If you change your identity, who will be able to recognize you...?
https://youtu.be/Tl1N3ErYMls?si=8T75e8IzB1u5DqO3
Night Therapy 💤
اوّل اوّل تو سبھی لگتے ہیں راحتِ جاں ، مگر
دھیرے دھیرے بنتا ہے جاں کا وبال ہر شخص ✨
🚩after Twitter(X), govt also ban Facebook..
معاملات کچھ یوں ہیں کہ بوٹ چاٹنے والے کو سپریم کورٹ سے "لات" پڑی ہے اب غصہ کہیں تو نکلنا ہی تھا۔
🤣
کوئی آسودہ نہیں اہل سیاست کے سوا
یہ صدی دشمنِ اربابِ ہنر لگتی ہے
جل جائے ہمارا نشیمن تو کوئی بات نہیں
دیکھنا یہ ہے کہ اب آگ کدھر لگتی ہے
خود شناسی صرف ایک
reference
سے ترتیب ذات میں ڈھلتی ہے۔ کہ اگر آپ کی
top priority
آپ کے فکری تجسس کا مرکز خدا ہے تو پھر آپ جو نظر اپنے نفس پر ڈالیں گے وہ ان راستوں کو ڈھونڈ لے گی جو خدا کی طرف جاتے ہیں اور ان راستوں کی حفاظت کرے گی۔ ہم اس کو خود شناسی کا محور و مرکز کہیں گے۔
جب تک آپ
self
کو
negate
نہیں کریں گے اور
self
کی ہر اس کوشش کو جو غیر مہذب طور پر آپ کو یقین سے، اعتقاد سے، خدا پر یقین کامل سے دور لے جائے تو آپ خودشناسی سے بھی فارغ ہو رہے ہوتے ہیں اور خدا شناسی سے بھی دور جا رہے ہوتے ہیں۔
استادِ محترم
پروفیسر احمد رفیق اختر
احمد فراز نے کیا کمال شعر کہا تھا
جب بھی ضمیر و ظرف کا سودا ہو دوستو
قائم رہو حُسین کے انکار کی طرح
یزید اور ابن زیاد نے بزور طاقت اپنی ملوکیت قائم رکھنے کیلئے جن کے ضمیر خریدے اُن میں اُس دور کا چیف جسٹس، وکیل، صحافی، دانشور، شاعر، بیوروکریسی، پولیس، عُلما، تاجر اور بزنس مین شامل تھے۔ یہ روایت دنیا کے ہر خطے میں آج تک جاری ہے۔ یہی لوگ جب ضمیر کا سودا کرتے ہیں تب جا کر ظالم کی ملوکیت قائم ہوتی ہے۔
حُسین اور حسینیت ضمیر کے سوداگروں اور ظلم کے پُجاریوں کے ہاتھوں ضمیر فروشی کا نام نہیں بلکہ بزور طاقت ہر بیعت مانگنے والے ظالم کے خلاف قیام کرنے کا نام ہے۔ اپنے بچوں کو یہ شعر یاد کروائیں کہ جب بھی کوئی اُن کا ضمیر خریدنا چاہے تو وہ حُسین کے انکار کی طرح ڈٹ جائیں۔
َانسان کو شرمندہ تو ہونا چاہیے: جب وہ پڑھتا نہیں، کچھ علم نہیں حاصل کرتا، کچھ سیکھتا نہیں ، تدبر نہیں کرتا، سوچتا نہیں اور پھر بھی وہ خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے، اور یہ گمان کرتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے۔
انسان کو شرمندہ ہونا چاہیے: جب وہ اپنے گزرے ہوئے آباؤ اجداد کے ماضی پر فخر کرتا ہے اور اس کا اپنا حال پسماندہ اور بدبختوں والا ہو۔
انسان کو شرمندہ ہونا چاہئے: جب اس کا معاشرہ جس میں وہ رہتا ہے بری طرح سے ناکام ہو چکا ہو ، اور وہ اس معاشرے کو اور دنیا کو تبدیل کرنے کے لیے کچھ بھی پیش نہ کر سکتا ہو۔
مصری ڈاکٹر ادیب
نوال السعداوی
یہ بھی ضرورت ہے۔۔!!کہ جب تم تھک جاؤ
تو ایک پناہ گاہ میسر ہو،جہاں تم سکون محسوس کرو!وہ پناہ گاہ کوئی من پسند انسان،ترنم لہجے میں کسی کا وائیس میسج
خاص تمہارے لئے لی گئی ،کِسی کی مُسکراتی تصویر"یا کوئی خوبصورت یاد بھی ہو سکتی ہےیاد رکھو!یہ عام سی چیزیں بھی کسی خزانے سے کم نہیں۔
✨
Listen to your breath,
it's a love song.
-- Rumi
And her bulging eyes,
"ہر شخص اپنے جیسے ہی کی طرف مائل ہوتا ہے۔”
مولا علی کرم اللّٰه وجہ الکریم
جو ہم خیال ہوں ، ہمسفر خود بخود ہو جاتے ہیں-
اس کی ایک مثال مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ نے دی ہے - کبھی کبھی ہم سفر بظاہر ہم جنس نہیں ہوتے -مولانا نے کہا ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ دجلہ کے کنارے ہنس اور کوا مل کے چگ رہے ہیں - مولانا نے سوچا کہ ہنس کہاں اور کوا کہاں، دونوں ایک جگہ چگتے جا رہے ہیں ، یہ کیا ہے؟ پاس جا کے دیکھا تو دونوں زخمی تھے-
تو بعض اوقات غیر جنس زخمی ہونے سے ہم جنس ہو جاتے ہیں - ہسپتال میں جا کے سارے ایک دوسرے کے ساتھ ہمدرد ہو جائیں گے ، ایک بیڈ والا دوسرے بیڈ والے کے ساتھ ہمدرد ہو جائے گا-
حضرت واصف علی واصف رح
ایک جیسے شوق رکھنے والے اور ایک جیسے غموں کی چوٹ کھائے ہوئے بہت جلد ایک دوسرے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔
انسان کی تقدیر اسکے مزاج کی شکل میں اسکے اندر موجود رہتی ہے ۔ یہ مزاج خواہش پیدا کرتا ہے۔ خواہش عمل پیدا کرتی ہے۔ اور عمل ایک نتیجہ پیدا کرتا ہے
اور نتیجہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تقدیر ہے ۔
بیوقوف لوگوں کے ساتھ گزارا کرنا ہی دانائی ہے ۔اگر بیوقوف لوگوں کے ساتھ گزارا نہ کر سکے تو آپ کے پاس دانائی کیا ہے ۔ جاہلوں کو گوارا نہ کر سکے تو آپ کے پاس علم کیا ہے ۔ علم کی تعریف کیا ہے ؟ جاہلوں کے ساتھ گزارا کرنا ۔ آپ اپنے آپ کو دانا کہتے ہیں اور نادان کے ساتھ گزارا کرنا نہیں آتا ۔ نادان تو آپ ہی ہیں تو دانا کون ہوا ؟ نادان کے ساتھ گزارا کرنے والا جس نے نادانوں کے ساتھ گزارا کر لیا وہ بڑا دانا ۔
واصف علی واصف رح
ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﺳﮯ ﮐﮩﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﮔﯿﻨﮉﺍ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﺗﻮ میرے پیارو ﺁﭖ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺩﻣﺎﻍ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﮔﯿﻨﮉﺍ ﺗﻮ ﺁ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ، ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﮯ ﺩﻣﺎﻍ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﮔﯿﻨﮉﺍ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ ﺟﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ...
ﺍﺏ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﺳﮯ ﮐﮩﻮﮞ ﮐﮧ ﻓﻼﮞ ﻣﺮﺩ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﮔﺰﺍﺭ ﮐﺮ ﺁﺋﮯ ہیں، ﺗﻮ ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺗﻔﺼﯿﻞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ نا، ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﯿﻨﮉﮮ ﮐﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺘﻨﺎ اچھا/ﮔﻨﺪﺍ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﮔﯿﻨﮉﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﮨﻤﯿﮟ ﻭﮦ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﺍﺗﻨﯽ ﮨﯽ اچھی/ﮔﻨﺪﯼ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ...
عزیز دوستو! ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ، ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺍﻥ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﺎ ﻗﯿﺎﺱ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﺳﮯ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍس لیے ﺟﺐ ﮨﻢ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﺮﺍﺋﯽ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﺮﺍ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺗﻮ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺮﺍﺋﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﻗﯿﺎﺱ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﺮﺍ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﻭﺍﺿﺢ ﻭ ﺁﺷﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ
تمہارے دل میں "سختی" بدن میں "سستی" اور رزق میں "تنگی " تمہاری "فالتو" اور "بیکار" باتوں کا نتیجہ ہے ۔
حضرت امام مالک بن دینار رح
when you both have ego problem,
یہ بھی کیا کم ہے، کہ دونوں کا بھرم قائم ہے۔
اس نے بخشش نہیں کی! ہم نے گزارش نہیں کی!۔
sabko he hamdard chiye,
ab mere jaise sardard kahan jayien..
” فی احسن تقویم “
انسان جب اپنے
اعمال کی وجہ سے اس خِلق کے معیار سے
نیچے گر جاتا ہے تو اسکے مختلف روپ بن
جاتے ہیں
اور سب سے ...مکروہ روپ ... کسی بھی
اشرف المخلوقات کا ایک سے زیادہ
چہروں کا ہونا ہے
☘️...
مجھ جیسوں کا یہاں وہاں کوئی دوست نہیں ہوتا
ہمارا کوئی محبوب نہیں ہوتا ہم صرف لوگوں سے ملتے رہتے ہیں
!!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain