A baith mery pass ma sikhata hn tujhy ishaqe ky huner
kaisy tarapti han ankhy kaisy rota ha dill umer bhar
Ali
فقیروں سے پوچھا کر امیری کے ہنر
وہ بظاہر فقیر ہے مگر بہت امیر ہیں
علی
شب بخیر
محبت اب کسی کو کہاں ہوتی ہے
حوس ہی ہوتی ہے جہاں ہوتی ہے
علی
بلاوجہ بے سبب خفا رہیں تنہا رہیں
دل کرتا ہے سب سے جدا رہیں تنہا رہیں
نہ ہو زمانے کی چیخو پکار نہ عشقی کاروبار
اس دنیا سے دور علیحدہ رہیں تنہا رہیں
علی
عشق و محبت سے جان چھڑاۓ ہر کوئ
صبح و شام روۓ چیخے چلاۓ ہر کوئ
علی
ہر دن ہر شام پکارا تجھے
بنا جھجک سرعام پکارا تجھے
جہاں بھی عشق کی بات ہوئ
اے میرے ہم نام پکارا تجھے
علی
میں پہلے تو اپنے گریباں میں غور کروں
پھر غیر کی جانب انگلی اٹھاؤں شور کروں
علی
وہ جس پہ نقش تھے پرانے دوستوں کے
آج خوشی خوشی میں نے وہ دیوار گرا دی
علی
خدا آپ کو انسانوں کے روپ میں شیطانوں سے بچاۓ رکھے
حوس و غلاظت کے پوجاریوں ، وحشی حیوانوں سے بچاۓ رکھے
آمین
اتنی کم عمر میں ہم نے بے شمار زخم جھیلے ہیں
کہ جتںی عنر میں بچے کھلونوں سے کھیلتے ہیں
علی
😥😥
ہم سے سیکھو غموں میں مسکرانے کا ہنر
ایک عرصہ گزرا ہے ہمیں زخم کھاتے ہوۓ
علی
وہی پرانے دوست ہیں کوئ یار نہیں بدلا
ہم خود بھی کہاں بدلے ،معیار نہیں بدلا
وہی پرانی عادتیں ہیں کہ مرہم پوشی کرتے ہیں
لوگ بدلتے بدلتے بدل گۓ ، غمخوار نہیں بدلا
تمہیں میسر ہونگی غیروں کی بانہیں
علی ہمارا تم سے وہ پیار نہیں بدلا
Yeah duniya zulmatoon ka daira ha
Yhan zakham han kushiyan nhi
Ali
کسی بھی شخص سے اب کوئ رشتہ نہیں رکھتا میں
ہر شخص نے اعتبار گنوا دیا اپنا میعار گرا دیا
علی
زخموں سے ایک دن دل بھر جاۓ گا صبر کرو
وہ جس نے زخم دیۓ مر جاۓ گا صبر کرو
ایسی خوفناک موت آۓ گی اسے پھر زندہ رہے گا
ایسی موت کو دیکھ کہ ڈر جاۓ گا صبر کرو
اپنی ہار میں مست رہنا سدا تم اے دوست
جیتنے والا بھی ہر جاۓ گا صبر کرو
علی
دل سے بوجھ دل کا مٹا کے آۓ ہیں
ہم ساحل کنارے تصویریں بنا کے آۓ ہیں
اب کوئ راہگیر سر راہ نہیں مارا جاۓ گا
سارے رستے پہ دییۓ جلا کے آۓ ہیں
تم کیسے کہتے ہو کہ رائیگاں جاۓ گا
خون وطن کی خاطر بہا کے آۓ ہیں
علی ✍️✍️
جشن آزادی مبارک
اے لوگو سنو تمہیں آزادی مبارک
تم آزاد رہو تمہیں آزادی مبارک
ایک نیا جزبہ لیۓ اور ہنر مندی
آگے صدا بڑھو تمہیں آزادی مباک
دنیا سے کبھی نہ گھبرانہ تم
قافلہ یا تنہا ہو تمہیں آزادی مبارک
لگاؤ پرچم گھروں پہ اپنے نغمے بھی
خوشی خوشی سے ملو تمہیں آزادی مبارک
لاکھ ڈرائیں دشمن نہیں ڈرنا ہم کو
ساتھ ہیں سب کے کہو تمہیں آزادی مبارک
قدم قدم ہے اپنا جہاد عرفان
چلو اٹھو بڑھو تمہیں آزادی مبارک
ٹوٹنا ، جڑنا پھر ٹوٹ جانا
علی یہی یے مقدر آئینے کا
صبح بخیر
جب شہر میں شراب خانے نہیں تھے
لوگ بھی اتنے دیوانے نہیں تھے
کام بیشک نہیں ہوا کرتا تھا مگر علی
آج کل کی طرح لبوں پہ بہانے نہیں تھے
علی
میاں!شہر کا ماحول خراب ہے
تھوڑا بہت نہیں بے حساب ہے
پہلے جہاں مسجدیں ہوا کرتی تھیں
اب شراب خانے ہیں، شراب ہے
پہلے لوگ تلاوت قران مجید کیا کرتے تھے
اب گھر گھر میں عاشقی کی کتاب ہے
علی
😥😥✍️✍️
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain