ایک امید ہی تو ہے جو ختم نہیں ہوتی
کہانی تو کب کی ختم ہو چکی ہے
ایک سانولے رنگ کی لڑکی اور خالی جیب والا مرد ہی بتا سکتے ہیں کہ اِس معاشرے میں رہنا کتنا مُشکل ہے
ہم قدم ہم سفر نہیں ہوتا
ہاتھ تھامو کہ اعتبار آئے
وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دلِ بے خبر مری بات سن ، اسے بھول جا ، اسے بھول جا
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔۔
عشق جس کو طلاق دے ڈالے۔۔۔
اس کی ساری حیات عدت ہے
ہم تجھ کو بھی اپنا ہی سمجھ لیتے تھے پہلے
اب آ کے کہیں تھوڑے سمجھدار ہوئے ہیں
مولوی ! بیٹا قبول ہے ؟
اُس نے ماں کی طرف دیکھا
ماں نے آنکھیں ملانے سے گریز کیا
اُس نے ماں کی مجبوری سمجھی
پہلا قبول کہا اور
اور ماں کو رسوائی سے بچایا
مولوی ! بیٹا قبول ہے ؟
اُس نے باپ کی طرف دیکھا
باپ نے سر پے رکھی دستار کو چُھوا
اُس نے باپ کا اشارہ سمجھا دوسرا قبول کہا اور
باپ کی دستار کا سر سے رشتہ مزید مضبوط کیا
مولوی ! بیٹا قبول ہے ؟
اُس نے بھائی کی طرف دیکھا
بھائی نے اکڑی گردن سے مونچھ کو تاؤ دیا
اُس نے تیسرا قبول کہا اور
بھائی کی غیرت کا مان رکھا
پھر خوشی خوشی مٹھائی بانٹی گئی
کہ لڑکی راضی ہے
محبت ایک ناقابلِ تسخیر قوت ہے۔جب ہم اسے قابو کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ ہمیں تباہ کر دیتی ہے ، جب ہم اسے قید کرنے کو کوشش کرتے ہیں تو یہ ہمیں غلام بنا دیتی ہے
کسی نے خواب میں آ کر کہا "میں جا رہا ہوں"
ہم آنکھیں ملتے ہوئے اٹھ کے ہاتھ ملنے لگے
آیت سناو صبر کی کوئی قرآن سے
ورنہ الجھ پڑو گا میں سارے جہان سے
کچھ بھی میرا نہیں ہے میرے پاس
بد دعا بھی کسی کی دی ہوئی ہے
آرزو کے کنول کھلے ہی نہ تھے
فرض کرلوکہ ہم ملے ہی نہ تھے
آج تک رکھے ہیں پچھتاوے کی الماری میں
ایک دو وعدے جو دونوں سے نبھائے نہ گئے
حضرت علئ نے فرمایا:
کسی کے خلوص اور پیار کو اس کی بیوقوفی مت سمجھو۔
ورنہ کسی دن تم خلوص اور پیار تلاش کرو گے اور لوگ تمہیں بیوقوف سمجھیں گے
ہم سے نہیں ہوتی ٹوٹے تعلق میں بحالیاں
ہم بدل جانے والوں کو مردہ تصور کرتے ہیں
جائیں کہیں بھی لوٹ کے آئیں گے تیرے پاس
یعنی ہمارا اور ٹھکانہ تو ہے نہیں!
لگتا ہے میرا روٹھنا بیکار جائے گا
معلوم ہے کہ تم نے منانا تو ہے نہیں
یہ ہنسی ساری فریب ہے جاناں
تو نے چھوڑا ہی کہاں تھا ہنسنے جیسا
بس یہی کہہ کہ اسے میں نے خدا کو سونپا
اتفاقاً کہیں مل جائے تو روتا نہ ملے
خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
نہ کوئی میری منزل ھے نہ کوئی کنارہ
تینائ میری محفل اور یادیں میرا سہارا
ان سے بچھڑ کر کچھ یوں وقت گزرا
کبھی زندگی کو ترسے کھبی موت کو پکارا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain