رخصت ہوا تو ہاتھ ملا کر نہیں گیا
وہ شخص کچھ بتا کر نہیں گیا
مجھ سے شاید وہ ناراض تھا اسی لیۓ
مجھ سے دور رہا میرے پاس آ کر نہیں گیا
عرفان
بات بات پہ یعنی ہر بات پہ وضاحت کرے
یہاں کوئ نہیں جو بنا مطلب کے محبت کرے
عرفان
بات اگر بڑھ جاۓ تو برا ہوتا ہے
عشق سر چڑھ جاۓ تو برا ہوتا ہے
میں نے سیکھا ہے یہی آباؤ اجداد سے عرفان
بہار میں پتہ جھڑ جاۓ تو برا ہوتا ہے
شب بخیر
غزل
دل اسکا بھر گیا شاید
اندر ہی اندر مر گیا شاید
اب وہ کبھی خوش نظر نہیں آیا
کوئ تھا جو اداس کر گیا شاید
محبت ، عشق کی بات مت کرو
دل خون روتا ہے ڈر گیا شاید
عرفان
شب بخیر
بلا وجہ بے سبب خفا ہو گیا وہ شخص
کیوں مجھ سے جدا ہو گیا وہ شخص
میری باتوں میرے خیالوں میں رہتا تھا
اب غیروں کی صدا ہو گیا وہ شخص
عرفان
درد دل کیسے اور کسے کہے
کوئ اپنا نہیں اب تو چپ رہے
عرفان
محبت کے لائق نہیں رہے نفرت کے قابل بن گۓ
میرے شہر کے لوگ دھوکے باز اور قاتل بن گۓ
عرفان
ویسے تو تھے دل کے بس چار حصے
جب ٹوٹا تو بن گۓ بے شمار حصے
عرفان

درد جو مجھ میں سما رہے ہیں
ایک الگ سے دنیا بسا رہے ہیں
ایک میں ہوں جو بناتا ہوں دوست نۓ عرفان
اور میرے اپنے مجھے چھوڑ کے جا رہے ہیں
😥😥💔💔
شب بخیر
زخم اپنے خون سے دیواروں پہ لکھتا ہوں میں رات بھر
خود کو سونے نہیں دیتا جگاۓ رکھتا ہوں میں رات بھر
عرفان
عشق و محبت میں دھارے لوگ
کس قدر حسیںن ہیں یہ سارے لوگ
عرفان
۔۔۔۔غزل ۔۔۔۔۔
زندگی رہی تو ملاقات ہو گی
جو جو رہ گئ ہر بات ہو گی
وقت اپنے ہاتھ میں ہو گا
قسمت بھی ساتھ ساتھ ہو گی
خوشیاں ہی خوشیاں ہونگی زندگی میں
دور زخم غم کی ہر رات ہو گی
اپنی الگ سے پہچان بنے گی عرفان
اپنی علیحدہ سے ایک کائنات ہو گی
غزل
جس کے ساتھ زندگی کا ہر ایک پل گزارا ہوتا
ایسا کوئ اپنا کوئ دل و جان سے پیارا ہوتا
پتا ہوتا اگر ہمیں اس عارضی تجارت کا
دل کو اس بازار میں نہ اتنا خسارا ہوتا
جس قدر حسیں تھا وہ شخص عرفان
کاش دل سے بھی اتنا وہ پیارا ہوتا
شب بخیر
۔۔۔۔۔غزل۔۔۔
یہ شراب تحفے خاص خاص رہنے دیجیۓ
میں اداس ہوں مجھے اداس رہنے دیجیۓ
کوئ تو سمجھے گا یہ خشک لبوں کا مطلب
ہونٹوں پہ میرے پیاس رہنے دیجیۓ
دل میں میرے زخم بھر دو آنکھوں میں آنسوں
مگر روح کو میری قابل احساس رہنے دیجیۓ
سبھی سمجھتے ہیں چہرے پہ لکھے ہوۓ درد
عرفان شہر بھر کو چہرہ شناس رہنے دیجیۓ
۔۔۔۔غزل۔۔۔
مجھ کو تم نہ ستاؤ ہوش میں آؤ زرا
دل میرا نہ جلاؤ ہوش میں آؤ زرا
یہ سفید لباس تم کو اچھا لگ رہا ہے
سنو اٹھو چل کے دیکھاؤ ہوش میں آؤ زرا
دیکھوں ہاتھوں پہ میرے مہندی یہ سنگھار
میں کیسی لگ رہی ہوں بتاؤ ہوش میں آؤ زرا
کتنے آنسوں بہاۓ ہیں میں نے یہ دیکھو زرا
چہرے سے اپنے نقاب ہٹاؤ ہوش میں آؤ زرا
یہ دنیا بڑی ظالم ہے میں کیسے رہونگی یہاں
لوٹ آؤ چھوڑ کے نہ جاؤ ہوش میں آؤ زرا
عرفان
جس دن توں مجھے میرے یار کھوۓ گا
آنکھوں سے آنسوں نکلیں گے دل خون روۓ گا
😥😥😥💔💔
عرفان
تیر اسکی آنکھوں کے بے حساب لگے
مگر ہر تیر دل کو لا جواب لگے
عرفان
۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔
میں نے جس دن بھلا دیا تمہیں تم در در کی ٹھوکریں کھاتےرہو گے
میں نے فقط چاہا ہے بس ایک تمہیں پیار ہر منزل پہ تم جتاتے رہو گے
میرا دل میری ہر ایک سانس وابستہ ہے تم سے
ہر گلی ہر شہر میں غیروں کو بتاتے رہو گے
تیری آنکھوں میں جو خواب تھے نہیں رہے ہونگے
تیری نیند اڑے تم خود کو سلاتے رہو گے
مجھ کو یقیں ہے کہ میرا ہر ایک لفظ عرفان
تم ہر ایک بزم ہر محفل میں گنگناتے رہو گے
۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔
میرے دل سے دور میری زندگی سے جدا رہے
میں چاہتا ہوں اک پل وہ بھی اکیلے تنہا رہے
وہ بھی ٹکرائیں کسی مطلبی ، بے وفا سے
وہ بھی روتا صبح و شام میری طرح رہے
کوئ اسکی بات نہ سنے کوئ اسے منہ نہ لگاۓ
سر بازار چیختا چلاتا اکیلا روتا رہے
اسے بھی تو علم ہو بے چینی رت جگوں کا
اسے بھی میری یاد آۓ آنکھوں میں آنسوں ہمیشہ رہے
میں اسے کبھی یاد نہ کروں نہ چھیڑوں تزکرہ اسکا
میرے خدا میرے دل میں اتنا حوصلہ رہے
وہ کبھی خوش نہ ہو وہ کبھی کامیاب نہ ہو
مرتے دم تک عرفان ایک یہی بد دعا رہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain