میں نے کسی کو کبھی دُور نہیں کیا،جس جس کا دل بھرتا گیا وہ چھوڑتا گیا!!!
میں نے کسی کو کبھی دُور نہیں کیا،جس جس کا دل بھرتا گیا وہ چھوڑتا گیا!!!
میں نے کسی کو کبھی دُور نہیں کیا،جس جس کا دل بھرتا گیا وہ چھوڑتا گیا!!!
میں نے کسی کو کبھی دُور نہیں کیا،جس جس کا دل بھرتا گیا وہ چھوڑتا گیا!!!
ہُوا سُکوں بھی مُیسّر تو اضطراب رہا
دلِ خراب ہمیشہ دلِ خراب رہا __ 🖤
سلیم احمد
آنکھوں کو بھی لے ڈُوبا ، یہ دِل کا پاگل پن
آتے جاتے جو مِلتا ھے ، تم سا لگتا ھے ❤️
قیصر الجعفری
میں نے دھڑکن باندھی تھی اِک گٹھڑی میں
کھولے گا وہ جب سامان تو سمجھے گا
ہم نے اُس کی خاطر کیا کیا بیچ دیا
مشکل ہو گی جب آسان تو سمجھے گا
عاطف جاوید عاطف
اک تیزی منزل سے آگے لے جاتی ہے
پھر سے دنیا گھوم کے آنا پڑ جاتا ہے
کچھ قبروں کو پھول ترستے رہ جاتے ہیں
کچھ خوابوں کو روز بھلانا پڑ جاتا ہے
نام کمانا تو پھر بھی آساں لگتا ہے
مت پوچھو جب رزق کمانا پڑ جاتا ہے
علی ادراک
پہلے لوگوں کو سخن ذاد کیا جاتا ہے
پھر بھرے شہر کو نقاد کیا جاتا ہے
شکر کرتی ہیں سلاخیں بھی سبھی پنجرے کی
جب پرندہ کوئی آزاد کیا جاتا ہے
مار دینے کے لئے کافی رہیں گے ، لہجے
بے سبب زہر کو ایجاد کیا جاتا ہے 🖤
تو نے دیکھا ہی نہیں کیسے بچھڑنے کا ملال
اب سرِ شام ترے بعد کیا جاتا ہے
گھر کی بنیاد کو نفرت سے ہلانے والو
کتنی مشکل سے یہ آباد کیا جاتا ہے
گاؤں پہ جب بھی مصیبت کوئی منڈلاتی ہے
نعت پڑھ لیتے ہیں ، میلاد کیا جاتا ہے
مہر لگ جاتی ہے لکھوانے کی ، جب شاعر کو
مکتبِ شعر میں استاد کیا جاتا ہے
کاٹ دیتے ہیں ہرے پیڑ ، دعاؤں جیسے
کس دھڑلے سے یہ اپرادھ کیا جاتا ہے
تو نے سوچا ہے ترے چھوڑے ہوئے لوگوں کو
کن حوالوں سے یہاں یاد کیا جاتا ہے
کومل جوئیہ
ہمارے پاس فقط ایک موقع تھا ایک ہونے کا،
ہمارے دِین میں تو سات جَنم بھی نہیں ہوتے
ایک تم ہو کہ جو ہر ظُلم کی حد پار کرتے ہو،
ایک ہم ہیں کہ جو مطلوبِ کرَم بھی نہیں ہوتے
زین چیمہ
’’مُہلت‘‘
پُھول آنکھوں تک آ جائیں تو
رنگ مُعطّل ھو جاتے ھیں
خُوشبو سانسوں میں گُھل مِل کر
کھو جاتی ھے
بینائی پَلکوں کے پیچھے سو جاتی ھے۔
منظر مَہمل ھو جاتے ھیں
رونے کی مُہلت مِلتے ھی
ھم تو پاگل ھو جاتے ھیں
"لیاقت علی عاصم"
قاصد کے ہاتھ مجھ کو یہ پیغام ملتا ہے
اب وہ کسی سے روز سرِ شام ملتا ہے
بےکار کوششیں ہیں تجھے بھولنے کی دوست
مجھ کو ہر اک جگہ ترا ہم نام ملتا ہے
ہم دونوں اپنی اپنی کہانی میں مر گئے
حالات مختلف تھے پر انجام ملتا ہے
چلنا سنبھل کے شہرِ محبت میں کہ یہاں
ہر ایک گام پر کوئی بدنام ملتا ہے
مجھ کو وہ عشق کرنا نہیں ہے مرے عزیز
بستی میں آج کل جو سرِ عام ملتا ہے
اہلِ جنوں وہ لوگ ہیں بیزاری میں جنھیں
اکثر ہی درد ہونے سے آرام ملتا ہے🤍
سید کونین حیدر
اندر اندر ہی چٹخ جائے گی دل کی مٹی
اپنے ٹوٹے پہ چھناکا نہیں ہونے والا
-
آفتاب حُسین
آج کی شام رکھوں کس جانب دن بھر کی بے زاری کو
جانے کیسے نیند آئے گی میری شب بیداری کو
میرے سنجیدہ شعروں پر ہنستی رہتی ہو لڑکی!
اچھا رستہ ڈھونڈ لیا ہے تم نے وقت گزاری کو
اُن کی یاد اذیت بن کر شام ڈھلے لوٹ آئی تھی
ہم نے ایسے بین رچائے اِس کی خاطر داری کو
ایک پرانا رشتہ تھا جو آسانی سے ٹوٹ گیا
وقت نے بھی پہچان لیا تھا جذبوں کی بیماری کو
اک دوجے کے سکھ کی خاطر دکھ سے رشتہ جوڑ لیا
دنیا والے کیا سمجھیں گے تیری میری یاری کو
دل کے اندر بین ہی جیسے دھک دھک کرتے رہتے ہیں
سکھ بھی روز چلے آتے ہیں دکھ کی ماتم داری کو
آج خیالِ یار پہن کر مست ہمیں رہ لینے دو
کافی وقت بچا رکھا ہے ہم نے دنیا داری کو
ہم دونوں نے باری باری اک اک عہد نبھانا تھا
باری باری بھول گئے ہیں اپنی اپنی باری کو
زین شکیل
قد و گیسو لب و رخسار کے افسانے چلے
آج محفل میں ترے نام پہ پیمانے چلے
: احمد راہیؔ
انتہا کے خوبصورت اور بہت حاضر جواب
یوسفِ ثانی بھی ہو تم ، یوسفی ثانی بھی ہو
اس سے اچھا کیا ہو منظر شعر کہنے کے لیے
دل بھی آزردہ ہو کومل گھر میں ویرانی بھی ہو
کومل جوئیہ ۔۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain