صرف ایک منٹ کا جھٹکا ماں، باپ، بھائی، بہن، بیوی، بچے ،مال دولت ، پراپرٹی، گھر، بادشاہی ،سرداری تکبر غرور اور وزارت سب ختم۔۔ انسان اکڑ کر زمین کا سینہ چیرنا چاہتا ہے پہاڑوں کی چوٹیوں کو سر کرنا چاہتا ہے لیکن انسان زمین کی معمولی سی حرکت پر زمین کی تہوں میں ایسے چلا جاتا ہے جیسے کبھی اس کا وجود ہی نہیں تھا۔۔
سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی............ یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی.............. روپ دے کر اس میں مجھے کسی شہزادے کا............. اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہو گی.............
*محبت کرنے والوں کی ابتلا سب سے سخت ہے ۔ اپنی زندگی اور دوسرے کا خیال ، عجب بات ہے ۔ راتیں اپنی اور باتیں کسی کی ۔ یہ ابتلا ازل سے ہے ۔ اس سے مفر نہیں ۔ چاند کہیں ہوتا ہے اور چاندنی کہیں ۔ ایسے لوگوں کا اور کوئی تعارف باقی نہیں رہتا ، سوائے اس بات کے کہ -- "مَیں وہی ہوں مومن مبتلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو" (دل دریا سمندر) حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ
عورت کے کردار کو ماپنے کے لئے لوگوں نے کتنے پیمانے بنا رکھے ہیں عورت کا لباس عورت کی آواز عورت کے ہاتھ پاوٗں عورت کی شکل صورت عورت کے ہاتھ سے بنی گول روٹی اسکے ہاتھ سے پکے کھانے کا نمک اسکے ہاتھوں پر چڑھا مہندی کا رنگ اسکا خاندان اسکی ماں اسکے خاندان کے معاشی حالات اسکا ڈاکٹر ہونا یا اچھی ملازمت کرنا ۔ ۔ کوئی اچھی سے اچھی عورت بھی بیشک سب مرحلے پار کر جائے مگر کہیں نہ کہیں رہ ہی جاتی ہے۔ سوچتی ہوں مردوں کے کردار کو ماپنے کا کیا اعلی ہے؟ اسکا صرف اچھی ملازمت کرنا اسکے سب عیبوں پر پردہ کیوں ڈال دیتا ہے؟
پھر اذیت کی انتہا تو یہ ہے کہ کسی ايسے شخص کی محبت ميں مبتلا ہونا جو آپ کو جانتا بھی نہ ہو اور محبت جتانے لگ جاۓ اپنا عادی بنا ڈالے اور پھر اچانک سے ایک دن آپ کو چھوڑ کر چلا جائے