں
حکمران چین سے سوتے ہیں
مسلہ ہے یارو یہ قابل غور
غربت پھیلی ہے چارو اوور
روٹی کپڑا مکان بھوک سے مر رہا ہے
ہر انسان یہاں خودکشی کر رہا ہے
ہو رہے ہیں قتل یہاں کیسا ہے یہ شور
غربت پھیلی ہے چارو اوور
ہو رہا ہے سب کا نقصان یہاں
کوی کسی کا نہیں عرفان یہاں
عجب ہے رواج عجب ہے دور
غربت پھیلی ہے چارو اوور

Ali-Irfan-Poet
 

میں بے گھر ایک گھر ڈھونڈ رہا ہوں
جانب منزل ہوں ہمسفر ڈھونڈ رہا ہوں
اداسیوں ، تنہائیوں کا شکار ہے میرا دل
خوشیوں بھری کوئ خبر ڈھونڈ رہا ہوں
مجھ سے اب اور نہیں سمبھالے جاتے زخم
انہیں بیچنے کیلیۓ کوئ شہر ڈھونڈ رہا ہوں
یہ تو دل کا حال ہے میرا نہیں عرفان
میں تو کب سے زہر ڈھونڈ رہا ہوں

Ali-Irfan-Poet
 

میں یہ لمحے اب یوں گزارتا ہوں
دیواروں پہ لکھ کے تیرا نام پکارتا ہوں
روز ایک نیا چہرہ بن جاتا ہے تمہارا
روز میں تجھے سنوارتا ہوں
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

مطلبی ، بے وفا ہوں مجھ سے دور رہو
میں حد سے زیادہ برا ہوں مجھ سے دور رہو
یہ الفت ، محبت پیار کچھ نہیں جانتا
دھوکے باز ہوں سب سے جدا ہوں مجھ سے دور رہو
عرفان
شب بخیر

Ali-Irfan-Poet
 

زخموں سے جو چور ہوتے ہیں
وہ لوگ خوشیوں سے دور ہوتے ہیں
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔
لگے ہیں جو زخم بے حساب لکھ رہا ہوں
میں اپنی عاشقی پہ کتاب لکھ رہا ہوں
برے لوگوں کے ساتھ تھا اٹھنا بیٹھنا میرا
میں عادتیں ساری خراب لکھ رہا ہوں
اسنے کیا تھا مجھ سے بے وفائ کا سوال
میں خون سے اپنے جواب لکھ رہا ہوں
غموں سے بھر گیا ہے اب دل میرا عرفان
میں بے شمار سگرٹیں ، شراب لکھ رہا ہوں

Ali-Irfan-Poet
 

یوں باتیں نہ بناؤ مرشد
ماجرا کیا ہے بتاؤ مرشد
وہ کیوں جدا ہوا وجہ کیا ہے
بے سبب آنسؤں نہ بہاؤ مرشد
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

جب لوگوں کے دل بھر جائینگے
یقینا اس وقت ہم مر جائینگے
عرفان
شب بخیر

Ali-Irfan-Poet
 

غزل
ایک دوسرے سے دور ہو گۓ ہم دونوں
زخموں سے چور ہو گۓ ہم دونوں
تنہائ اداسی نے آن گھیرا دونوں کو
بھت مجبور ہو گۓ ہم دونوں
نہ اسے کسی کی تمنا نہ مجھے کسی کی ضرورت
کچھ اس قدر مغرور ہو گۓ ہم دونوں
ہر شخص جانتا ہے قصہ ہمارا
یعنی بھت مشہور ہو گۓ ہم دونوں
وہ بھی عشق کے ہاتھوں مجبور ہے میں بھی
کیسا مقدر ہے مزدور ہو گۓ ہم دونوں
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

ہم جب سے تیرے عشق میں گرفتار ہوۓ
ٹوٹ گۓ بے شمار الجھنوں کا شکار ہوۓ
جان سے بھی زیادہ قیمت تھی جن کی
وہ سونے کے سکے یارو بے کار ہوۓ
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

۔۔۔۔غزل۔۔
جب سے ویران ہوا ہے دل
زخموں کا مہمان ہوا ہے دل
کیوں اداسی چھائ ہے چہرے پہ اس کے
کیوں اتنا پریشان ہوا ہے دل
سانسیں بھی اب کسی کام کی نہیں رہیں
کباڑ خانے کا سامان ہوا ہے دل
جب سے جدا ہوۓ ہیں ہم دونوں
ایک دوسرے کا نقصان ہوا ہے دل
غموں ، مصیبتوں کا بسیرا ہے یہاں
الجھنوں کا شکار عرفان ہوا ہے دل

Ali-Irfan-Poet
 

سامنے آۓ جب وہ میرے دل میں ہلچل ہوتی ہے
بے قراری میں بھی یارو زندگی مکمل ہوتی ہے
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

درد دل کا سنو گے سناؤں کیا
مرہم لگاؤ گے زخم دیکھاؤں کیا
کس قدر داغدار تھا وہ حسین چہرہ
داستاں یہ سن پاؤ گے بتاؤں کیا
عرفان

Ali-Irfan-Poet
 

غزل
کوئ تو کھیل کھیلو کوئ تو تماشہ کرو
دل میرا جلاؤ سر بزم تم چراغاں کرو
دیکھو کتنا خوش رہتا ہوں میں
کوئ زخم دو مجھے کوئ حملہ کرو
زمانے میں چل رہا ہے رواج محبت
بے وفائ عام کرو جاری یہ سلسلہ کرو
تم نے سیکھا تھا آباؤاجداد سے ایک ہنر
عرفان سے دھوکہ کرو اسے رسوا کرو
شب بخیر

Ali-Irfan-Poet
 

دل اگر میرا ہوتا
اتنا نہ اندھیرا ہوتا
خوشیاں بسیرا کرتی یہاں
غموں کا نہ کوئ ڈیرا ہوتا
توں اگر ساتھ دیتا میرا
میرا دل بھی تیرا ہوتا
عرفان