انسان کی تقدیر اسکے مزاج کی شکل میں اسکے اندر موجود رہتی ہے ۔ یہ مزاج خواہش پیدا کرتا ہے۔ خواہش عمل پیدا کرتی ہے۔ اور عمل ایک نتیجہ پیدا کرتا ہے اور نتیجہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تقدیر ہے ۔
بیوقوف لوگوں کے ساتھ گزارا کرنا ہی دانائی ہے ۔اگر بیوقوف لوگوں کے ساتھ گزارا نہ کر سکے تو آپ کے پاس دانائی کیا ہے ۔ جاہلوں کو گوارا نہ کر سکے تو آپ کے پاس علم کیا ہے ۔ علم کی تعریف کیا ہے ؟ جاہلوں کے ساتھ گزارا کرنا ۔ آپ اپنے آپ کو دانا کہتے ہیں اور نادان کے ساتھ گزارا کرنا نہیں آتا ۔ نادان تو آپ ہی ہیں تو دانا کون ہوا ؟ نادان کے ساتھ گزارا کرنے والا جس نے نادانوں کے ساتھ گزارا کر لیا وہ بڑا دانا ۔ واصف علی واصف رح
” فی احسن تقویم “ انسان جب اپنے اعمال کی وجہ سے اس خِلق کے معیار سے نیچے گر جاتا ہے تو اسکے مختلف روپ بن جاتے ہیں اور سب سے ...مکروہ روپ ... کسی بھی اشرف المخلوقات کا ایک سے زیادہ چہروں کا ہونا ہے ☘️...
°فقیری اور درویشی میں تمھاری آزادی،سر بلندی اور شان و شوکت تھی۔تم اس کی حفاظت نہ کر سکے۔تم نے اس کی قدروقیمت نہ جانی اور پر کشش دنیوی چیزیں حاصل کر لینے کے چکر میں تم سیاسی اور ثقافتی غلامی میں مبتلا کر دیے گئے۔تم اپنی درویشی اور بے نیازی پرہی خوش رہتے تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے
When someone shows their true colours, believe them. It’s disappointing and hurtful but thank the Almighty for showing you the signs. Nothing happens without His Will. Imagine going through life not knowing the truth.
Always look for a reason to smile even when things are looking bad. Believe me, you have much to be thankful for. Show gratitude. Thank the Almighty always and He will grant you more.