دل کے رشتے عجیب ہوتے ہیں
درد دل کے قریب ہوتے ہیں
دکھ نہ کرو ہمارے غم کا
سب کے اپنے اپنے نصیب ہوتے ہیں

میری زندگی ایک بند کتاب کی طرح ہے
جس نے کھولی اس نے پڑھا نہیں
جس نے پڑھا اس نے سمجھا نہیں
اور جس نے سمجھا وہ ملا نہیں

تجھ سے نہیں تیرے وقت سے ناراض ہوں
جو کبھی بھی تجھے میرے لئے نہیں ملتا
ہر رشتہ بےزار ہے مجھ سے
اب تو واجب ہے کہ مر جاؤ میں
میں اس شخص کو کیسے رلا سکتی ہوں
اے خدا
جس شخص کو میں نے رو رو کے تجھ سے مانگا ہو
کتنی اذیت ہے نہ اس احساس میں
میرا تجھ سے ملے بغیر مر جانا
بہت روکا تھا دل کو کہ اب محبت نہ کرنا
اب روتا ہے راتوں کو کنہگاروں کی طرح
ہمیں بھی سکھا دو بھول جانے کا ہنر
ہم سے راتوں کو اٹھ کر رویا نہیں جاتا
نفرت کرتے ہو نہ مجھ سے تو اس قدر کرنا
میں جا رہی ہوں دنیا سے اور تیری زبان پر لفظ شکر ہو
لب پر کوئی شکایت بھی نہیں آسکے
ناجانے وہ کس بات پر خفا ہے
ہمیں نہیں قبول کسی اور سے تیرا تعلق
نفرت بھی کیجئے تو فقط ہم سے کیجیئے
ہائے تجھ کو بھی میری ذات سے ہمدردی ہے
یار تجھ سے تو محبت کی توقع تھی مجھے
