آپ دُکھا تو رہے ہیں دل مگر
خیال کیجئے خدا کو پتہ نہ چلے
چھو نہ پایا میرے اندر کی اداسی کوئی
میرے چہرے نے بڑی اچھی اداکاری کی
تو نے پوچھا ہے کبھی پاس بلا کر ہم سے
ہم ترے سامنے کاسہ لیے کیوں آتے ہیں
تم ایسے شخص کو کیسے تلاش پاو گے
جو اپنے آپ سے ملنے کو بھی تیار نہیں
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
چل پڑا ہوں میں زمانے کے اصولوں پہ محسنؔ
میں بھی اب اپنی ہی باتوں سے مکر جاتا ہوں
وصل یوسف بھی ہوگا میسر اک دن۔۔۔۔۔
صبر یعقوب آن ٹھرا ہے میرے دامن میں
دو چار روز دے کے خوشی چھین لی گئی
ہنسنے لگے تھے ہم سے ہنسی چھین لی گئی
عرصہ لگا خدا سے اسے مانگتے ہوئے
جونہی وہ میرے ہاتھ لگی چھین لی گئی
سوچو وہ شخص کیسے جئے گا جہان میں
وہ جس سے ہر خوشی کی گھڑی چھین لی گئی
مشکل سے اس کو اپنا بنایا تھا خواب میں
اک دم سے میری آنکھ کھلی چھین لی گئی
سوچا تھا اس کو روکے منائیں گے ایک دن
پھر یوں ہوا آنکھوں سے نمی چھین لی گئی
تونہیں تو تیرا خیال صحیح
کوئی تو ہم خیال ہے میرا
وہ جب آئے گا دیکھے گا تو مجھ سے پوچھے گا
یہ کس کا ہجر ہے ، یہ کون کھا گیا تم کو
اور کیا دلکش کیا بدصورت
ہر چہرے پر نقاب ہے
ہر شخص با حجاب ہے
پوچھتا پھرتا ہوں میں اپنا پتہ جنگل سے
آخری بار درختوں نے مجھے دیکھا تھا
میرا ذکر پڑھنے والے، میرا راستہ نہ چُن لیں
سر ورق یہ بھی لکھنا، مجھے مات ہو گئی تھی
تهکن سے کہیں مر ہی نہ جاؤں
سر پہ "ماضی" اٹهائے پھرتا ہوں
اُوکوں آکھیں
سَاڈے اَندر تُوں اِی تُوں ہیں
بِیا کونی
بِیا کَہیں دِی جَھا اِی کونی
بِیا سَاڈا رَاہ اِی کونی
وہ آئے اور کوئی دل کی بات ہو اس سے
اک انتظار پسِ انتظار کھینچتے ہیں
یا تو احساس چھین لے مجھ سے
ورنہ مجھ کو قرار دے یا رب
یادیں یادوں سے کہاں جاتی ہیں
کوئی راہ ِ فرار دے یا رب
کب کہا مجھ کو سکندر کر دے
خود پر تو اختیار دے یا رب
اک صنم کی ہی آرزو کی ہے
کب کہا بے شمار دے یا رب
وہ اتنا ڈھیر حسین تھا کہ ہم پہ واجب ہے
تمام عمر بچھڑنے کا غم کیا جائے
تم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو
تم سےبات کریں کہ تم کودیکھیں۔۔
بے تکلف ہے بہت مجھ سے اداسی میری
مسکراؤں تو پکڑتی ہے مجھے کالر سے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain