اسلام علی الحسین ع وعلی، علی بن الحسین ع وعلی اولاد الحسین ع وعلی اصحاب الحسین ع اللھم صلی علی محمد و آل محمد ص آقا محمد و آل محمد ص کے دشمنوں پر لعنت صبح و شام
یا القمر بنی الہاشمء دن ڈھل گیا شام نوں خیمیاں وچ ، جاتا جگ ہےپیاس دا صدمہ ، اے دکھ کوئی حاکم آم دا نئیں اے ہے کئی خاس دا صدمہ ، جہڑا کمر تو ہتھ نئی چآ سکیا اس ویر عباس ع 😭 دا صدمہ ،ہائے مولا عباس غازی 😭😭😭😭😭
کہتے ہیں بڑے فخر سے ہم غم نہیں کرتے ماتم کی سدا سنتے ہیں ماتم نہیں کرتے کیوں اپ کا دل جلتا ہے کیوں جلتا ہے سینہ ہم اپ کے سینوں پہ تو ماتم نہیں کرتے گریا کیا یعقوب نے ان کو بھی تو ٹوکو یوسف ابھی زندہ ہے یوں غم نہیں کرتے ادم نے تو حوا کے لیے پیٹا ہے سینہ سمجھاؤ انہیں زندوں کا ماتم نہیں کرتے ہمزہ تو شہیدوں کے بھی سردار ہیں لیکن کرتے نہ محمد تو چلو ہم بھی نہ کرتے ہیں حق بات بس یہی ہے بغض علی کا چکر تم اس لیے شبیر کا ماتم نہیں کرتے ہمت ہو تو محشر میں پیغمبر سے بھی کہنا ہم زندہ و جاوید کا ماتم نہیں کرتے محسن یہی مقبول روایت ہے جہاں میں قاتل کبھی مقتول کا ماتم نہیں کرتے
واسطہ حسن سے کیا شدّت جذبات سے کیا عشق کو تیرے قبیلے یامیری ذات سے کیا میری مصروف طبیعت بھی کہاں روک سکی وہ تو یاد آتا ہے اسُ کو میرے دن رات سے کیا پیاس دیکھوں یا کروں فکر کہ گھر کچا ہے سوچ میں ہوں کہ میرا رشتہ ہے برسات سے کیا؟ آج اسے فکر ہے کیا لوگ کہیں گے محسن کل جو کہتا تھا مجھے رسم و روایات سے کیا؟ محسن نقوی .....
میرا بچھڑا رانجھا موڑ سجن! مجھے چاہیے نہ کوئ اور سجن! میں نے اوڑھا رنگ سیاہ فقط دیۓ کنگن, چوڑی توڑ سجن! میں نے تجھ سے سچا عشق کیا... دے ساری دنیا چھوڑ سجن! تیری یاد سے باہر نکلوں میں مجھے آکر یوں جنجھوڑ سجن! میں ہر درگاہ پہ جاؤنگی... ہو سندھ یا ہو لاہور سجن! کوئ دھاگہ تجھ سے جوڑے تو منت کی باندھوں ڈور سجن! چل نام نہ دے, اک شام ہی دے! میری بات پہ کر کچھ غور سجن! تم نے مانگا ہجر, جدائ بس! کچھ مانگ کے تکتے اور سجن! میرا جرم محبت ہے سائیں! میں ہوں زندہ درگور سجن! تجھے میری بات کا مان نہیں جا رہنے دے, بس چھوڑ سجن.
میں دل پہ جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا یہ تیرگی مرے گھر کا ہی کیوں مقدر ہو میں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا ہوا کا ہاتھ بٹاؤں گا ہر تباہی میں ہرے شجر سے پرندے میں خود اڑا دوں گا وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا اسی خیال میں گزری ہے شام درد اکثر کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا تو آسمان کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی زمیں ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا بڑھا رہی ہیں مرے دکھ نشانیاں تیری میں تیرے خط تری تصویر تک جلا دوں گا بہت دنوں سے مرا دل اداس ہے محسنؔ اس آئنے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا محسن نقوی