اتنا زبردست مختصر بیان جس کو پڑھنے کے بعد میلاد سے متعلق تمام وسوسوں کا علاج ہوجائے ضرور پڑھیں اور آگے بڑھادیں⬇⬇⬇ ⚘عید میلادالنبی ﷺ قرآن و حدیث کی روشنی میں ⚘ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط درود شریف کی فضیلت: سرکار دو جہان صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان مغفرت نشان ہے: جو میری محبت اور میری طرف شوق کی وجہ سے مجھ پر ہر دن اور ہر رات کو تین تین بار درود شریف پڑھے تو اللہ عزوجل پر حق ہے کہ وہ اس کے اس دن اور اس رات کے گناہ بخش دے. (المعجم الكبير ج 18 ص 321 حديث 928) صلوا على الحبيب ! صلى الله تعالى على محمد میں تو کئے ہی جاؤں گا میلاد مصطفیٰﷺ بیان ارے اسکو کبھی نہ چھیڑنا سنی بڑا دبنگ ہے خاک ہوجایں عدو جل کر مگر ہم تو رضا دم میں جب تک دم ہے ذکر انکا سناتے جایں گے
🍀2 ☜میلاد کا مطلب ہے پیدائش یا ولادت اسکا سادہ سا مفہوم یہ ہے کہ حضور صلى الله تعالى عليه وآله وسلم کے بلخصوص ولادت کے واقعات بیان کرنا اور بالعموم آپکی سیرت نسب آپ کے کمالات و برکات و معجزات و واقعات کو بیان کرنا اس مفہوم کو بھی اچھی طرح ذھن نشین فرمالیں
🍀3 ☜میلاد کا حکم شرعی:👇 مستحب ہے اور یہ شریعت کے اصولوں میں سے 1 ہے مستحب : وہ کام ہےجس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اورصحابہ کرام نےکبھی کیا ہو اور اس کو سلف صالحین نے پسند کیا ہو ( شامی ج ١ ص ٥١١ ) اس کےکرنے میں ثواب نہ کرنے میں گناہ بھی نہیں اس کو نفل مندوب اور تطوع بھی کہتے ہیں ۔ والنفل و منہ المندوب یثاب فاعلہ ولا یسیئی تارکہ(شامی ج ١ ص٥٩ )مطلب یہ ہے کہ میلاد 1 مستحب عمل ہے جس کے کرنے پر ثواب ہے اور نہ کرنے پر گناہ نہیں جو کوئی کام میں مشغولیت کی وجہ سے نہ کرسکے تو اس پر ملامت نہیں نہ ہی اس سے سوال کیا جائے گا کہ کیوں نہ کیا ؟؟؟
🍀4☜ میلاد کا مطلب اور اسکو کرنے اور نہ کرنے کا حکم بھی ہم نے بیان کردیا اب سوال یہ ہے کہ میلاد ثابت کہاں سے ہے تو جواب یہ ہے کہ مستحب عمل کے لئے دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ تمام بحث آپ کتاب سعید الحق شرح جاء الحق کے باب بدعت میں پڑھ سکتے ہیں کہ کس طرح کوئی عمل اگر شریعت کے خلاف نہ ہو تو اسے کرنے کا ثواب ہے اور نہ کرنے کا گناہ نہیں
🍀5☜ اب ان شاء اللّه عزوجل ہم میلاد کے ثبوت و دلائل پیش کریں گے جس کے لئے پہلے بیان کی گئی 3 باتوں کا ذھن نشین ہونا بہت ضروری ہے ☘سوال: ابھی تو اپ نے کہا کہ مستحب عمل پر دلیل کی حاجت نہیں پھر خود ہی دلائل کی بات کر رہیں ہیں؟؟؟ جواب: ہم یہ باتیں اسلئے بیان کر رہے ہیں کہ ہمارے سنی بھائیوں کے عقائد مضبوط ہوں اور ان سے بدمذ ھبی دور ہو اور انھیں عقائد اہل سنت سے متعلق آگاہی حاصل ہو ورنہ بدمذہبوں پر ان دلائل کا کچھ اثر نہ ہوگا 💚☜قرآن مجید سے دلائل:👇
🍀6☜ ﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ ’’اور اپنے رب کی نعمت کے خوب چرچے کرو‘‘ (سورۂ وَٱلضُّحَىٰ :11) معلوم ہوا کہ اﷲ تعالیٰ حکم دے رہا ہے کہ جو تمہیں میں نے نعمتیں دی ہیں، ان کا خوب چرچا کرو، ان پر خوشیاں مناؤ۔ ہمارے پاس ﷲ تعالیٰ کی دی ہوئی بے شمار نعمتیں ہیں۔ کان، ہاتھ، پاؤں، جسم، پانی، ہوا، مٹی وغیرہ اور اتنی زیادہ نعمتیں ہیں کہ ہم ساری زندگی ان کو گن نہیں سکتے۔ خود اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ ’’اور اگر اﷲ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کرسکو گے‘‘ (النحل:18)
🍀7☜ معلوم ہوا کہ ﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کی گنتی ہم سے نہیں ہوسکتی۔ تو پھر ہم کن کن نعمتوں کا پرچار کریں۔ عقل کہتی ہے کہ جب گنتی معلوم نہ ہوسکے تو سب سے بڑی چیز کو ہی سامنے رکھا جاتا ہے۔ کیونکہ وہی نمایاں ہوتی ہے۔ اسی طرح ہم سے بھی ﷲ پاک کی نعمتوں کی گنتی نہ ہوسکی تو یہ فیصلہ کیا کہ جو نعمت سب سے بڑی ہے اس کا پرچار کریں۔ اسی پر خوشاں منائیں تاکہ ﷲ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل ہوسکے۔ سب سے بڑی نعمت کون سی ہے؟ آیئے قرآن مجید سے پوچھتے ہیں ترجمہ ’’اﷲ کا بڑا احسان ہوا مومنوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا۔ جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے‘‘ (سورۂ آل عمران آیت 164)
🍀8☜ ﷲ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا فرمائیں مگر کسی نعمت پر بھی احسان نہ جتلایا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ﷲ تعالیٰ نے کسی اور نعمت پر احسان کیوں نہیں جتلایا۔ صرف ایک نعمت پر ہی احسان کیوں جتلایا؟ ثابت ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کی عطا کردہ ان گنت نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت آخری نبیﷺ ہیں اور قرآن کے مطابق ہر مسلمان کو اپنے نبیﷺ کی آمد پر خوشیاں منانی چاہئیں۔
🍀9☜ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے۔ ترجمہ ’’تم فرماؤ اﷲ عزوجل ہی کے فضل اور اسی کی رحمت، اسی پر چاہئے کہ وہ خوشی کریں۔ وہ ان کے سب دھن و دولت سے بہتر ہے‘‘ (سورۃ یونس آیت 58) لیجئے! اس آیت میں تو ﷲ تعالیٰ صاف الفاظ میں جشن منانے کا حکم فرما رہا ہے۔ کہ اس کے فضل اور رحمت کے حصول پر خوشی منائیں۔ قرآن نے فیصلہ کردیا کہ نبی کی آمد کا جشن مناؤ کیونکہ اﷲ کے نبیﷺ سے بڑھ کر کائنات میں کوئی رحمت نہیں۔ خود اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ترجمہ ’’اور ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہاں کے لئے‘‘ (الانبیاء :107) مسلمان اگر رحمتہ للعالمین کی آمد کی خوشی نہیں منائیں گے تو اور کون سی رحمت پر منائیں گے۔ لازم ہے کہ مسلمان رحمت دوعالمﷺ کی آمد کا جشن منائیں۔
💚10☜ میلاد کو عید کہنا کیسا؟👇 🍀ترجمہ: عیسیٰ بن مریم نے عرض کی، اے اللہ! اے رب ہمارے! ہم پر آسمان سے ایک خوان اُتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو ہمارے اگلے پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی اور ہمیں رزق دے اور تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے(المائدة:114) حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آسمان سے خوان یعنی نعمت اترنے کے دن کو عید کہا اپنے اگلے پچھلوں کے لئے تو وہ نبی جو تمام کائنات کے لئے رحمت و نعمت ہو انکی تشریف آواری کا دن کیوں نہ عید ہو ؟؟؟ بلکہ وہ تو عیدوں کی عید ہے 💚☜میلاد بدعت نہیں👇
🍀11☜ مفہوم احادیث: حضور ﷺ نے خود اپنا نسب اور پیدائش کا تذکرہ ممبر پر کھڑے ہوکر بیان فرمایا (ترمذی ج 2 ص201 ) حضور ﷺ نے اپنی پیدائش کے ساتھ دیگر نبیوں کی پیدائش کا ذکر فرمایا (مسلم ج2 ص245 ) غزوہ تبوک سے واپسی پر حضرت ابن عباس رضی اللّه عنہ نے آقا ﷺ کی بارگاہ میں عرض کی میرا دل چاہتا ہے کہ آپکی تعریف کروں ارشاد ہوا بیان کرو اللّه تمھارے منہ کو ہر آفت سے بچاۓ پس انھوں نے آپ ﷺ کی پیدائش کا حال بیان کیا(دلائل النبوت للبیہقی ج5 ص47،48) کیا وہ کام جس پر حضور ﷺ دعا دیں بدعت ہوسکتا ہے؟؟؟
🍀12☜ اپنی آمد کا جشن تو خود آقاﷺ نے منایا ہے۔ تو ان کے غلام کیوں نہ منائیں؟ چنانچہ حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی کہ ’’یارسول اﷲﷺ آپ پیر کا روزہ کیوں رکھتے ہیں؟‘‘ آپﷺ نے جواب دیا ’’اسی دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی‘‘ (صحیح مسلم شریف جلد 1ص 7، مشکوٰۃ شریف ص 179) مخالفین کہتے ہیں کہ کیا میلاد صحابہ نے منایا ؟ ہم پوچھتے ہیں کہ جب آقاﷺ اپنی آمد کا جشن خود منائیں تو حضور ﷺ کا عمل کافی نہیں ؟؟؟
🍀13☜ نبی اکرمﷺ کا چچا ابولہب جوکہ پکا کافر تھا۔ جب اسے اس کے بھائی حضرت عبداﷲ رضی اﷲ عنہ کے یہاں بیٹے کی ولادت کی خوشخبری ملی تو بھتیجے کی آمد کی خوشخبری لانے والی کنیز ’’ثویبہ‘‘ کو اس نے انگلی کا اشارہ کرکے آزاد کردیا۔ ابولہب کے مرنے کے بعد حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا کہ وہ بڑے برے حال میں ہے تو اس سے پوچھا کیا گزری؟ ابولہب نے جواب دیا ’’مرنے کے بعد کوئی بہتری نہ مل سکی ہاں مجھے اس انگلی سے پانی ملتا ہے کیونکہ میں نے ثویبہ لونڈی کو آزاد کیا تھا‘‘ (بخاری شریف جلد 2ص 764) اسی روایت کے مطابق ہمارے اسلاف جوکہ اپنے دور کے مستند مفسر، محدث اور محقق رہے ہیں ان کے خیالات پڑھئے اور سوچئے کہ اس سے بڑھ کر جشن ولادت منانے کے اور کیا دلائل ہوں گے؟
🍀14☜حضرت علامہ مولانا حافظ الحدیث ابن الجزری رحمتہ اﷲ علیہ کا فرمان مبارک:👇 ’’جب ابولہب کافر جس کی مذمت میں قرآن پاک نازل ہوا کہ حضور اقدسﷺ کی ولادت کی خوشی میں جزا نیک مل گئی (عذاب میں تخفیف) تو حضور نبی کریمﷺ کی امت کے مسلمان موحد کا کیا حال ہوگا۔ جو حضورﷺ کی ولادت کی خوشی مناتا ہو اور حضور کی محبت میں حسب طاقت خرچ کرتا ہو۔ مجھے اپنی جان کی قسم اﷲ کریم سے اس کی جزا یہ ہے کہ اس کو اپنے فضل عمیم سے جنت نعیم میں داخل فرمائے گا‘‘ (مواہب لدنیہ جلد 1ص 27)
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain