اس نے چلاتے ہوئے آواز دی: نہییییییییں! دال نہیں، دال کا عذاب بڑا سخت ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے : ہمارے دیے ہوئے پاکیزہ رزق میں سے خوب کھاؤ پیو " اس لیے میں گوشت لے کر آتا ہوں آج وہ پکائیں گے۔
جب ان تین سوالوں کے جواب دے چکا تو ایک چوتھا سوال داغا گیا: دنیا میں کھانا کیا کھاتے تھے؟
اب کی بار جواب دیا: میں نے تو دال کے علاوہ کوئی کھانا چکھا ہی نہیں کبھی۔
اب اس جواب پر یہ کہتے ہوئے اس کی پکڑ ہو گئی کہ: دال کے علاوہ کبھی کچھ کیوں نہیں کھایا؟ جبکہ اللہ نے فرمایا : ہمارے عطا کردہ پاکیزہ رزق میں سے خوب جی بھر کر کھاؤ پیو۔" لہذا اب تمہاری سزا یہ ہے کہ تمہیں قیامت تک کوڑے مارے جائیں، اور یہ کہ کر اس پر کوڑوں کی ایسی برسات کی گئی کہ بیچارہ درد کی تاب نہ لاتے ہوئے بے ہوش ہو گیا۔
اب فوراً اسے واپس اسی جگہ لِٹا دیا جہاں سویا تھا اور واپس کپڑے تبدیل کر دیے۔
جیسے ہی اسے ہوش آیا تو درد سے کراہتے ہوئے بیوی کو سامنے دیکھ کر حیرانی کے عالم میں بولا: ہیں! میں زندہ ہوں؟
ہاں، تمہیں کیا ہونا تھا بھلا؟ ٹھہرو میں دال بنا کر لاتی ہوں۔
بس یہ نیند کی گولی لے جا کر اس کے کھانے میں ڈال دینا۔
بہن نے واپس گھر آ کر شوہر کے لیے اس کی من پسند ڈش (دال) بنائی اور وہ نیند کی گولی اس کے سالن میں ڈال کر اسے کھلا دی۔
اب شوہر جیسے ہی نیند کی گہری وادیوں میں اترا تو اس عورت کے بھائیوں نے آ کر پہلے اس کے کپڑے اتار کر اسے کفن میں لپیٹا، پھر اس کی چار پائی اک اندھیرے، تاریک کمرے میں لے گئے۔
جیسے ہی وہ نیند کی وادیوں کی سیر سے واپس آیا تو اپنے آپ کو کفن میں ملفوف پا کر سمجھا کہ شاید اس کی موت ہو چکی ہے۔ اس کے اس گمان کو یقین میں بدلنے کے لیے عورت کے دو بھائی ( دنیاوی) منکر، نکیر بن کر حاضر ہوئے اور سوالات کا سلسلہ شروع کیا : من ربک؟ " (تیرا رب کون ہے؟)
بخیل: ربی اللہ
" ما دینک؟ " (تیرا دین کونسا ہے؟)
" دینی الإسلام"
" من الرجل الذی بعث فیکم؟ " ( نبی کون ہیں؟)
" محمد ﷺ "
ایک شخص کی شادی ہوئی تو باوجود مال دار و صاحبِ ثروت ہونے کے بیگم کے نان نفقہ کے حوالے سے بڑی کنجوسی سے کام لیتا۔ کھانے پینے کے حوالے سے موصوف کو دال کے علاوہ کوئی اور کھانا سوجھتا ہی نہیں تھا، خود تو دال پر گزارا کرتا، ساتھ میں بیوی کو بھی اسی ایک سالن پر گزارا کرنے پر مجبور کر دیا۔ تنگ آکر جب کبھی بیوی دال کے علاوہ کچھ اور سبزی، گوشت لانے کا کہتی تو جوابا بری طرح ڈانٹ ڈپٹ کر خاموش کروا دیتا اور دال کے فوائد گنوانا شروع کر دیتا۔
ایک دن بیوی اپنے مائیکے گئی تو اس کے بھائیوں نے بہن کے اترے چہرے، پھیکی پڑتی رنگت اور نقاہت زدہ جسم کو دیکھ کر اندازہ لگایا کہ بہن خوش نہیں ہے۔ وجہ دریافت کرنے پر پہلے پہل تو بہن نے بات ٹالنا چاہی، مگر بھائیوں کے اصرار پر شوہر کی کنجوسی اور دال کا قصہ سنا ڈالا۔ بھائیوں نے کہا کہ : اس کا معاملہ ہم پر
چھوڑ دو۔
Sawal hoga jawab hoga
https://youtu.be/2PxHMtwxdB0
نہ یار مناون دا ول مینوں
نہ تسبیح ہتھ وچ پھڑی ہوئی اے
عین عشق مینوں اُس سوہنےﷺ دا
جیدے عشق وچ دنیا بنی ہوئی اے
اللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلٰى سَيِّدُنَا مُحَمَّدٍؐ و آلِ مُحَمَّدٍؐ
بیٹا اور ابا پہلی بار شہر گئے۔ ایک شاپنگ مال میں انھوں نے لفٹ دیکھی۔
بیٹے نے ابا سے پوچھا کہ وہ کیا چیز ہے۔ ابا نے زندگی میں پہلی بار سلور کی دیواریں بٹن دبانے سے پھٹتے دیکھی تھیں۔ انھوں نے صاف بتایا کہ انھیں اس چیز کا علم نہیں۔ باپ بیٹا کھڑے لفٹ کو دیکھتے رہے۔ اسی دوران ایک نحیف بڑھیا ویل چیئر پر بیٹھی آئی، بٹن دبایا اور سلور کی دیواریں پھٹیں اور ایک چھوٹا سا کمرہ نمودار ہو گیا۔ وہ عورت اپنی ویل چیئر پر بیٹھی اس کمرے میں داخل ہو گئی اور دروازہ بند ہو گیا۔ بند دروازے کی ایک جانب نمبر چلنے لگے
1-2-3-4-5-6
کچھ دیر کے بعد وہی نمبر الٹے چلنے لگے
5-4-3-2-1
دروازہ کھلا اور ایک سنہرے بالوں والی بیس سالہ حسینہ کیٹ واک کرتی باہر نکلی۔ جذبات سے سرشار ابا نے بیٹے کو تھام لیا اور کانپتی ہوئی آواز میں بولے:
جا اوئے جلدی اپنی اماں نوں پھڑ کے لیا۔
راتوں کی خاک چھاننے والوں سے تجھ کو کیا
تیرے تو پورے ہو گئے بیٹھے بٹھائے خواب
میں تیرا ہوں، تیرا ہی ہوں
مجھے میرے حوالے مت کر
میں ہوش میں تھا تو پھر
اس پہ مر گیا کیسے
تم نے سمجھا ہی نہیں آنکھ میں ٹھہرے دکھ کو
تم بھی ہنستی ہوئی تصویر پہ مر جاتے ہو
رونے والوں سے کہو ان کا بھی رونا رو لیں
جن کو مجبورئ حالات نے رونے نہ دیا
مجھے اُس دل میں اپنا الگ مقام چاہئے تھا
قطار میں کیسے لگ جاتی؟ پرستار تھوڑی تھی
جو تمہاری ہر بات سے بلا اختلاف ایگری کرتا جاۓ
وہ تمہارا خیر خواہ نہیں
تم سے بغض رکھنے والا، تمہارا برا چاہنے والا، کینہ پرور انسان ہوتا ہے۔
جو تمہاری بات سن کر اس میں درست اور غلط کی تفریق نکال کر باقاعدہ بحث کے ساتھ اختلاف کرے گا
وہ تمہارا اصل خیر خواہ ہو گا۔
Aao raqs karaiin jesy ye zameen, suraj, chaand, tarey...
Apni manzil, apna rasta!
فزکس والے تو یہ بات جانتے ہی نہیں
گریوٹی سے زیادہ کشش ہے آنکھوں میں
ہر وقت میسر کی بھی وقعت نہیں رہتی
ہر وقت محبت کا بھی نقصان یہی ہے
اپنوں کے بدلتے ہوئے اندازِ تکلّم
اے دوست بُرے وقت کی پہچان یہی ہے
فیصل محمود ---
تعجب یہ نہیں کہ ہم لوگ بھٹکے ہوئے ہیں مسئلہ یہ ہے کہ ہم میں سے ہر بھٹکا ہوا شخص دوسرے کو راہ راست پر لانا چاہتا ہے۔
یعنی جسے دیمک لگ جاتی تھی وہ میں تھا
اب آ کے میرا میری طرف دھیان گیا ہے
تیرے کن سے ہے کچھ کر میرے مولا
اک شخص تیرے در سے پریشان گیا ہے
ہم جِدّت کے زمانے میں
شدّت کی محبت کرنے والے
پرانی صدی کے لوگ ہیں
ہم جیسوں کو سمجھنے کے لئے
تمہیں دریا کے اُلٹے بہاؤ کی کہانی پر
الہامی یقین کرنا ہو گا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain