بات بات پہ مسکرانا لوٹ آۓ کاش وہ وقت پرانا لوٹ آۓ لوٹ آئے بادل لوٹ آۓ بارشیں کاغز کی کشتی بنانا ، نہانا لوٹ آۓ اے خدا تجھ یہی ایک فریاد ہے میری وہ ہنستا مسکراتا بچپن وہ زمانہ لوٹ آۓ عرفان
میں جانتا ہوں اتنا ضروری نہیں کہ میرے ساتھ باتیں کرو ہاں مگر یوں نہ ہر کسی سے ہنس ہنس کے ملاقاتیں کرو جو شمع جلائ اس کوچے میں اسے روشن رکھو میرے یار مر جاۓ گا یہ دل ہجر کی یوں نہ راتیں کرو دیکھنے دو سبھی کو گرتے ہوۓ آنسوں میرے عرفان میرے شہر میں اتنی نہ برساتیں کرو ✍️✍️✍️✍️
میرے دوست پڑھ لکھ کر انسان بن گۓ فلاسفر بن گۓ اور کچھ سائنسدان بن گۓ ہم ابھی بھی وہیں کھڑے ہیں جاؤ سبزی لے آؤ گھر کے کاموں میں الجھے ہیں گھر کا نقصان بن گۓ 😜😜😜🤦🤦🤦✍️