*نہ لفطوں کا لہو نکلتا ہے ۔۔نہ کتابیں بول پاتی ہیں*
*میرے درد کے دو گواہ تھے دونوں بے زباں نکلے۔۔۔۔
تُو نے دیکھی ہے وہ پیشانی وہ رخسار وہ ہونٹ
زندگی جن کے تصور میں لُٹا دی ہم نے
تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں
تجھ کو معلوم ہے کیوں زندگی گنوا دی ہم نے
"۔۔۔۔۔پرانی کہانیوں کو بھولنے کے لیے....
"۔۔۔۔۔اک نئی الجھن کی تلاش میں ہوں...
نظر انداز کرتے ہو اتنی شدت سے
تم مجھے مار کیوں نہیں دیتے
کیا یہی ہے کمال عشق و محبت کرنے کا
وقت جینے کا ہے اور شوق مرنے کا
تمہیں کسی نے بتایا کہ مسکراتے ہوئے؟.
تم اپنے آپ سے بڑھ کر حسین لگتی ہو...
جو لوگ رفاقت میں دغا دیتے ہیں
کم ظرف ہیں نسلوں کا پتا دیتے ہیں
تجھے رات بھر ایسے یاد کرتا ہوں
جیسے صبح امتحان ہو میرا ۔
ہو جاؤ گے مجبور تم بھی __ کچھ اس طرح
ہیر کی محبت میں رانجھا تھاجس طرح
محبت اب نہیں ہوگی یہ کچھ دن بعد میں ہوگی
گزر جائیں گے جب یہ دن یہ ان کی یاد میں ہوگی
نیند اور جہالت جتنی گہری ہوگی
جگانے والے پر اتنا ہی غصّہ آئے گا
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے...💔💔
ساتھ وہ بھی چھوڑ گئے جو جان سے پیارے تھے...💔💔
💔 محبت کا کتنا عجیب رشتا ہے💔
صاحب
💔دل تکلیف میں ہے اور تکلیف دنیے والا💔
دل میں
میں مر جاؤں بھری جوانی میں
کیا بچے گا تیری کہانی میں
" اُس کی مرضی وہ جسے پاس بِٹھا لے اپنے
اس بات پہ کیا لڑنا فُلاں میری جگہ بیٹھ گیا"
آج سمجھا تیرے چہرے پے تل کا مطلب
تو نے حسن پہ بھی پہرے دار بیٹھا رکھے ہیں
یہ جو ہنستے شرارتی سے لوگ ہوتے ہیں
ان کے پاس بہت گہرے روگ ہوتے ہیں
بہتر یہی تھا مر______جاتے یا مار دیتے
یہ بچھڑ کر کس اذّیت میں ڈال دیا تُو نے
ٹوٹے ہوئے خوابوں کی چبھن کم نہیں ہوتی
اب رو کے بھی آنکھوں کی جلن کم نہیں ہوتی
ہماری اوقات صرف ایک سفید چادر ہے ۔۔۔۔۔۔
جسے خود اوڑھنے کی طاقت نہیں ۔۔۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain