محفل خاموش ہے آج
.
ٹوٹے ہوۓ لوگ کہاں ہیں
ان آنکھوں سے قیامت کی نشانی کون دیکھے گا
بُت کافر تیری اُٹھتی جوانی کون دیکھے گا
ادا و ناز و کرشمہ جفا و جور و ستم
ادھر یہ سب ہیں ادھر ایک میری جاں تنہا
کیوں وصل کی شب ہاتھ لگانے نہیں دیتے
معشوق ہو یا کوئی امانت ہو کسی کی
وہ چاندنی میں پھرتے ہیں گھر گھر یہ شور ہے
نکلا ہے آفتاب شب ماہتاب میں
پھول مہکیں گے یوں ہی چاند یوں ہی چمکے گا
تیرے ہوتے ہوئے منظر کو حسیں رہنا ہے
وہ بدن تھا غضب ہوس انگیز
تھے وہ شہوت کے دن شہادت کے
یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم
کیا یہ آفت نہیں عذاب نہیں
دل کی حالت بہت خراب نہیں
تری بانہوں سے ہجرت کرنے والے
نئے ماحول میں گھبرا رہے ہیں
زندگی کس طرح بسر ہو گی
دل نہیں لگ رہا محبت میں
ذات در ذات ہم سفر رہ کر
اجنبی اجنبی کو بھول گیا
تو بھی اے شخص کیا کرے آخر
مجھ کو سر پھوڑنے کی عادت ہے
کوئی تم سے لاکھ کہے جان دے دوں گا
لیکں تم یہ نہ بھولنا تم جان ہو اپنے بابا کی
آج میں نے لڑکیوں والی حرکت کی
نہانے گیا اور سر دھو کر باہر آ گیا
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
ہر نئی موڑ پہ ایک زخم نیا دیتے ہیں
عشق کو روگ مار دیتے ہیں عقل كو سوگ مار دیتے ہیں
آدمی خودبخود نہیں مرتا دوسرے لوگ مار دیتے ہیں
کھائی تھی جِس نے پیار کی جھوٹی قسم کبھی
الزام اُنکو دینگے نہ بھولے سے ہم کبھی
ہونٹوں پہ کھیلتی ہیں جو آہیں تُو کیا ہوا
صدمہ یہ جھیلتے ہے شکایت کیے بغیر
ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا
زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کیے بغیر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain