سنا ہے اسے کسی اور سے محبت ہو گئی ہے
✨
کسی شے کے کم ہونے یا گُم ہونے سے ملال پیدا ہوتا ہے
اگر انسان اپنے کسی حاصل پر ہمیشہ رہنے کی خواہش نکال دے تو ملال پیدا نہیں ہوتا ۔
خوف اور حزن حاصل کو مستحکم بنانے کی خواہش اور کوشش کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں ۔ زندگی کو ہمیشہ زندہ رکھنے کی خواہش موت کے خوف سے نہیں بچا سکتی ۔ ماضی اور مستقبل دونوں ہمارے اختیار میں نہیں ۔ حال پر اختیار رکھنے کی ناکام سعی خوف کے سوا کچھ پیدا نہیں کر سکتی ۔ خود کو محفوظ بنانے کی خواہش غیر محفوظ ہونے کا اعلان ہی تو ہے ۔
دل شکنیاں کہیں پہ تو دلداریاں کبھی
ہم سے نہ ہو سکیں یہ اداکاریاں کبھی
بیشک تو جانِ جاں ہے ، مگر اتنا جان لے
خود سے بھی ہونے لگتی ہیں بیزاریاں کبھی
سنا ہے یاد کرتے ہو
کہ جب بھی شام ڈھلتی ہے
ہجر میں جان جلتی ہے
تم اپنی رات کا اکثر
سکون برباد کرتے ہو
سنا ہے یاد کرتے ہو
✨☺️
جس نے خان کو ستایا
اس نے پھر رکشہ ہی چلایا
😅
Trump is Coming.. ✨✨
Genocidal Joe drops out of 2024
US president election..
Badla Jo Waqt Gehri Rafaqat Badal Gai
Suraj Dhala To Saye Ki Surat Badal Gai
Ik Umar Tak Main Uski Zaroorat Bana Raha
Phir Yun Hua Ke Uski Zaroorat Badal Gai
💔
If you change your identity, who will be able to recognize you...?
https://youtu.be/Tl1N3ErYMls?si=8T75e8IzB1u5DqO3
Night Therapy 💤
اوّل اوّل تو سبھی لگتے ہیں راحتِ جاں ، مگر
دھیرے دھیرے بنتا ہے جاں کا وبال ہر شخص ✨
🚩after Twitter(X), govt also ban Facebook..
معاملات کچھ یوں ہیں کہ بوٹ چاٹنے والے کو سپریم کورٹ سے "لات" پڑی ہے اب غصہ کہیں تو نکلنا ہی تھا۔
🤣
کوئی آسودہ نہیں اہل سیاست کے سوا
یہ صدی دشمنِ اربابِ ہنر لگتی ہے
جل جائے ہمارا نشیمن تو کوئی بات نہیں
دیکھنا یہ ہے کہ اب آگ کدھر لگتی ہے
خود شناسی صرف ایک
reference
سے ترتیب ذات میں ڈھلتی ہے۔ کہ اگر آپ کی
top priority
آپ کے فکری تجسس کا مرکز خدا ہے تو پھر آپ جو نظر اپنے نفس پر ڈالیں گے وہ ان راستوں کو ڈھونڈ لے گی جو خدا کی طرف جاتے ہیں اور ان راستوں کی حفاظت کرے گی۔ ہم اس کو خود شناسی کا محور و مرکز کہیں گے۔
جب تک آپ
self
کو
negate
نہیں کریں گے اور
self
کی ہر اس کوشش کو جو غیر مہذب طور پر آپ کو یقین سے، اعتقاد سے، خدا پر یقین کامل سے دور لے جائے تو آپ خودشناسی سے بھی فارغ ہو رہے ہوتے ہیں اور خدا شناسی سے بھی دور جا رہے ہوتے ہیں۔
استادِ محترم
پروفیسر احمد رفیق اختر
احمد فراز نے کیا کمال شعر کہا تھا
جب بھی ضمیر و ظرف کا سودا ہو دوستو
قائم رہو حُسین کے انکار کی طرح
یزید اور ابن زیاد نے بزور طاقت اپنی ملوکیت قائم رکھنے کیلئے جن کے ضمیر خریدے اُن میں اُس دور کا چیف جسٹس، وکیل، صحافی، دانشور، شاعر، بیوروکریسی، پولیس، عُلما، تاجر اور بزنس مین شامل تھے۔ یہ روایت دنیا کے ہر خطے میں آج تک جاری ہے۔ یہی لوگ جب ضمیر کا سودا کرتے ہیں تب جا کر ظالم کی ملوکیت قائم ہوتی ہے۔
حُسین اور حسینیت ضمیر کے سوداگروں اور ظلم کے پُجاریوں کے ہاتھوں ضمیر فروشی کا نام نہیں بلکہ بزور طاقت ہر بیعت مانگنے والے ظالم کے خلاف قیام کرنے کا نام ہے۔ اپنے بچوں کو یہ شعر یاد کروائیں کہ جب بھی کوئی اُن کا ضمیر خریدنا چاہے تو وہ حُسین کے انکار کی طرح ڈٹ جائیں۔
َانسان کو شرمندہ تو ہونا چاہیے: جب وہ پڑھتا نہیں، کچھ علم نہیں حاصل کرتا، کچھ سیکھتا نہیں ، تدبر نہیں کرتا، سوچتا نہیں اور پھر بھی وہ خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے، اور یہ گمان کرتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے۔
انسان کو شرمندہ ہونا چاہیے: جب وہ اپنے گزرے ہوئے آباؤ اجداد کے ماضی پر فخر کرتا ہے اور اس کا اپنا حال پسماندہ اور بدبختوں والا ہو۔
انسان کو شرمندہ ہونا چاہئے: جب اس کا معاشرہ جس میں وہ رہتا ہے بری طرح سے ناکام ہو چکا ہو ، اور وہ اس معاشرے کو اور دنیا کو تبدیل کرنے کے لیے کچھ بھی پیش نہ کر سکتا ہو۔
مصری ڈاکٹر ادیب
نوال السعداوی
یہ بھی ضرورت ہے۔۔!!کہ جب تم تھک جاؤ
تو ایک پناہ گاہ میسر ہو،جہاں تم سکون محسوس کرو!وہ پناہ گاہ کوئی من پسند انسان،ترنم لہجے میں کسی کا وائیس میسج
خاص تمہارے لئے لی گئی ،کِسی کی مُسکراتی تصویر"یا کوئی خوبصورت یاد بھی ہو سکتی ہےیاد رکھو!یہ عام سی چیزیں بھی کسی خزانے سے کم نہیں۔
✨
Listen to your breath,
it's a love song.
-- Rumi
And her bulging eyes,
"ہر شخص اپنے جیسے ہی کی طرف مائل ہوتا ہے۔”
مولا علی کرم اللّٰه وجہ الکریم
جو ہم خیال ہوں ، ہمسفر خود بخود ہو جاتے ہیں-
اس کی ایک مثال مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ نے دی ہے - کبھی کبھی ہم سفر بظاہر ہم جنس نہیں ہوتے -مولانا نے کہا ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ دجلہ کے کنارے ہنس اور کوا مل کے چگ رہے ہیں - مولانا نے سوچا کہ ہنس کہاں اور کوا کہاں، دونوں ایک جگہ چگتے جا رہے ہیں ، یہ کیا ہے؟ پاس جا کے دیکھا تو دونوں زخمی تھے-
تو بعض اوقات غیر جنس زخمی ہونے سے ہم جنس ہو جاتے ہیں - ہسپتال میں جا کے سارے ایک دوسرے کے ساتھ ہمدرد ہو جائیں گے ، ایک بیڈ والا دوسرے بیڈ والے کے ساتھ ہمدرد ہو جائے گا-
حضرت واصف علی واصف رح
ایک جیسے شوق رکھنے والے اور ایک جیسے غموں کی چوٹ کھائے ہوئے بہت جلد ایک دوسرے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain