محبت کی آزمائش دے دے کر تھک گئے ہیں یا خدا ۔۔۔۔۔
قسمت میں کوئی ایسا بھی دے جو موت تک وفا کرے 😔
میرے دکھ سے واقف ہیں نہ_______!!💞
میرا نام ونسب جانتے ھیں______!!❤
لوگ بس مجھ کو میری شاعری____!!💞
کے سبب جانتے ھیں__________!!❤
( Ali )
ساقی آج رکھ محفل میں
عنوان وفا !!!
وہ آٹھ کر نہ چلا جائے
مجھے کافر کہنا😇🤷
💔 وقت ہی نہیِں رہا کسی سے وفا کرنے کا 💔
👈 جناب 💔
💔 حد سے زیادہ چاہو تو لوگ مطلبی سمجھ لیتے ہیں💔
💔رات بھر جاگتے __ ہیں ہم کچھ💔 ایسے لوگوں کی خاطر.💔
💔جنہیں کبھی دن کے اجالو میں💔 بھی ہماری یاد نہیں آتی۔.💔
اس نے جی بھرکے چاہاتھا مجھ کو
اور.....پھر جی ہی بھر گیا اس کا
💔ﺩﻳﺪﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﻭﻩ ﺑﮭﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ,,,,
ﺍﮮ ﺩﻝِ ﻧﺎﺩﺍﻥ ﺗﯿﺮﯼ ﺣﺴﺮﺗﯿﮟ ﭘﻮﺭﯼﮐﺮﻧﺎ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﺲ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ...!!!
کیا دکھاوے کا تعلق رکھنا 💔
اس سے بہتر ہے کہ نفرت کیجئے
کتنی اذیت ہے کہ تیرے بعد بھی،___!
جیآکریں گے , ہنسا کریں گے، سنورا کریں گے۔
اداسیوں سے ہے وابستہ زندگی لیکن
خدا گواہ ہے تمھیں پھر بھی پیار کرتے ہیں
تمھارے بعد جو کرتے ہیں کچھ اگر چہ ہم
تیری امید تیرا انتظار کرتے ہیں ۔۔۔💔💔
تجھ سے بچھڑ کے وحدانیت کی حد کردی ،
پھر جتنی بھی محبتیں آئیں سبھی رد کردیں..! 🖤❤🖤
جرم سنگین ہے تو پھر اس میں رعایت کیسی
میں اگر قابل نفرت ہوں تو بھلا دیجیے 🙏🙏❣️
نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
عجب سفر ہے کہ بس ہم سفر کو دیکھتے ہیں
احمد فراز
تجھ سے بچھڑے ہیں تو پھر حسن اتفاق تو دیکھ..
شہر میں ہر سو جدائی کی وبا پھیل گئ!!
خاص تھے کبھی ہم بھی کسی کی نظر وں میں# ,,,,💔❣🖤
مگر #نظروں کے تقاضے بدلنے میں دیر کہاں لگتی ھے ,,,💔❣🖤
آتشِ غم نے ملکِ دل پھونک دیا، جلا دیا ....🔥
باقی جو کچھ کہ رہ گیا اشک نے لے بہا دیا ....😊
ڈُبڈُبائی ہوئی آنکھوں
تُمہیں اَشکوں کی قسم ....🙏
کُھل نہ جائے کہیں اُلفت کا بھرم سو جاؤ ....💔🔥
وجود کی بساط پر بڑی عجیب مات تھی۔
یقین لٹاکے چل پڑے گمان بچاکے رکھ لیا
یوں ہی مر مر کے جئیں وقت گزارے جائیں
زندگی ہم ترے ہاتھوں سے نہ مارے جائیں
اب زمیں پر کوئی گوتم نہ محمد نہ مسیح
آسمانوں سے نئے لوگ اتارے جائیں
وہ جو موجود نہیں اس کی مدد چاہتے ہیں
وہ جو سنتا ہی نہیں اس کو پکارے جائیں
باپ لرزاں ہے کہ پہنچی نہیں بارات اب تک
اور ہم جولیاں دلہن کو سنوارے جائیں
ہم کہ نادان جواری ہیں سبھی جانتے ہیں
دل کی بازی ہو تو جی جان سے ہارےجائیں
تج دیا تم نے درِ یار بھی اُکتا کے فرازؔ
اب کہاں ڈھونڈھنے غم خوار تمہارے
اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں
اے رات ہوشِیار کہ ہارا نہیں ہوں میں
خوابوں کی سبز دُھند سی ہے ابھی ہر طرف
لگتا ہے یوں کہ نیند سے جاگا نہیں ہوں میں
اک حرفِ حیراں سہی مانا میرا وجود
کیسے کہوں کتاب کا حصہ نہیں ہوں میں
درپیش صبح و شام یہی کَشمکش ہے اب
اس کا بنوں میں کیسے کہ اپنا نہیں ہوں میں
مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعوٰی نہیں مگر
جتنا برا سمجھتے ہو اتنا نہیں ہوں میں
اِس طرح پھیر پھیر کے باتیں نہ کیجیئے
لہجے کا رخ سمجھتا ہوں بچہ نہیں ہوں میں
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِ منافقت
دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
”اَمجد” تھی بھیڑ ایسی کہ چلتے چلے گئے
گرنے کا ایسا خوف تھا ٹِھرا نہیں ہوں میں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain