کیا شکایت کرنی ان لوگوں سے
جن کے دل میں احساس نہ ہو
ساڈی زندگی چار...ڈیہاڑے دی ۔۔۔
ساڈے ڈکھ یوسف سو سال دے ہن
لوگ فُرصت کہاں دیتے ہیں کہ وہ یاد کرے
میں اُسے یاد بھی آتا ہوں تو تنہائی میں
جانتا ہوں کہ تجھے ساتھ تو رکھتے ہیں کئی
پوچھنا تھا کہ ترا دھیان بھی رکھتا ہے کوئی
اگر بے عیب چاھو تو فرشتوں سے نبھا کر لو
میں آدم کی نشانی ھوں خطا میری وراثت ہے
میرے ہوتے ہوئے گر تجھ کو نہیں فکر مری
میرے نا ہونے سے کیا فرق پڑے گا تجھ کو
آئینہ بھی بڑا منافق ہے
سب کو کہتا ہے آپ جیسا کوئی نہیں
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اُتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو
اُس نے رکھا ہے مجھے ساتھ تو اپنے لیکن
دل ہی رکھا ہے مرا، دل میں کہاں رکھا ہے
عشق وہ علمِ ریاضی ہے کہ جس میں فارس
دو سے جب ایک نکالیں تو صفر بچتا ہے
پائے سفر شکستہ ہوئے مدتیں ہوئیں
میں راستے میں ہوں ابھی ، پہنچا کہیں نہیں
پریتم ایسی پریت نہ لائیو جیسے لمبی کھجور
دھوپ لگے تو چھاؤں نہ دے، بھوک لگے پھل دور
میری آوارگی میں کچھ دخل تیرا بھی ہے محسن
تمہاری یاد آتی ہے تو گھر اچھا نہیں لگتا
بے یقینی کا ہے یہ عالم عامر
خدا پر سے ہمارا اعتبار کھو گیا
Hum ny samjha tha Zindagi Tum ko
Tha ka matlb to Tumhein atA hai
یارو! نئے موسم نے یہ احسان کیے ہیں
اب یاد مجھے درد پرانے نہیں آتے
پھر یہ حیات بھی
تاحیات تھوڑی ہے
ہم تو جی بھی نہیں سکے اِک ساتھ
ہم کو تو ایک ساتھ مرنا تھا
مجھ کو اک دن کی حکومت جو میسر آۓ
مفلسی بانٹ دوں اس دور کے آقاؤں میں
پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم
دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain