اشعار میرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں
کچھ شعر مگر انکو سنانے کے لیے ہیں
ایسا بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں
واسطہ نہیں رکھنا تو نظر کیوں رکھتے ہو
کس حال میں ہوں زندہ خبر کیوں رکھتے ہو
اسے کہنا میری سزا میں کچھ کمی کر دے
مجرم نہیں ہوں غلطی سے عشق ہوا تھا
دل اور قسمت کی کبھی آپس میں نہیں بنتی
جو لوگ دل میں ہوتے ہیں وہ قسمت میں نہیں ہوتے
نیند آتی نہ تھی جس کو میری صورت دیکھے بغیر
آج وہ لوگوں سے کہتا ہے یہ شخص دیکھا سا لگتا ہے
نا جانے کیوں مغرور ہیں اس جھوٹی دنیا کے جھوٹے لوگ
وفائیں کر نہیں سکتے وعدے ہزار کرتے ہیں
کتنا عجیب ہے ان کا انداز محبت
روز رلا کر کہتے ہیں اپنا خیال رکھنا
اجڑ جاتے ہیں سر سے پاؤں تک وہ لوگ
جو کسی بے پرواہ سے بے پناہ محبت کر بیٹھتے ہیں
دل کی ضد تھی کہ کوئی شکایت نہیں کرنی
ورنہ تم سے تو وہ گلے ہیں کہ بس رہنے دو
تجھ کو پانے کی تمنا میں زندگی گزاری ہوتی
اگر اک جان اور بھی ہوتی تو تمہاری ہوتی
وہ کہتا ہے سوچ لینا تھا محبت سے پہلے
اسے کیا پتا سوچ کر سازش ہوتی ہے محبت نہیں
محبت میں جھکنا کوئی عجیب بات تو نہیں ہے
سورج بھی تو ڈھل جاتا ہے چاند کے لیے
محبت نام ہے جس کا
وہ ایسی قید ہے یاروں
عمر بیت جاتی ہے
پر سزا ختم نہیں ہوتی
اب ضروری نہیں یہ سب پڑھنا
تمہارے لئے کچھ نہیں لکھتی میں