کبھی کبھار یہ آنسو بھی انہیں لوگوں کے لیے گرتے ہیں۔
جنہیں ہمارے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
Aنoشy۔
صفائیاں دینا تو دور کی بات ۔
ہم نے تو اپنے حق میں بولنا بھی چھوڑ دیا۔
Aنoشy۔
ہزاروں خواہشیں ہوں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔
بہت نکلے میرے ارماں ہائےئےپھر بھی کم نکلے۔
Aنoشy۔
ایک دن سب کچھہ جیت کر بھی ہار جانا ہے
اس جہاں میں صرف ایک کفن کی خاطر اتنا سفر ہورہا ہے۔
Aنoشy۔
کوئی ہے دلاسہ دینے کو
آج دل درد سے پھٹا جارہا ہے۔
Aنoشy.۔
میں کچھ بھی نہیں ہوں میری اوقات ہی کیا ہے۔
جو کچھ بھی پاس میرے آقا کی عطاء ہے۔
Aنoشy۔
سب اپنے لگتے ہیں۔
لیکن
صرف باتوں سے۔
Aنoشy۔
ہم لوگ تو سمندر کے بچھڑے ہوئے ساحل ہیں
اس پار بھی تنہائی اس پار بھی تنہائی۔
Aنoشy۔
میرا حال اس قیدی جیسا ہے جسے عین فرار کے وقت یاد آیا کہ میرا تو کوئی منتظر ہی نہیں ہے۔
Aنoشy۔
وقت کی چند ساعتیں ساغر
لوٹ آئیں تو کیا تماشا ہو۔
Aنoشy۔
پہلے سوچا ہوتا پاگل
اب رونے سے کیا ہوگا
اب کیا سوچیں کیا ہونا ہے
جو ہوگا اچھا ہوگا۔
Aنoشy۔
good morning.
Zindagi
قصئہ مختصر۔
آتے وقت اذان ہوئی جاتے وقت نماز
وقت اتنا قلیل تھا کہ آئے اور چلے گئے۔
Aنoشy۔
کمال کی بات ہے نا۔
اللّٰہ ایک ہے
مگر وہ ہر ایک کا ہے ۔
Aنoشy۔
چار دن آنکھوں میں نمی ہوگی
ہم مر بھی جائیں تو کیا کمی ہوگی۔
Aنoشy۔