تم دل کو اچھے لگنے لگے ہو
عرفان
یعنی تم بھی بہت خراب ہو
شب بخیر
تجھ سے دور یا تیرے ساتھ میں رہوں
بہتر ہے کہ میں اپنی اوقات میں رہوں
عرفان
ہم بے چین تھے سارا دن جن سے گفتگو کیلیۓ
عرفان
وہ کسی اور کے ہو گۓ رات چین سے سو گۓ
شب بخیر
آؤ سب عشق کے دیپ جلاتے ہیں
ساتھ مل کے جشن مناتے ہیں
😜😜😜🤦
درد سے دل دل سے درد نہیں جاتا
تم چلے گۓ لیکن یہ مرض نہیں جاتا
😌✍️
بڑی مدت بعد آنکھوں کو میسر ہوا دیدار تیرا
دل اندر ہی اندر مسکرانے لگا نہیں بھولا پیار تیرا
کمر جھکی ہوئ سفید آنکھیں میں کیسے مان لوں کہ تم ہو
نہیں بھولا نشیلی آنکھیں ہرنی جیسی چال ابھرتا شباب خمار تیرا
عرفان
چوٹ دل پہ لگی زخم گہرا ہے
درد ہونے لگا خون بہہ رہا ہے
عرفان
تلخ باتیں غرور زدہ لہجے سنائ دینے لگے ہیں
مجھے سارے بے وفا چہرے دیکھائ دینے لگے ہیں
عرفان
اسی گماں میں اور اسی خیال میں رہتا ہوں
میں کیوں غموں مشکلوں کے جنجال میں رہتا ہوں
عرفان
مکمل اس دل کو دوبادہ کر لوں گا
جیسے تیسے کر کے گزارا کر لوں گا
مجھے دشمنوں سے ہمدردی ہونے لگی ہے
میں اپنے عزیزوں سے کنارہ کر لوں گا
عرفان
عزت تیری ہم سرعام اچھال دیتے
ممکن ہوتا تجھے دل سے نکال دیتے
عرفان

ہمارے ساتھ چلو تماشہ نہ بناؤ
ہم سے بات کرو تماشہ نہ بناؤ
غم و ہجر سے بے انتہا زخموں سے
جھولیاں نہ بھرو تماشہ نہ بناؤ
عرفان

عشق دل کا روگ ہے میں نے بتایا ہر جگہ
عشق کی داستان عشق کا قصہ سنایا ہر جگہ
عشق کی زد میں جو بھی آیا بہت پچھتایا
عشق نہ کرنا یہ نغمہ میں نے گنگنایا ہر جگہ
عرفان
کوئ کتنا بھی حسیں ہیں نہیں رہے گا
دلفریب ، دلکش دلنشیں ہیں نہیں رہے گا
چلے گا طوفان جب بھی محبت و عشق کا
کوئ مسند پہ کوئ صاحب مکیں نہیں رہے گا
عرفان
میرے نصیب میں خوشیاں ہوں دعا کرنا دعا کرتے رہنا
آپ سے اگر میں جدا ہوں سدا کرنا دعا کرتے رہنا
میرے زخموں کیلیۓ مرہم ڈھونڈنا کوئ طریقہ سوچنا
انا میں آ کے کبھی نہ خود کو خفا کرنا دعا کرتے رہنا
مجھے کسی سے کوئ شکایت نہیں سو دعائیں دیتا ہوں
آپ بھی میرے لیۓ عمر بھر دعا کرنا دعا کرتے رہنا
عرفان
کرنے والی تھیں جو اپنے پیاروں سے باتیں
کرتا رہا میں وہ دن رات دیواروں سے باتیں
عرفان
تنہائ ، جدائ ہجر و فراق سے محبت ہو گئ ہے
مجھے اب میرے دوستوں سے نفرت ہو گئ ہے
عرفان
عشق کی زر میں جو بھی آۓ روتا رہے
پھر نہ وہ کبھی بھی مسکراۓ روتا رہے
دن رات وہ بے چینی میں تنہائ میں رہے
دن رات وہ کرتا رہے ہاۓ ہاۓ روتا رہے
عرفان
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain