تم نے بکنا ہے تو بیپار بھی ہو سکتا ہے چاہنے والا خریدار بھی ہو سکتا ہے ، اپنے دشمن کو ابھی شک کی نگاہوں سے نا دیکھ ، تیرا قاتل ، تیرا یار بھی ہو سکتا ہے ۔
کوئی نہیں پوچھتا حال ہمارا تو کیا ہوا آج نہيں تو کل سارا جہان پوچھے گا اسے ہوا کیا تھا
فریب کا دور آگیا ہے کپڑے اتریں گے محبت کے نام پر.
زندگی ہم کہاں جیتے ہیں یہ جیتی ہے ہمیں ہم تو کچھ وہم،گُماں،خواب جیا کرتے ہیں
ایک مرد کے مقابل بیس عورتیں ، یہ دور بہت جلد آنے والا ہے ،
بے شک آپ بہت نیک ہیں ، ن ، نکال کر
پین پراواں دے سب غرضی رشتے ، پوڑی چاڑھ کے اوتوں سٹدے ۔
تو صبح دی پاک حوا ورگا، ساڈے پینڈ نو جاندے راہ ورگا، تینوں پلیے وی تے کیوں یارا، تو آندے جاندے ساہ ورگا ۔
کام آئے نا مشکل میں کوئی یہاں ، مطلبی دوست ہیں، مطلبی یار ہیں، اس جہاں میں نہیں کوئی اہل وفا ، اے فنا اس جہاں سے کنارہ کرو ۔
ہزاروں فریاد کر رہے ہیں مگر کسی پر نظر نہیں ہے،وہ مہوح (مدہوش) آئینے میں ایسے کہ انکو اپنی خبر نہیں ہے،
تمھارے شہر کا تنہا ستارۂ شب ہُوں مجھے بُجھا کے سَرِ شام کیا جَلاؤ گے ہماری خندہ لبی کی حکائیتیں نہ سُنو ! تمھیں بھی زخْم لگیں گے، تو مُسکراؤ گے
تیرے ہونے سے سمجھتا تھا کے دنیا تم ہو ویسے دنیا کو میں بے کار کہا کرتا تھا تم سے بچھڑا ہوں تو رویا ہوں، وگرنہ کل تک رونے والوں کو میں فنکار کہا کرتا تھا
مجھ کو ایسے ہی بیمار رہنے دو ، نا دوا چاہیے نا دعا چاہیے ، میری لینے خبر ، مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم 😍❤️ آ گئے ، پھر عیادت کتنا مزہ آئے گا ،
بس کبھی کبھی انسان بن جاتا ہوں ، ویسے تو ہر بے زباں ہوں میں ،
ٹوٹے ہوئے دلاں دی آواز علی علی ، مومنان دی بس ہے معراج علی علی ، جناں دا نہ کوئی علی اوناں دا بھرم ،
2 سال 3 مہینے ہو گئے دمادم استعمال کرتے ، ابھی تک کوئی نہیں ملی
اے دنیا کس دی ہے صائم علی ء دی ، اے جگ محتاج کس دا ہے علی ء دا ، علی علی ، علی مولا علی مولا علی علی، علیہ السلام
بگی جہی لومڑی معصوم بن گئی
اچھی صورت کو سنورنے کی ضرورت کیا ہے ، سادگی میں بھی قیامت کی ادا ہوتی ہے ،